• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے گزشتہ روز نئی وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں کابینہ کے ارکان کو دی گئی ہدایات سے پتا چلتا ہے کہ وہ اپنی حکومت کو ملنے والی محدود مدت کے باوجود زیادہ سے زیادہ کام کر دکھانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔ کابینہ کے اجلاس میں انہوں نے اپنے پیش رو اور قائد میاں محمد نواز شریف کے شروع کئے گئے سی پیک، بجلی کی پیداوار اور دیگر منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ اپنے وزرا کو محنت اور لگن سے کام کرنے اور بہترین کارکردگی کا ثبوت دینے کی تلقین کے ساتھ ساتھ یہ نہایت اہم ہدایت بھی کی کہ وہ غیر ملکی دوروں سے قطعی گریز کریں سوائے اس کے کہ وزارت سے متعلق کسی ناگزیر معاملے کی انجام دہی کے لیے ملک سے باہر جانا ضروری ہو، جبکہ کابینہ کے ارکان کی معاونت اور رہنمائی کے لیے خود چوبیس گھنٹے دستیاب ہونے کی یقین دہانی کراکے وزیراعظم نے واضح کردیا کہ وہ ایک لمحہ بھی ضائع نہیں ہونے دینا چاہتے۔ کابینہ کے اجلاس سے پہلے ایوان صدر میں حلف برداری کی تقریب دور غلامی کی یادگار انگریزی کے بجائے مکمل طورپر قومی زبان اردو میں منعقد کر کے قومی خود داری کا اچھا مظاہرہ کیا گیا جس کے بعد توقع کی جا سکتی ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی آئین مملکت کے تقاضے اور عدالت عظمیٰ کے دو سال پہلے کے حکم کے مطابق قومی زبان اردو کو سرکاری اور دفتری زبان بنانے کے لیے بھی تیز رفتار اور فیصلہ کن اقدامات عمل میں لائیں گے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے چین کے حکومتی حلقوں کے یہ خدشات حالیہ دنوں میں سامنے آئے ہیں کہ پاکستان میں جاری سیاسی افراتفری اور وفاقی حکومت کی تبدیلی کی وجہ سے اس منصوبے پر عمل درآمد کی رفتار سست پڑ سکتی ہے۔ بین الاقوامی معیشت اور سیاست پر دوررس اثرات مرتب کرنے والا اور چین و پاکستان ہی نہیں، بلکہ پورے خطے کے لیے ترقی و خوشحالی کا ضامن یہ انقلابی منصوبہ بھارت ہی نہیں، امریکہ کی نظروں میں بھی جس بری طرح کھٹک رہا ہے، اس کی بنا پر یہ اندیشہ بے بنیاد نہیں کہ اسے ناکام بنانے کی کوششیں جاری رہیں گی اور ان سے نمٹنا نئی وفاقی کابینہ کے لیے ایک بڑا چیلنج ہو گا۔ نواز شریف حکومت آئندہ سال کے اوائل میں ملک سے بجلی کے بحران کے مکمل خاتمے کی یقین دہانی قوم کو بار بار کراتی رہی ہے، نئی وفاقی حکومت کو اس یقین دہانی کو عملی جامہ پہنانے کے چیلنج سے بھی عہدہ برآ ہونا ہے۔ سابق وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کے خلاف احتساب عدالتوں میں مقدمات اور چھ ماہ کے اندر ان کی تکمیل کے عدالتی حکم، نیز آئندہ عام انتخابات میں چند ماہ باقی رہ جانے کے باعث ملکی سیاسی فضا مسلسل گرم رہے گی لیکن حکومت کے لیے ان ہنگاموں سے حتی الامکان گریز کرتے ہوئے اپنی تمام تر توجہ امن و امان کی صورت حال کو مزید بہتر بنانے، عوام کے روزمرہ مسائل حل کرنے اور تمام جاری ترقیاتی منصوبوں کو مقررہ مدت کے اندر مکمل کر لینے پر مرتکز رکھنا ہی مناسب ہو گا۔ سیاسی معرکہ آرائیوں کے لیے جماعتی سطح پر مناسب حکمت عملی اختیار کی جا سکتی ہے۔ ملک کو امریکہ، بھارت اور افغانستان کے مخاصمانہ طرز عمل کی وجہ سے بیرونی محاذ پر مسلسل مشکلات کا سامنا ہے، اچھی بات ہے کہ ان کے لیے خواجہ آصف کی شکل میں مستقل وزیرخارجہ کا تقرر عمل میں آگیا ہے۔ وزارت داخلہ کا قلمدان چوہدری احسن اقبال کو ملا ہے تاہم اس کے نتیجے میں ترقی اور منصوبہ بندی کے وزیر کی حیثیت سے جو کام وہ کر رہے تھے انہیں متاثر نہیں ہونا چاہیئے۔ وزارت خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار ہی کے پاس رہنے سے عالمی اداروں اور کاروباری حلقوں کو یہ اطمینان حاصل ہو گا کہ پچھلے چار سال کی اقتصادی پالیسیاں جاری رہیں گی جو معیشت کے استحکام کے لیے ضروری ہے، بہر صورت وزیراعظم عباسی اور ان کی کابینہ نے مشکل حالات میں ذمہ داریاں سنبھال کر بڑے دشوار چیلنجوں کو قبول کیا ہے تاہم دیانت اور لگن سے کام کیا جائے اور اللہ کی تائید شامل حال ہو تو ہر مشکل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین