• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر پختونخوا میں 50 سے کم طلبا والے سرکاری پرائمری اسکولوں کی بندش شروع

Todays Print

  پشاور (نمائندہ جنگ)خیبر پختونخوا حکومت نے صوبہ کے خزانہ پر بوجھ کم کرنے کیلئے پچاس سے کم طلبا والے سرکاری اسکولوں کی بندش کے فیصلہ پر عمل درآمد کا آغاز کرتے  صوبہ کے مختلف علاقوں میں متعدد سکول بند کردئیے ہیں جن کیخلاف صوبائی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرادی گئی ۔

صوبائی حکومت نے صوبہ بھر میں پچاس سے کم طلبا والے سرکاری سکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ  ماضی کی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے صرف کلاس فور ملازمین کو بھرتی کرنے کیلئے غیر ضروری طورر پر سکول بنائے گئے اسلئے ان سکولوں میں طلبا کم اور اساتذہ زیادہ ہیں لہذا ایسے سکول قومی خزانہ پر بوجھ ہیں جبکہ صوبائی وزیر تعلیم عاطف خان  کا کہنا ہے کہ قریب قریب واقع سکولوں میں10اور20طلبا کی موجودگی قومی وسائل کا ضیا ع ہے،50سے کم طلبا کے حامل صرف ان سکولوں کو بند کیا جائیگا جس سے دو کلو میٹر کے فاصلہ پر کوئی دوسرا سرکاری سکول موجود ہوگا۔

دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی نے حکومتی پالیسی  اور سرکاری سکولوں کی بندش کےخلاف صوبائی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرادی ،جس میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اقدام تعلیم دشمنی کے مترادف ہے اگر آبادی کو مد نظر رکھا جائے تو صوبے میں پہلے  ہی  سکولوں کی تعداد انتہائی کم ہے انہوں نے کہا کہ انرولمنٹ میں اضافے اور سکولوں سے باہر رہنے والے بچوں اور بچیوں کو سکولوں میں لانے کیلئے سکولوں کو بند کرنا چاہئے یا ان کی تعداد میں اضافہ ہونا چاہئے؟۔ حکومت نے طلباء کی کم تعداد کو بنیاد بنا کر جن سکولوں کو بند کر دیا ہے ان پر سرکاری خزانے سے کروڑوں و اربوں روپے خرچ ہو چکے ہیں۔

تازہ ترین