• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ن لیگ میں نواز شریف جیسی عوامی تائید نہیں ،احسن اقبال

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ قبول کریں گے، امید ہے پاناما کیس کا فیصلہ ملک وقوم کیلئے آسانی لائے گا، پاناما کیس کا فیصلہ پانچ رکنی بنچ کی طرف سے سنائے جانے کی خبر پر تنازع شروع ہوگیا ہے، 2018ء میں ن لیگ اس سے بڑی اکثریت سے جیتے گی،نواز شریف کیخلاف فیصلے کے باوجود ن لیگ پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگی،ن لیگ میں کوئی ایسا شخص نہیں جس کی پشت پر نواز شریف جیسی عوامی تائید ہو۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔

پروگرام میں پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا اور رکن قومی اسمبلی جمشید دستی بھی شریک تھے۔سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ وزیراعظم نااہل ہوتے ہیں تو جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا،ضروری نہیں نیا وزیراعظم ن لیگ سے ہی منتخب ہو۔جمشید دستی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ گند صاف ہونے جارہا ہے، وزیراعظم اگر کرپشن میں ملوث پائے گئے تو انہیں فارغ ہونا اور سزا ملنی چاہئے، پاناما کیس کا فیصلہ وزیراعظم کے حق میں آئے یا خلاف سب کو تسلیم کرنا چاہئے، اس سے ادارے اور جمہوری نظام مضبوط ہوگا۔

چوہدری نثار کو آفر کی گئی وزیراعظم فارغ ہوئے تو آپ کا نام وزارت عظمیٰ کی لسٹ میں شامل ہوگا، 2018ء کے الیکشن میں ن لیگ کا پنجاب میں صفایا ہوجائے گا۔حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری نثار نے واضح کردیا ہے کہ یہ ان کی کل تک کی پوزیشن تھی کہ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد وہ مستعفی ہوجائیں گے لیکن دوستوں کے دباؤ کے بعد اب وہ وزیراعظم کے ساتھ چٹان بن کر کھڑے رہیں گے،پاناما کیس کا فیصلہ سب کوقبول کرنا ہے لیکن فیصلے کے بعد کسی سیاسی جماعت کو کمزور کرنے کی کوشش یا سازش نہیں ہونی چاہئے۔

احسن اقبال نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے پاناما کیس کا فیصلہ ملک وقوم کیلئے آسانی لائے گا، پاناما کیس کا فیصلہ پانچ رکنی بنچ کی طرف سے سنائے جانے کی خبر پر تنازع شروع ہوگیا ہے،وکلاء سمجھتے ہیں جب دو ججوں کا فیصلہ تین ججوں کے اکثریتی فیصلے سے ختم ہوگیا تو نیا تین رکنی بنچ تشکیل دیا گیا جس نے اس فیصلے کو آگے کرنا تھا، پانچ رکنی بنچ میں شامل دو ججوں کے سامنے مختلف شواہد پیش ہوئے جبکہ تین ججوں نے مختلف نوعیت کی سماعت کی۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر درپیش چیلنجز کے تناظر میں پاکستان سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے، اگر پاناما کیس کا فیصلہ وزیراعظم کیخلاف آیا تو پراکسی وزیراعظم لانا ہوگاجس سے ملک کو نقصان ہوگا، وزیراعظم کی نااہلی سے عمران خان کو وہ بریک تھرو مل جائے گا جو وہ ووٹوں سے حاصل نہیں کرسکتے تھے، اس وقت مقبول مینڈیٹ نواز شریف کے پاس ہے۔

ن لیگ میں کوئی ایسا شخص نہیں جس کی پشت پر نواز شریف جیسی عوامی تائید ہو، نواز شریف جیسا تجربہ کار لیڈر ملک کیلئے اثاثہ ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ میں نے چوہدری نثار کے خلاف کبھی کوئی بات نہیں کی، ہمارے درمیان کوئی ایسا معاملہ نہیں جس پر اختلافی بات ہو، جے آئی ٹی کی تشکیل کی طرح سپریم کورٹ کے بنچ کی تشکیل پر کوئی تنازع نہیں پیدا ہونا چاہئے، یوسف رضا گیلانی کی بطور وزیراعظم نااہلی الگ معاملہ ہے، پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں طاقت کا منبع آصف زرداری تھے، یوسف رضا گیلانی یا راجا پرویز اشرف کے پاس طاقت نہیں تھی، مسلم لیگ ن کے معاملہ میں عوامی طاقت نواز شریف کے پیچھے ہے۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ کیخلاف کسی سازش کا ثبوت میرے پاس نہیں ہے، لیکن مظاہر کہتے ہیں ہم دائروں کے سفر کو توڑنے میں ابھی تک ناکام ہیں، کراچی سے گلگت تک کوئی شخص 2017ء کے پاکستان کو 2013ء سے بدتر نہیں کہے گا، مسلم لیگ ن کا ووٹر شرمسار نہیں متحد ہے، 2018ء میں ن لیگ اس سے بڑی اکثریت سے جیتے گی، وزیراعظم کے خلاف فیصلہ آیا تو لوگ اسے غلط سمجھیں گے، پاناما کیس میں سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آیا قبول کریں گے، امید ہے وزیراعظم اس میں سرخرو ہوں گے۔

