• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میگا سٹی ہونے کے باعث کراچی نہ صرف منی پاکستان کہلانے میں حق بجانب ہے بلکہ یہ ملک کا معاشی دارالحکومت بھی تصور کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کراچی کی سرگرمیوں کے مثبت و منفی اثرات پورے ملک پر مرتب ہوتے ہیں۔ اسی لئے کراچی میں معاشی پہیے کی روانی اور امن و امان کو برقرار رکھنا ہر حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے۔ ہفتے کے روز وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے ایک روزہ دورۂ کراچی کے موقع پر صوبہ سندھ میں ترقیاتی کاموں کیلئے 30ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عوام کے مسائل حل کرنا وفاقی حکومت کی پہلی ترجیح ہے لہٰذاسندھ کی ترقی کے لئے وفاق صوبائی حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت ملک میں سرمایہ کاری کے لئے تاجر برادری کو ہر قسم کی سہولتیں فراہم کرے گی۔ اگر صنعتیں بڑھیںگی تو برآمدات میں بھی اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کراچی کے لئے پچیس ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا، اس پیکیج کے تحت شہر میں انفراسٹرکچر اور صنعتوں کی بہتری، پانی کی اسکیم اور دیگر منصوبے شروع کیے جائیںگے جبکہ کراچی یونیورسٹی میں اسپتال اور میڈیکل کالج قائم کرنے کا اعلان اور کراچی گرین لائن بس منصوبہ جلد مکمل کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے حیدرآباد کے لئے بھی 5ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا اور کہا کہ اس پیکیج کے تحت حیدرآباد کے مسائل حل کئے جائیںگے جبکہ ان ترقیاتی پیکیجز کی نگرانی گورنر سندھ محمد زبیر کریں گے۔گورنر ہائوس میں گورنر سندھ سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کراچی میں جرائم کی وارداتیں دوبارہ بڑھنے کی خبروں پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور امن و امان کی بحالی پر زور دیا۔ امید کی جاتی ہے کہ وزیراعظم کا ترقیاتی پیکیج ملک میں مساوی ترقی سے نہ صرف سندھ کے عوام کی محرومیاں دور کرے گا بلکہ مجموعی قومی ترقی میں نئے ابواب کے اضافے کا ذریعہ بھی بنے گا۔

تازہ ترین