• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فوج سے کبھی سازباز نہیں کی، اسلام آباد لاک ڈائون نہ روکتا تو کھیل ہاتھ سے نکل جاتا، عمران خان

Todays Print

اسلام آباد (جنگ نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ فوج سے کبھی ساز باز نہیں کی ، اسلام آباد لاک ڈاؤن نہ روکتا تو کھیل ہاتھ سے نکل جاتا ، پتہ تھا فوج مداخلت کرے گی اس لئے لوگوں کو واپس بھیجا اور خود سپریم کورٹ چلا گیا ۔

انتخابی سیاست میں سیاسی خاندانوں کو ساتھ ملانا ضروری ہے، ان خیالات اظہار انہوں نے برطانوی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا جبکہ ٹوئٹر پر اپنے پیغا م میں عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اوران کے وزیروں کی بے نقاب ہونے والی بددیانتی انتہائی حیران کن ہے، اماراتی مرکزی بینک غیر رہائش پذیر افراد کے کھاتوں کی تفصیلات ظاہر کرے۔ ٹوئٹر پر انہوں نے خواجہ آصف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کے لالچ سے تو ہم اگرچہ واقف ہیں مگر پھر بھی اتنی بددیانتی؟عمران خان نے کہا کہ سارے ہی جیب میں اقامے لے کر گھوم رہے ہیں اور حقیقت میں اقامہ بھاگنے اور خود کو بچانے کا آسان راستہ ہے۔

انٹرویو میں عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ان پر فوج کے ساتھ ساز باز کرکے اقتدار حاصل کرنے کے الزامات غلط ہیں۔ میں نے پہلے ایسا کیا ہے اورنہ آئندہ کبھی فوج کے ساتھ ساز باز کرکے اقتدار کے حصول کی خواہش ہے۔ایسے موقع کئی بار آئے جب وہ ملک میں انتشار کا باعث بن سکتے تھے لیکن صرف اسی خدشے کی وجہ سے پیچھے ہٹ گیا کہ کہیں فوج نہ آ جائے۔عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان میں جمہوریت برقرار رکھنے میں سب سے زیادہ دلچسپی مجھے ہے۔

جمہوریت کا مجھ سے زیادہ بڑا اسٹیک ہولڈر پاکستان میں اور کون ہے؟ نواز شریف جنرل جیلانی کے ذریعے سیاست میں آئے اور ذوالفقار علی بھٹو تو چھوٹے سے تھے جب انھیں ایوب خان اوپر لائے۔ میں نے 21؍ سال جدوجہد کی ہے جس کے بعد اس مقام پر پہنچا ہوں،کیا میں نے یہ جدوجہد کیا فوج کو اقتدارمیں لانے کی کی؟ تحریک انصاف کے پاس جتنی بڑی اسٹریٹ پاور ہے اس کے ذریعے کسی بھی وقت ملک میں انتشار پھیلا سکتے ہیں مگرہم نے ایسا نہیں کیا۔

گزشتہ سال اسلام آباد لاک ڈاؤن کے موقع پراگر میں پارٹی کی مخالفت کے باوجود پشاور سے آنے والی ریلی کو نہ روکتا تو مجھے پتہ تھا کہ انتشار ہوگا اور گیم ہمارے ہاتھ سے نکل جائے گی اور فوج مداخلت کرے گی اس لئے میں نے انہیں واپس بھیجا اور خود سپریم کورٹ چلا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ جو آدمی ملک میں آزاد انتخابات کے لیے جدوجہد کرتا ہو وہ کیسے چاہے گا کہ فوج اقتدار میں آجائے۔ پارٹی میں نئے شامل ہونے والے سینئر سیاستدانوں اور ان پر اعتراضات کے بارے میں عمران خان کا کہنا تھا کہ انتخابی سیاست میں سیاسی خاندانوں کو ساتھ ملانا ضروری ہے۔

ایک ہزار حلقوں میں انتخاب لڑنا ہے اور ان سب حلقوں کے لیے نئے لوگ لانا ممکن نہیں۔ میں ہمیشہ سے روایتی سیاست کی مخالفت کرتا رہا ہوں، روایتی سیاستدانوں کی نہیں۔ اگر آپ نے صرف نئے لوگوں کو ہی الیکشن لڑانا ہے تو ایسا پاکستان میں تونہیں چاند پر ہی ہو سکتا ہے۔ اگرآپ صاف ستھرے لوگوں کو ٹکٹ دیں جو سیاسی خاندانوں سے ہیں اور انتخاب جیت سکتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ابھی تک ایک بھی ایسے شخص کو پارٹی میں شامل نہیں کیا جس کے خلاف نیب میں بدعنوانی کا مقدمہ ہو۔

ایک سوال پر کہ ان کی پارٹی نے بیرون ملک سے عطیات لئے اور اب اس کیس میں آپ پھنس رہے ہیں؟عمران خان کا کہنا تھا کہ بالکل نہیں پھنس رہاہماری سب سے بڑی سپورٹ ایک وقت میں اوورسیز پاکستانی تھے دونوں پیسے دیتے ہیں ہمارے پاس آپ یقین کریں کے 40؍ ہزار ہمارے پاس نام ہیں اوور سیز پاکستانیوں جنہوں نے ہمیں چھوٹی چھوٹی عطیات دیئے ہیں ہماری واحد پارٹی ہے جس کے پاس ساری آڈٹ رپورٹ ہے کہاں سے عطیات آئے ہم نے کہاں خرچ کئے ، ان 2؍جماعتوں سے پوچھیں اس کے پاس پیسہ کہاں سے آتا ہے ان کی آڈٹ رپورٹ تو دیکھیں۔

تازہ ترین