• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتظامیہ کی عدم توجہی کےباعث گنجان آباد علاقوں میں گندگی کے ڈھیر

سکھر  (بیورو رپورٹ) ضلعی و میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کے تمام تر دعوؤں اور اقدامات کے باوجود شہر کے گنجان آباد علاقوں میں صفائی و ستھرائی کی ابتر صورتحال کو بہتر نہیں بنایا جاسکا، گندگی اور کچرے کے ڈھیروں نے شہریوں، راہگیروں، خواتین اور طلبہ کا پیدل چلنا دشوار کر دیا۔پرانا سکھر، شالیمار روڈ، ریجنٹ سنیما، والس روڈ، نیوپنڈ، نواں گوٹھ، آدم شاہ کالونی، باغ حیات علی شاہ، نشتر روڈ، میانی روڈ، مارچ بازار، اناج بازار، لیاقت چوک، گھنٹہ گھر چوک، محمدی چوک، اسٹیشن روڈ، دادو چوک سمیت دیگر کی صفائی و ستھرائی کی صورتحال کئی ماہ سے انتہائی ابتر ہے۔

صفائی و ستھرائی کی ابتر صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے سرکاری اجلاسوں میں صفائی کرانے پر بہت زور دیا گیا اوربلند و بانگ اعلانات کئے گئے مگر عملی اقدامات کچھ بھی نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے گنجان آبادی والے علاقوں میں جابجا گندگی اور کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں جبکہ میونسپل عملہ غائب ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔گنجان آباد علاقوں میں گندگی و کچرے کے ڈھیر سے اٹھنے والے تعفن اور بدبو سے علاقہ مکینوں کی زندگیاں اجیرن ہوگئی ہیں اور مختلف امراض بھی پھیل رہے ہیں اور نکاسی نظام مفلوج رہنے سے سیوریج کا پانی بھی سڑکوں کی زینت بنا ہوا ہے جس کے باعث شہریوں کو آمد و رفت میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

انتظامیہ کی جانب سے صرف مخصوص علاقوں میں صفائی و ستھرائی کرکے سب اچھا ہے کی رپورٹ حکام بالا کو ارسال کی جارہی ہیں اور گنجان آبادی والے علاقوں کو نظر انداز کردیا گیاہے جو کہ میونسپل انتظامیہ کا دہرا معیار ہے۔ شہریوں نے میونسپل انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گنجان آبادی والے علاقوں صفائی کی ابتر صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے کوئی اقدامات نہ کرنا قابل افسوس ہے، منتخب بلدیاتی نمائندے اور انتظامی افسران صفائی کی ابتر صورتحال بہتر بنانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف  ودیگر  حکام بالا سے اپیل کی کہ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں صفائی کی ابتر صورتحال کا فوری طور پر نوٹس لیکر ہنگامی بنیادوں پر بہتری کے لئے اقدامات کیے جائیں تاکہ شہریوں کو پریشانی سے بچایا جاسکے۔ 

تازہ ترین