• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیئرمین سینیٹ جناب رضا ربانی خود بڑے قانون دان اور قانون ساز ہیں وہ نہ صرف ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی ساتھی رہے ہیں ان کی تربیت میں بھی بھٹو صاحب کا بڑا اہم کردار رہا ہے انہوں نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی سپریم کورٹ کے ذریعے نا اہلی پر بڑی سنجیدگی سے بڑا اہم بیان دیا ہے انہوں نے کوئٹہ میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے میاں نواز شریف کی نا اہلی کواسمبلی توڑنے کے بدنام زمانہ صدارتی اختیار 58 ٹو بی کی نئی شکل قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ملک خطرے میں ہے اس کھینچا تانی کا بھیانک نتیجہ نکلے گا انہوں نے یہ بھی کہا کہ سویلین کو راولپنڈی سے حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں جبکہ ان کی جماعت پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے اس عدالتی فیصلے کو خوش آئند کہا ہے اس عدالتی فیصلے سے متعلق وزیر اعظم آزاد کشمیر اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے بھی تنقید کی تھی جس پر ذرائع ابلاغ نے ایک طوفان کھڑا کیا لیکن کہا جاتاہے کہ شاید اسٹیبلشمنٹ نے اس کے مضر اثرات کے باعث اسے رکوا دیا کیونکہ اس سے سرحد پار غلط پیغام جانے کا شدید خدشہ پیدا ہو رہا تھا اور خدشہ تھا کہ اس سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچ سکتا ہے اس باعث اس پوری مہم کو فوری طور پر روکا گیا۔
کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جو پروگرام بنایاگیا ہے اس میں صرف نواز شریف اور ان کی فیملی کو ہی سیاست سے آئوٹ کرنا مقصود نہیں ہے بلکہ پوری کی پوری نون لیگ کو دیوار سے لگانا ہے نواز شریف جو بار بار جس سازش کا اظہار کر رہے تھے وہ اب بتدریج کھلتی جا رہی ہے۔ اس کے پس پشت کون ہے یہ ابھی پردے میں ہے کیونکہ منصوبہ سازوں کو عوامی رد عمل کا بھی انتظار ہے جس کا فوری طور پر اظہار نہیں ہوا کیونکہ میاں صاحب اور ان کی جماعت نے عدالتی فیصلے کو ٹھنڈے پیٹ قبول کرلیا اور اپنا رد عمل محفوظ رکھا کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اپنے پتے بتدریج کھولنے چاہئیں یہی وجہ تھی کہ انہوں نے کابینہ بہت سوچ سمجھ کر تشکیل دی ہے کابینہ میں تمام جماعتوں کو حصہ دیا گیا ہے تاکہ نون لیگ اکیلی نظر نہ آئے اس طرح انہوں نے فی الحال منصوبہ سازوں کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ نہ وہ نہ ان کی جماعت اکیلی ہے قومی اسمبلی کی ایک بڑی تعداد ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ نون لیگ کو دراصل سینیٹ کے انتخابات کا انتظار ہے کہ وہ اپنی سیاسی قوت سے سینیٹ میں زیادہ سے زیادہ اکثریت حاصل کرسکے اس عرصے میں اس کی کوشش ہوگی کہ ووٹر کو اپنے سے جدا نہ ہونے دے اس کے لئے وہ لاکھ جتن کرے گی یہی وجہ ہے کہ ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈ جاری کیے جا رہے ہیں تاکہ مختلف علاقوں میں ترقیاتی کاموں کو شروع کیا جاسکے تمام علاقوں کے عوام کو یہ تاثر ملے کہ حکومت کام کر رہی ہے جب تک ترقیاتی کام پایہ تکمیل کو پہنچیں گے تب تک الیکشن سر پر پہنچ جائیں گے اور ووٹر کے سامنے صرف زبانی کلامی کام نہیں بلکہ حقیقی، عملی کام بھی ہوں گے جو ووٹر کو قائل کرنے کیلئے کافی ہوں گے۔
کہنے والے تو کہہ رہے ہیں کہ سیاسی کایا پلٹ کے منصوبہ ساز سوچ سمجھ کر قدم اٹھا رہے ہیں اسی لئے انہوں نے پہلا کامیاب قدم اٹھایا ہے اب فوری طور پر عمران خان جس کی پشت پر پہلے ہی ان منصوبہ سازوں کا ہاتھ ہے اب اسے مزید ہوا دے کر اٹھایاجائےگا تاکہ نون لیگ کوپنکچر کیا جاسکے لیکن نون لیگی بھی کئی دفعہ کی مار کھائے کھلائے ہوئے سیاست دان ہیں وہ بھی اپنے مہرے سوچ سمجھ کر چلائیں گے کہنے والے کہہ رہے ہیں اور خود تحریک انصاف بھی یہی کہہ رہی ہے کہ نون لیگ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے متعلق جو ایک خاتون رکن کے ذریعہ الزام تراشی کی مہم چلائی ہے وہ جناب عمران