• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پھانسی سےپہلے جب بھٹو کا کیس عدالت میں چل رہا تھا بھٹو کے قانونی مشیر اور ’’ قدم بڑھائو ہم تمہار ساتھ ہیں ‘‘ والے لوگ بھٹو کو یہ تسلیاںدےرہےتھے کہ کسی کی یہ جرأت نہیں کہ آپ کو سزاسنا سکے نہ صرف آپ قائد عوام ہیںبلکہ عرب ممالک سمیت دنیا کے کئی ممالک بھی آپ کے ساتھ ہیں، عوام آپ کی خاطر اینٹ سے اینٹ بجا دیںگے، جلسے جلوس نکالیںگے ، جیل پر ہلہ بول دیںگے ، حکومتی مشینری کو درہم برہم کردیںگے ، یہاں تک کہ آپ کےلیے انپی جانیں قربان کردیںگے، خود سوزیاں کرلیںگے، بھٹو یہ جانتے تھے کہ پارٹی کی ایک بڑی لیڈر شپ یا تو دبک گئی ہےیا انہوںنے پس پردہ یہ یقین دہانی کرادی ہے کہ وہ اب بھٹو یاپارٹی کے ساتھ نہیںہیں، دوسرا مارشل لا کا ڈر اور خوف بھی تھا، لوگوں کو ٹکٹکی پرچڑھا کر کوڑےمارے جاتےتھے بلکہ کوڑے کھانے والوں کے منہ کے سامنے مائیک رکھ دیے جاتےتھے تاکہ ان کے کراہنے کی آوازیں سب تک پہنچیں، عام لوگ تو کیا صحافیوں تک کو قید تنہائی میں رکھا جاتا تھا انہیں قلعے کی بلند فصیلوںکے اندربنے ہوئےتہہ خانوںمیں قید کردیاجاتا تھا، لیکن پھر بھی کچھ مخصوص لوگ بھٹو کو یہ کہہ کر آس بڑھاتےاور مس گائیڈ کرتےرہے، ان سارے حقا ئق کےبا وجو دبھٹو کااپنا بھی یہ خیال تھا کہ جتنی ان کی عوام میں مقبولیت ہےاور انہوںنے ملک و قوم کےلیےزبردست کام کیےہیں، عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ان کےلیےضرور نکلےگا، یہ بات بھی درست ہے کہ بھٹو پاکستان میں جدید جمہوریت کا بانی اور عوام کو شعور دینے والا لیڈر تھا، بھٹو نے لوگوں کو یہ باور کرایا تھا کہ حکمرانوں اور حکومت کی اصل طاقت ہیں،کارخانوں ، صنعتوں اور اداروں میں کام کرنے والے مزدور کا بھی ان میں اتنا ہی حق ہے جتنا ان کے مالکان کا ہے کہ کیونکہ کارخانوں کا پہیہ مزدور کی وجہ سے ہی گھومتاہے ، ان صنعتوں کی چمنیوں سے دھواں اس میں کام کرنے والے چھوٹےسے چھوٹے ملازم کی وجہ سے ہی نکلتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ بھٹو کی عام پاکستانی کی دل میں بہت احترام ، محبت اور مقبولیت تھی وہ جلسہ گاہوں میں جب کھڑا ہوتا تو سامنے عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہوا کرتا تھا، وہ پٹواریوں کی مدد سے یا سرکاری اہلکاروں کے رعب داب سے جلسے نہیں کیا کرتا تھا، بلکہ وہ کسی چوک چوراہے کے کسی ستون پر چڑھ کر بھی کھڑا ہوجاتا تو لوگ اس کے نعرے مارتے بڑے ہجوم کی صورت اکٹھے ہوجاتے، لیکن اقتدار سے علیحدگی اور عدالتوں میں اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھتے ہو ئے کیسز کی وجہ سے بھٹو تنہائی کا شکار ہوتےگئے، اور جب بھٹو کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا تو کوئی طوفان بپا نہیں ہوا، یہ درست ہے کہ اس کی ایک وجہ جبرو تشدد بھی تھی لیکن وہ کچھ نہ ہوا جس کے بارے میںپھانسی پر جھولنے والی قیادت سوچ رہی تھی یا انہیں اس کا یقین دلایا جارہا تھا، بعد میں کچھ جیالوں نے اپنے لیڈر کی محبت میں خود سوزیاں بھی کیںلیکن سب کچھ بہت کم، آٹے میں نمک کے برابر اور بے ثمر تھا، یہ بھی درست ہے کہ بھٹو کی پھانسی کو بعد میں بہت کیش کرایا گیا لیکن بھٹو جیسے مقبول لیڈر کی جان بچانے کےلیے وہ کچھ نہ ہوا جس کا تصور تھا، بھٹو کی بیٹی نے بعد ازاں صعوبتیں اور مصیبتیں جھیلتے ہوئے پارٹی کو دوبارہ کھڑا کیا ، مشکل حالات سے گزرتے ہوئے اقتدار تک پہنچی ، بکھری ہوئی پارٹی کے کارکنوں کو قوم کی تقدیر بے نظیر، چاروں صوبوں کی زنجیر بے نظیر کے نعرے دیے،جن کارکنوں نے پارٹی کےلیے مشکلات کا سامنا کیا تھا ان کی داد رسی کی ،کوڑے کھانے اور جیلیں کاٹنے والوں کو ملازمتیں دیں ان کو پلاٹ دیے گئے، جو خود سوزی یا طبعی موت مر گئے ان کے لواحقین کو بھی اسی طرح نوازا، بینظیر بھٹو کے جلسوں میں بھی عوام جوق در جوق شریک ہوتے، بھنگڑے ڈالتے، گلے پھاڑ پھاڑ کرنعرے لگاتے ، پارٹی کے جھنڈے لگاتے، شہروں کی دیواروں پر پارٹی پرچم بناتے ، نعرے لکھتے اور پوسٹر چسپاں کرتے، ذیلی قیادت ہاتھ باندھے کھڑی نظر آتی لیکن جب بم پھٹے، گولیاں چلیں، سفید دوپٹہ خون آلود ہوگیا تو ساتھ کھڑا ہونے والا کوئی نہ تھا سب بھاگم بھاگ محفوظ جگہوں کی طرف زناٹے بھرتی گاڑیوں میں بیٹھ کر روانہ ہوگئے، اور اپنی مقبول لیڈر کے نعرے لگانے ، بھنگڑے ڈالنے، بجلی کے پولزکے ساتھ بینر باندھنے والے نہ جانے سب کہاں بکھر گئے کہ پیپلزپارٹی اس شہر میں بری طرح ہاری جہاں بی بی کا خون بہا تھا، گوکہ اس کی قربانی نے آخری بار اقتدار تو دیا لیکن بی بی کی موت انتہائی بے بسی میں ہوئی ۔میاںنواز شریف صاحب نے بھی بہت مقبولیت دیکھی عوام نے بار بار اقتدار کی مسند تک پہنچایا،انکے بہت سا رے بہی خواہ ڈٹ جا نے کا مشورہ دے رہے ہیں، لیکن ’’جو دکھتا ہے وہ بکتا ہے ‘‘ کے مصداق تھوڑے دنوں میں نعرے تبدیل ہوجائیںگے کیونکہ نعرے تبدیل ہوتےدیر نہیں لگتی حقیقت اور حالات کے تحت خود کو لڑائی میں جھونکنا چاہیے کیونکہ ہر دن اتوار نہیں ہوتا۔بھٹو اور بے نظیر بھی بڑے لیڈر تھے لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

تازہ ترین