• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج اگرپاکستان کے تمام صوبوں کی صورتحال کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو بلا شبہ سب سے زیادہ ترقی یافتہ صوبہ پنجاب ہی کو قرار دیا جائے گا، میں سمجھتا ہوں کہ پنجاب میں بسنے والوں کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں قدرت نے میاں شہباز شریف جیسے مخلص وزیراعلیٰ سے نوازا ہے جو اپنے آپ کو خادمِ اعلیٰ کہلانا پسند کرتے ہیں، شہباز شریف کے والد گرامی میاں شریف نے تقسیم ہند اور بعد ازاں پیپلزپارٹی کے بانی وزیراعظم بھٹو کے دورِ حکومت میں اپنے خون پسینے سے لگائی جانے والی صنعتوں کو قومیائے جانے کے باوجود ہمت نہ ہاری اوراپنی محنت، جہد مسلسل کی بدولت شریف خاندان کو پھر سے ملک کے نمایاں کاروباری گھرانوں میں شامل کرانے میں کامیاب ہوگئے۔ اپنے والد صاحب کے کاروباری معاملات میں ہاتھ بٹانے کے ساتھ بڑے بھائی میاں محمد نواز شریف نے سیاست کی پرخطر وادیوں میں قدم رکھنے کا ارادہ کیا توشہباز شریف انکے سب سے قریبی ساتھی قرار پائے،جب نواز شریف پہلی بار وزیر اعظم منتخب ہوئے تو شہباز شریف پہلی بار رکن قومی اسمبلی بن گئے، نواز شریف دوسری بار دو تہائی اکثریت لیکر وزیر اعظم بنے توعوام نے شہباز شریف کو ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا وزیراعلیٰ منتخب کرلیا۔ جنرل ضیاء الحق کے بعد نوے کی دہائی کا دور سیاسی عدمِ استحکام کے حوالے سے جانا جاتا ہے جب دو بڑی سیاسی جماعتوں کی سیاست کا محور ایک دوسرے کی حکومت گرانا سمجھا جاتا تھا لیکن حقائق کا غیرجانبدارانہ جائزہ لیا جائے تو شریف برادران کی سیاست عوام کی فلاح و بہبود اور بہترین سہولتیں فراہم کرنے کا دوسرا نام ہے جسکا منہ بولتا ثبوت تمام تر مخالفت کے باوجود اسلام آباد تا لاہور ایم ٹو موٹر وے کی تعمیر ہے جسکا سنگ بنیاد مسلم لیگ (ن)کے پہلے دورِ حکومت کے دوران1992 ء میں رکھا گیا جبکہ تکمیل دوسرے دورِ حکومت 1997ء میں ہوئی، ایم ٹو موٹروے کو جنوبی ایشیاخطے کی پہلی جدید موٹروے کا اعزاز حاصل ہے۔شریف برادران بخوبی جانتے ہیں کہ ملکی ترقی کا راز عوام کو بہترین سفری سہولتوں کی فراہمی، ہمسایہ ممالک سے قریبی تعلقات اور عالمی برادری سے برابری کی سطح پر خوشگوار تعلقات میں پنہاں ہے، شہباز شریف نے اپنے دورِ حکومت میں صوبے بھر میں گڈگورنس، لاء اینڈ آرڈر، انفراسٹرکچر، ہیلتھ، ایجوکیشن، ایگریکلچر اور انڈسٹریل شعبوں پر خصوصی توجہ دی۔ جب بھارت نے پاکستان کو دھمکانے کیلئے ایٹمی دھماکہ کیا تو مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے تمام عالمی دباؤ مسترد کرتے ہوئے جوابی ایٹمی دھماکے کرنے کا فیصلہ کرکے قوم کی امنگوں کی ترجمانی کی، پھر اسی بھارت کے پردھان منتری اٹل بہاری واجپائی نے بذریعہ دوستی بس لاہور کا دورہ کرکے مینارِ پاکستان پر حاضری دی، اس وقت وفاقی سطح پر وزیراعظم نواز شریف اور پنجاب میں شہباز شریف بطور وزیراعلیٰ حکومت کررہے تھے۔ جنرل مشرف نے 1999ء میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ختم کردی تو شریف برادران کو اہل خانہ سمیت بیرون ملک جلاوطن ہوجانا پڑا، شریف برادران کی حکومت سے بے دخلی کا دور پاکستان کیلئے کوئی نیک شگون ثابت نہ ہوا بلکہ فردِ واحد ڈکٹیٹر اپنے غیرقانونی اقتدار کو دوام دینے کیلئے دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنی ملکی سرحدوں کے اندر لے آیا، ملک تاریکیوں کے اندھیرے میں ڈوب گیا، لوڈشیڈنگ کا دورانیہ روزبروز بڑھتا گیا، ترقی کا کوئی ایک قابلِ ذکر منصوبہ ملک بھر میں نہ لگ سکا۔وطن واپسی کے بعد شہباز شریف نے پنجاب میں ترقی کا سفردوبارہ وہیں سے شروع کرنا چاہا جہاں سے انہیں نوسال پہلے چھوڑنے پر مجبور کیاگیا تھا،حکومت سنبھالنے کے بعد شہباز شریف کو لاتعداد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا جس میں سب سے سنگین ترین پیپلزپارٹی کی وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے میں گورنر راج کا نفاذ تھا، عوام شہباز شریف حکومت کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے تو بالآخر وفاقی حکومت کوبلاجواز گورنر راج ہٹانا پڑا۔اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی طرح شہباز شریف کا بھی ماننا ہے کہ ترقی و خوشحالی کے خواب کو عملی جامہ پہنچانے میں سب سے اہم ترین فیکٹر انفراسٹرکچر ہے، میں نے اپنے ایک کالم میں بھی تذکرہ کیا تھا کہ اسپتال، اسکول، دفاتر ان سب کا راستہ سڑک سے ہی ہوکر گزرتا ہے، ایک بڑی کھلی کشادہ سڑک بنانے کا اولین مقصدجہاں عوام کو بلا امتیاز محفوظ اور تیز رفتار سفر کے لئے سہولت فراہم کرنا، ٹریفک حادثوں پر قابو پانااور ایندھن کی بچت ہے وہیں بہترین روزگاری مواقع فراہم کرنااور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے، اس حوالے سے دیکھاجائے تو شہباز شریف نے اپنے دورِ حکومت میں عظیم دوست ملک چین کی بے مثال ترقی کے ماڈل کو اپنے صوبے میں لاگو کرنے میں خاصی کامیابی حاصل کی ہے،میٹروبس منصوبے سے لاہور، راولپنڈی اسلام آبادمیں بسنے والے سینکڑوں شہری روزانہ کی بنیادوں پراستفادہ کررہے ہیں بلکہ اب اسکا دائرہ کار ملتان سمیت دیگر شہروں تک بھی بڑھایا جارہا ہے، شہباز شریف کے عوامی خدمت کے وژن کو سیاسی مخالفین نہ چاہتے ہوئے بھی اپنانے پر مجبور ہیں اور دیگر صوبائی حکومتیں بھی میٹروبس جیسے عوامی منصوبے اپنے صوبوں میں شروع کررہی ہیں، ایسی بے شمار خبریں میری نظر سے گزرتی رہتی ہیں جب وزیراعلیٰ پنجاب کی اپنے صوبے کو ترقی یافتہ بنانے کیلئے خصوصی دلچسپی، انتھک محنت اور لگن کو عالمی سطح پر بھی سراہا جاتا ہے، مختلف بین الاقوامی زبانوں سے آگاہی شہباز شریف کی ایک ایسی خصوصیت ہے جس سے وہ غیرملکی مندوبین کو دورانِ تبادلہ خیال گاہے بگاہے حیران کرتے رہتے ہیں۔ہم سب کو اعتراف کرنا چاہئے کہ ملکی ترقی کیلئے ناگزیر پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی سب سے پہلے جس صوبے نے افادیت سمجھی وہ پنجاب ہے، وزیراعلیٰ شہباز شریف اپنے صوبے کو ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے حکومت چین کے اشتراک سے اورنج لائن ٹرین سمیت متعدد ترقیاتی منصوبوں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں قائدانہ کردار ادا کررہے ہیں، سی پیک منصوبے کے تحت توانائی کے بحران کے خاتمے اور اسپیشل اقتصادی زونز کا قیام بھی شامل ہے،ایک اور منصوبے شہباز شریف دیہی روڈ پروگرام کے پہلے مرحلے میں صوبے بھر کے ہر گاؤں کیلئے اعلیٰ معیار کی سڑک کی تعمیر یقینی بنانے کیلئے 2 ہزار کلو میٹر سے زائد لگ بھگ ڈھائی سو سڑکوں کو کارپٹ کیا گیاہے، جس سے نہ صرف سینکڑوں گاؤں دیہات آپس میں منسلک ہوئے، بلکہ وہاں کے باسیوں کو شہروں میں قائم تجارتی منڈیوں تک فوری رسائی حاصل ہورہی ہے،ایگریکلچر کے شعبے میں کسان پیکیج کی بدولت مختلف لاحق خطرات کا مقابلہ کیا جارہا ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق صوبے بھر میں گندم کی پیداوار انیس ملین ٹن، کپاس دس ملین بیلز، چاول ساڑھے تین ملین ٹن، گنا اکتالیس ملین ٹن اور مکئی ساڑھے تین ملین ٹن سے تجاوز کرگئی ہے، اسی طرح لوڈشیڈنگ پر خاطرخواہ قابو پالینے کی وجہ سے فیصل آباد اور دیگر صنعتی شہروں میں قائم کارخانوں کی چمنیاں پھر سے دھواں اگلنے لگی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے اپنی سیاست کا محور عوام کو بنایا ہے اور یہی وجہ ہے کہ قدرتی آفات کا سامنا ہو یا مظلوم کی دادرسی وہ ہمیشہ عوام کے درمیان کھڑے نظر آتے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب عوام سے موثر رابطے کیلئے سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کے حوالے سے بھی جانے جاتے ہیں اور وزیراعلیٰ کی فروغِ اعلیٰ تعلیم کیلئے لیپ ٹاپ اسکیم طالب علموں میں خاصی مقبول ہے،پاکستان ایجوکیشن اطلس کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں سب سے زیادہ اسکولوں کی تعداد صوبہ پنجاب میں ہے جن میں 53ہزار سرکاری اور 48ہزار نجی اسکول شامل ہیں، اسی طر ح صوبہ پنجاب خواتین کی تعلیم کے حوالے سے بھی سب سے زیادہ شرح خواندگی کا حامل ہے، صوبہ پنجاب ملک کا واحد صوبہ ہے جہاں طالب علموں کو بذریعہ ٹیب، آئی ٹی جدید ٹیکنالوجی زیورِ تعلیم سے آراستہ کیاجارہا ہے۔ اب جبکہ اکثریتی جماعت مسلم لیگ (ن)نے شہباز شریف کووزیراعظم پاکستان بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے تو میں انہیں دِلی مبارکباد دیتے ہوئے سمجھتا ہوں کہ نواز شریف کا یہ فیصلہ سیاسی بصیرت سے بھرپور ہے اور امید کی جانی چاہئے کہ شہباز شریف اپنے ترقیاتی وژن کی کامیابی کا دائرہ کار ملک بھرمیں پھیلانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔

تازہ ترین