نواز شریف کیخلاف فیصلے کے باوجود ن لیگ پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگی۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ وزیراعظم کی نااہلی کے فیصلے سے پیپلز پارٹی گزر چکی ہے، اگر وزیراعظم نااہل ہوتے ہیں تو جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا،وزرائے اعظم اور وزیروں کا آنا جانا جمہوری عمل کا حصہ ہوتا ہے، ضروری نہیں نیا وزیراعظم ن لیگ سے ہی منتخب ہو، وزیراعظم اگر پراعتماد ہیں تو پچھلے ہفتے اپوزیشن لیڈروں سے کیوں ملتے رہے، پاناما کیس کے فیصلے سے ملک میں عدم استحکام پیدا نہیں ہوگا، پاکستان کے خلاف عالمی سازشیں ہمیشہ ہوتی رہی ہیں۔ سلیم مانڈوی نے بتایا کہ اگر بیوروکریسی فائلوں میں ردوبدل اور جعلسازی کا کام کررہی ہے تو بہت بڑا پینڈورا باکس کھل جائے گا۔جمشید دستی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ گند صاف ہونے جارہا ہے، وزیراعظم اگر کرپشن میں ملوث پائے گئے تو انہیں فارغ ہونا اور سزا ملنی چاہئے، پاناما کیس کا فیصلہ وزیراعظم کے حق میں آئے یا خلاف سب کو تسلیم کرنا چاہئے، اس سے ادارے اور جمہوری نظام مضبوط ہوگا۔

جمشید دستی نے بتایا کہ میں نے بھی جعلی ڈگری کے معاملہ پر آرٹیکل 62/63کے تحت سپریم کورٹ میں استعفیٰ دیا تھا، سپریم کورٹ نے 2013ء میں یہ کیس سیشن جج کو بھیجا جہاں سے یہ ہائیکورٹ میں گیا، لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ کے دو جج صاحبان نے میرے پورے کیس کا جائزہ لیا، میری ڈگری جعلی ثابت نہ ہوسکی اور میں باعزت بری ہوا۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں وفاقی و صوبائی سطح پر گروپ بندی ہے، چوہدری نثار کے خلاف ن لیگ میں ایک گروپ کام کرتا ہے، چوہدری نثار کو آفر کی گئی اگر وزیراعظم فارغ ہوئے تو آپ کا نام وزارت عظمیٰ کی لسٹ میں شامل ہوگا، نواز شریف اور چوہدری نثار میں کافی دنوں سے ناراضی چل رہی ہے جو اب کھل کر سامنے آگئی، مسلم لیگ ن اندر سے ٹوٹ چکی ہے، ن لیگ کی حکومت پانچ پیاروں پر چلتی ہے۔

جمشید دستی کا کہنا تھا کہ احتساب کا سلسلہ نواز شریف کے بعد آگے بھی چلنا چاہئے،نواز شریف اوران کی فیملی کیخلاف فیصلہ آرہا ہے تو یہ پاکستان کی ضرورت ہے، اس ملک کو مالی دہشتگردوں سے صاف ہونا چاہئے، احتساب کی ابتداء پارلیمنٹ سے ہو پھر جرنیلوں، ججوں اور بیوروکریسی کا بھی کیا جائے، پرویز مشرف سے بھی بیرون ملک جائیدادوں کا پوچھا جانا چاہئے۔

جمشید دستی نے کہا کہ اگر کوئی جنرل حکومت کیخلاف سازش کررہاہے تو ن لیگی قیادت اس کا نام لے، حکومت پر کرپشن ثابت ہوچکی جبکہ یہ عوام کو کچھ ڈیلیور نہیں کرسکے ہیں، 2018ء کے الیکشن میں ن لیگ کا پنجاب میں صفایا ہوجائے گا۔

تازہ ترین