خان کے کردار پر گند ڈالنے کے لئے کی گئی ہے تاکہ عدالت اسے بنیاد بنا کر عمران خان کو بھی نواز شریف کی مانند نا اہل کردے لیکن ایسا کچھ ہوتا نظر نہیں آرہا ہے پہلے تو اس معاملے کو عدالت میں لے جانا ہوگا پھر اس کے تمام شواہد مہیا کرنے ہوں گے اب جب کہ قومی اسمبلی نے ایک قرار داد کے ذریعے کمیٹی تشکیل دے دی ہے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو کر سامنے آجائے گا کون کتنا سچا ہے یہ بھی ثابت ہوجائے گا لیکن تحریک انصاف کے کچھ حمایتی کہہ رہے ہیں کہ کمیٹی میں چونکہ نون لیگ کے لوگ ہوں گے اس لئے کسی مثبت نتیجے کی توقع مشکل ہے لیکن خود عمران خان نے کمیٹی پر اعتماد کا اظہار کیا اور اطمینان ظاہر کیا ہے ان کا بھی یہی کہنا ہے کہ جھوٹ اور سچ کھل کر سامنے آجائے گا انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس تحقیقات کے لئے صرف میرا ہی فون نہیں بلکہ کئی اور لوگوں کے فون بھی چیک کیے جائیں حقیقت کھل کر سامنے آجائے گی اور یہ بھی پتا چل جائے گا کہ سازش کے تانے بانے کہاں سے ملائے جا رہے ہیں، کچھ کا کہنا ہے کہ میاں صاحب کو منع کیا گیا تھا کہ چین سے دوستی نہ بڑھائیں لیکن میاں صاحب نہیں مانے اور سی پیک اور گوادر کے متعلق چین سے معاملات کرلئے اور سونے پر سہاگہ روس سے بھی دوستی کا ہاتھ بڑھا دیا جو امریکہ کو منظور نہیں۔ کیونکہ اب تک امریکہ کا ہی حکم چلتا رہا ہے۔
دوسری طرف میاں نواز شریف کے حمایتی ذرائع ابلاغ اور ان کے منصوبہ سازوں کا خیال ہے کہ میاں صاحب فوری طور پر عوامی رابطہ مہم شروع کردیں تاکہ آنے والے دنوں میں ان کی قوت کا احساس ان کے تمام مخالفین کو ہوجائے اور وہ مزید کارروائیوں سے رک جائیں جبکہ ان کے کچھ ساتھیوں کا خیال ہے کہ ابھی انتظار کرنا چاہیے اور تیل کی دھار دیکھنی چاہیے جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ اس سے پہلے کہ نیب کے مقدمات چلنا شروع ہوں اور نیب کوئی بڑا فیصلہ کرا دے اور کوئی نئی مصیبت گلے پڑے اس سے قبل اپنی عوامی طاقت کا مظاہرہ کرکے ان کا راستہ روک دیا جائے میاں صاحب اور ان کی جماعت کے اکابرین کی رائے کے مطابق دشمن اپنا وار کر چکا اب ہمیں اپنے دفاع کا حق ہے کہ ہم بھی اپنی طاقت سے اس کے آئندہ اقدام کو روکیں اور اپنے راستے کی رکاوٹوں کو دور کریں یہی وجہ ہے کہ تمام تر سوچ بچار کے بعد شہباز شریف کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ ہی رہنے دیا جا رہا ہے تاکہ پنجاب کو قائل کرنے میں جس طرح شہباز شریف نے جو کردار ادا کیا ہے وہ ضائع نہ ہوجائے اور میدان کھلا دیکھ کر ان کے مخالفین کوئی نئی چال چل کر ان کی، کی کرائی محنت پر پانی نہ پھیر دیں اس لئے عارضی یا عبوری وزیر اعظم کو ہی اب بقیہ مدت کے لئے مکمل وزیر اعظم رہنے دیا جائے کیونکہ میاں صاحب نے اور ان کے قریب ترین ساتھیوں نے یہ دیکھ اور سمجھ لیا کہ نئے وزیر اعظم نے حلف اٹھانے سے پہلے اسمبلی میں کھل کر اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کردیا تھا پھر اپنی کابینہ کی تشکیل میں پوری طرح میاں صاحب سے استفادہ کیا اور ان کی مرضی و منشا سے ہی اپنی کابینہ تشکیل دی اور آئندہ کے لئے بھی بہت واضح طور پر اعلان کردیا ہے کہ میاں صاحب کی تمام پالیسیوں کا تسلسل جاری رہے گا اور میاں صاحب ہی کے مشوروں سے نظام حکومت چلے گا اب دیکھنا یہ ہے کہ میاں صاحب کو گھر بھیجنے والی قوتیں اب کیا کرتی ہیں کیا میاں صاحب کو تحریک انصاف کے اظہار خیال کے مطابق اڈیالہ جیل بھیجتی ہیں یا پھر انتظار کرتی ہیں کہ عمران خان صاحب عدلیہ سے کلیئر ہوجائیں تب اگلا قدم اٹھائیں ایسا نہ ہو کہ ان کے مخالفین اپنی کسی مہم جوئی میں اس قدر کامیاب ہوجائیں کہ عمران خان کو اپنی صفائی دینا مشکل ہوجائے لیکن بظاہر ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آگے آگے ہوتا ہے کیا عمران خان کو بھی گھر بھیجا جائے گا تو پھر کس کے سر ہما بیٹھتا ہے کون بر سر اقتدار آنے والا ہے اللہ وطن عزیز کی حفاظت فرمائے، وطن دشمنوں کی ریشہ دوانیوں سے محفوظ رکھے، آمین۔

تازہ ترین