• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم ان یا آئوٹ، فیصلہ آج، 5 رکنی لارجر بنچ ساڑھے گیارہ بجے 21 جولائی کو محفوظ کیاگیا، سپریم کورٹ کا فیصلہ سنائے گا

Todays Print

 اسلام آباد ( رانا مسعود حسین،ایوب ناصر ) نواز شریف وزیر اعظم رہیں گے یا نہیں، سپریم کورٹ پاناما کیس میں 21 جولائی کو محفوظ کیا گیا فیصلہ آج سنائے گی، جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ ساڑھے گیارہ بجے فیصلہ سنائے گی،  جسٹس آصف سعید کھوسہ اورجسٹس گلزار احمد پہلے ہی وزیراعظم کو غیر صادق اور غیر امین قرار دے چکے ہیں، نااہلی کا فیصلہ ایک ووٹ کی دوری پر،دیگر 3ججوں میں سے ایک نےبھی نااہل قرار دیا تو وہ فیصلہ حتمی ہوگا۔

پاناما کیس کے اہم فیصلے کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ریڈالرٹ جاری کر دیا گیا ہے، شہر داخلی اور خارجی راستوں پر رینجرز، ایف سی اور پولیس کے دستے تعینات کر دیئے گئے ہیں، اس موقع پر سپریم کورٹ اور ریڈزون میں غیر متعلقہ افرادکاداخلہ بند رہے گا، سپریم کورٹ میں داخلے کیلئے درخواست گزاروں اور میڈیا نمائندوں کے لئے خصوصی پاسز جاری کر دیئے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق  عدالت عظمیٰ آج پاناما کیس میں21جولائی کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنائے گی، جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان ،جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 5رکنی لارجر بنچ دن ساڑھے گیارہ بجے یہ فیصلہ سنا ئے گا، اس مقدمہ کی سماعت دو حصوں پر محیط تھی حصہ اول میں مذکورہ بالا پانچ رکنی لارجر بنچ نے مقدمہ کی سماعت میں فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 20 اپریل کو دو تین کی اکثریت سے ا یک عبوری حکم نامہ جاری کیا تھا ،جس میںجسٹس اعجاز افضل خان ،جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن نے درخواست گزار عمران خان کی جانب سے مسول علیان وزیر اعظم نواز شریف ان کے بچوں حسین ،حسن اور مریم نواز ،داماد کیپٹن صفدر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر عائد گئے الزامات کی مزید تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم جاری کیا تھا۔

جبکہ دیگر دو فاضل ججز ،مسٹر جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد نے اپنے اپنے اختلافی نوٹ کے ذریعے وزیر اعظم نواز شریف کو عوامی عہدے کیلئے نا اہل قرار دینے کی رائے دی تھی،تاہم فاضل ججز کی اکثریت کے فیصلہ کی روشنی میں ا یف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل، واجد ضیاء کی سربراہی میں اسٹیٹ بنک کے افسر عامر عزیز، نیب کے عرفان نعیم منگی، ایس ای سی پی کے بلال رسول، ایم آئی کے بریگیڈیئرکامران خورشید اور آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر نعمان سعید پر مشتمل 6رکنی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے دو ماہ کے اندر اندر تحقیقات مکمل کر کے اپنی حتمی رپورٹ عدالت میں جمع کروانی تھی جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل پاناما عملدرآمد بنچ تشکیل دیا تھا ،جسکے سامنے جے آئی ٹی نے10جولائی کو اپنی حتمی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی تھی جس میں وزیراعظم اورانکے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کیخلاف نیب ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کی گئی تھی، اس رپورٹ پر فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فاضل عدالت نے 21 جولائی کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو آج سنایا جائیگا۔

بنچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ اور اورجسٹس گلزار احمد خان پہلے ہی وزیراعظم نواز شریف کو غیر صادق اور غیر امین قرار دے چکے ہیں اوراب وزیراعظم کی نااہلی کا فیصلہ ایک ووٹ کی دوری پر ہے اگر بنچ میں شامل دیگر تین ججز میں سے ایک بھی جج نے وزیراعظم کو نااہل قرار دے دیا تو وہ فیصلہ اکثریت کا تصور کیا جائیگا اور وہی حتمی ہوگا ۔آئینی اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاناما کیس کا سنایا جانے والا آج کا فیصلہ ملک کی سیاسی آئینی اور قانونی افق پر گہرے اثرات مرتب کریگا۔

دوسری جانب پاناما کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے خصوصی انتظامات کرائے گئے ہیں ۔ چیف کمشنر اسلام آباد کی زیر صدارت  اعلیٰ سطح اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ غیر متعلقہ لوگوں کو ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ وفاقی دارالحکومت کے داخلی و خارجی راستوںشہر بھر میں رینجرز، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور پولیس کے دستے تعینات ہونگے۔

تازہ ترین