• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مودی حکومت نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات سے فرار کی جومستقل پالیسی اختیار کررکھی ہے ، اس کے خلاف خود بھارت کے اندر اٹھنے والی آوازیں مسلسل توانا ہوتی جارہی ہیں۔ اس حقیقت کا تازہ ترین مظاہرہ بھارتی پارلیمنٹ کے اکتیس رکنی پینل کی جانب سے جس میں حکمراں جماعت کے بھی 13 ارکان شامل تھے، پیش کی گئی رپورٹ کی شکل میں ہوا ہے۔ رپورٹ میں وزیر اعظم مودی کی پاکستان کے ساتھ بات چیت سے گریز کی حکمت عملی کو لایعنی اور علاقائی امن و استحکام کے لیے مذاکرات کو ناگزیر قرار دیا گیا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی نے مودی سرکار پر واضح کیا ہے کہ دہشت گردی کو بہانہ بناکر پاکستان سے مذاکرات کو زیادہ دیر ٹالا نہیں جاسکتا۔ رپورٹ کے مطابق واجپائی اور منموہن سنگھ کی حکومتوں میں دہشت گردی کے واقعات کے باوجود بات چیت کے عمل کو معطل نہ کرکے دانشمندانہ رویہ اختیار کیا گیا جبکہ مودی سرکار مذاکرات سے گریز کرکے عملاً انتہاپسندوں کے لیے حالات کو سازگار بنارہی ہے۔کمیٹی نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کا زور توڑنے کے لیے نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار کی مزید بہتر سہولتیں فراہم کرنے پر زور دینے کے ساتھ ساتھ اس امر پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے کہ اس حوالے سے اب تک کیے جانے والے اقدامات سے کشمیر کے حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی مشترکہ کمیٹی کا یہ اعتراف اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ کشمیری نوجوانوں کو نہ زندگی کی بہتر سہولتوں کے عوض بھارت کی غلامی قبول کیے رکھنے پر راضی کیا جاسکتا ہے نہ بھارت کے لاکھوں فوجی اپنے وحشیانہ مظالم سے ان کے جذبہ حریت کو شکست دے سکتے ہیں۔لہٰذا نئی دہلی کے پاس کشمیر میں امن کے قیام اور پورے خطے کے استحکام کے لیے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے سوا کوئی راستہ نہیں بشرطیکہ یہ مذاکرات مسائل کو واقعتاً منصفانہ بنیادوں پر حل کرنے کے لیے پوری نیک نیتی کے ساتھ کیے جائیں اور ماضی کی طرح ان کا مقصد محض وقت گزاری نہ ہو۔

تازہ ترین