• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رواں ماہ کی 26تاریخ کو ’’عالمی یوم برائے برابری نسواں ‘‘ کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر میں خواتین کو مردوں کے برابر حقوق دلوانا ہے۔بیشتر ترقی یافتہ ممالک میں خواتین کو مردوں کے مساوی حقوق حاصل ہیں مگر بد قسمتی سے ہمارے ملک میں کبھی اِس برابری کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ یہاں آج بھی کارو کاری اور ونی کی صورت میں سزا عورت کو ہی بھگتنا پڑتی ہے۔خواتین کے احترام اور حقوق کے تحفظ کے حوالے سے جیو نیوز کے پروگرام ’’ نیا پاکستان طلعت حسین کیساتھ ‘‘ میںخواتین سیاستدانوں کشمالہ طارق، ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی ، مہرین انور راجہ، شزیٰ فاطمہ راجہ ، بشریٰ انجم بٹ اور اینکر پرسن نبیہا اعجاز نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اُن کا کہنا تھا کہ خواتین ملکی آبادی کا نصف ہیں ، مگر فیصلہ سازی میں اُن کا کوئی کردار نہیں ہے۔اسمبلی میںبھی خواتین ایک ساتھ کھڑی ہونے کی بجائے پارٹی سیاست میں تقسیم ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے حقوق کیلئے مؤثر انداز میں آواز بلند نہیں کر سکتیں۔خواتین کا مقصد اختیارات کا حصول نہیں بلکہ اپنی صلاحیتوں کا بھرپور انداز میں اظہار ہونا چاہئے۔ ہر سیاسی جماعت میں خواتین کو ہراساں کیا جاتا ہے ، مگر کبھی کسی خاتون نے اِس کیخلاف آواز بلند نہیں کی۔ اُنہوں نے اِس ضمن میں عائشہ گلا لئی کی جرأت کو خاص طور پر سراہا۔ہمارے معاشرے میں عملی زندگی میں خواتین کو بے شمار مشکلات کا سامنا ہے۔کسی بھی شعبے میں اُنہیں برابری کے حقوق حاصل نہیں ہیں۔ عورتوں سے متعلق معاشرے کا رویہ تبدیل ہونا چاہئے۔ اِس کیلئے ضروری ہے کہ تعلیم، میرٹ، آگاہی اور قانون کا اطلاق کیا جائے۔بچپن سے ہی عورتوں کے حقوق اور احترام کے حوالے سے تعلیم دی جانی چاہئے۔ کارو کاری اور ونی سمیت دیگر فرسودہ رسومات کا خاتمہ کیا جانا چاہئے۔خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے موجود قوانین کو مزید مؤثر بنایا جائے تاکہ وہ ملکی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔
www.jang.com.pk

تازہ ترین