• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 یہ ایک انتہائی سنجیدہ ’’طربیہ ‘‘کالم ہے۔ برائے کرم اسے ’’طنزیہ ‘‘مت شمار کیجئے گا۔قوم کو مبارک ہوکہ اُس کی دعائیں قبول ہو گئی ہیں۔ نواز شریف ا یک انقلابی لیڈر بن گئے ہیں۔ انہوں نے ایک نظریاتی شخص ہونے کا اعلان کردیا ہے۔
انقلاب کے پروگرام کے مطابق اکتوبر میں نواز شریف دوبارہ وزیر اعظم ہائوس اسلام آباد میں ہونگے۔ محترمہ کلثوم نواز الیکشن جیتنے کے بعد وزیر اعظم بنا دی جائیں گی اور ان کے شوہر کی حیثیت سے ’’قائد انقلاب‘‘ ان کے ساتھ وہاں قیام فرمائیں گے۔ جیسے بھارت میں نااہل وزیر اعلیٰ لالو پرشاد اپنی بیوی کے وزیر اعلیٰ بن جانے کےبعد اس کے ساتھ سرکاری رہائش گاہ میں رہتے تھے۔
یقیناً ’’نئے قائد انقلاب اپنی انقلابی تبدیلیوں کا آغاز ابھی سے شروع کردیں گے۔ امکانی اطلاعات کے مطابق اگلے چند دنوں تک وہ جاتی امر ا کے محلات چھوڑ کرجیل روڑ کے کسی فلیٹ میں شفٹ ہوجائیں گے۔ محلات عوام کےلئے مختص کر دئیے جائیں گے۔ وہاں ایشیا کی سب سے بڑی یونیورسٹی بنائی جائے گی کیونکہ جاتی امراء کی ڈویلپمنٹ سرکاری فنڈ سے ہوئی تھی اِس لئے اُس پر پاکستانی عوام کا حق ہےاور انقلاب کے بعد ہر شخص کو اُس کا حق اُس کی دہلیز پر ملے گا۔
شہباز شریف کے بقول کہ ’’مجھ سمیت ساری اشرافیہ آج کٹہرے میں کھڑی ہے‘‘۔ اس کی سزا وجزا کا فوری طور پر فیصلہ کیا جائے گا۔ بے رحمانہ احتساب ہوگا۔ پانامہ لیکس میں جن چار سو لوگوں کا نام شامل ہے انہیں فوری طور پر گرفتارکیا جائےگا اور ان کی دولت واپس اپنے ملک میں لائی جائے گی۔ ان کے جتنے عزیزوں رشتہ داروں کے پاس جتنی غیر قانونی دولت ہے وہ بھی فوری طور پر حکومت کے خزانے میں جمع کرا دی جائے گی۔ دنیا بھر میں جتنےاثاثے ہیں وہ بھی واپس وطن میں لائے جائیں گے۔ چاہے وہ قائدِ انقلاب کی اولاد کے ہی کیوں نہ ہوں۔ بڑی کرپشن کی سزا ’’مملکت ِچین ‘‘کی طرح سزائے موت قرار دی جائے گی اور کم تر درجہ کی کرپشن پر اسلامی قانون کے مطابق ہاتھ کاٹنے کی سزا دی جائے گی۔
کچھ ایسے صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کیلئے صدر ممنون حسین کہنے والے ہیں جس کے تحت کوئی شخص بھی پچاس ایکٹر سے زیادہ زمین کا مالک نہیں بن سکے گا۔ جاگیرداروں کی تمام زمین ہاریوں اور مزارعوں میں تقسیم کردی جائے گی کیونکہ دین ِ اسلام کے مطابق زمین اللہ کی ہے اور تمام مخلوق کےلئے برابر ہے۔
آرڈیننس کے تحت تمام فیکٹریوں میں کام کرنے والے مزدور فیکٹریوں کی ملکیت میں پچاس فیصد شیئر کے حق دار ہونگے۔ سود حرام قرار دے دیا جائے گا۔ تمام اکائونٹس ہولڈر بنکوں کے حصہ دار بنا دئیے جائیں گے۔ ملکیت کی مرکزیت کو ختم کرکے شراکت داری کو رواج دیا جائے گا۔ زیادہ کمانے والوں پر ٹیکس ساٹھ فیصد کردیا جائےگا۔
ہر پاکستانی کےلئے فوری طور پررہائش، فوڈ، تعلیم اور صحت کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری قرار دے دی جائے گی۔ ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنر کواس بات کا پابند کیا جائے گا کہ اس کے ضلع میں کوئی شخص بھی روٹی کپڑا اور مکان سے محروم نہ ہو۔
انصاف کے نظام کو بہتر بنانے کےلئےسپریم کورٹ ور ہائی کورٹس کے ججز کی عمرِ ملازمت ساٹھ سال کردی جائے گی۔ وکلا ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے جج بنانے کا وہ طریقہ کار بدل دیا جائے گا۔ جس کے تحت کوئی وکیل لائسنس لینے کے 15سال بعد عدالت عالیہ یا عدالت عظمی کا جج بننے کا اہل ہو جاتا ہے، چاہے اس نے اس دوران کوئی مقدمہ نہ لڑا ہو۔ آئندہ جج سی ایس ایس کا امتحان پاس کر کے چھوٹی عدالتوں سے ترقی کرتے ہوئے ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ تک پہنچیں گے۔ جنرلز کی سروس کی مدت بھی دو سال کم کردی جائےگی۔
بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہ جو کچھ میں نے لکھا ہے ایسا کچھ بھی نواز شریف کرنے والے نہیں مگریہ بھی ممکن ہے کہ وہ یہ سب کچھ کرنے پرتیار ہو جائیں خدا کسی کا دل بدل سکتا ہے ممکن ہے کہ اس مرتبہ ان کے اندر کا انسان جاگ پڑا ہو۔ وہ سچ مچ انقلاب کا سوچ رہے ہوں۔ لیکن سوال پیدا ہوتا ہے اگر انہوں نے سچ مچ کچھ ایسا سوچ لیا توکیا ان کے گردو نواح میں موجود لوگ انہیں ایسا کرنے دیں گے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ حضرت عمرؒ بن عبدالعزیز جو ایک شہزادے تھے اچانک ایک دن انہیں خلیفہ بنا دیا گیا۔ جیسے ہی وہ خلیفہ بنے انہوں نے اپنی ذات پر اور ملک میں سچ مچ کا اسلامی نظام نافذ کر دیا سو اس جرم میں دو ڈھائی سال کے اندر اندر ان کے اپنے عزیزوں رشتہ داروں نے انہیں کھانے میں زہر دے دیا۔ یعنی اگر نواز شریف سچ مچ انقلاب لانا چاہتے ہیں تو ان کی زندگی خطرے میں ہے اورا گرایک بار پھر اپنے چاہنے والوں کو بے وقوف بنا رہے ہیں تو پھر اللہ تعالی اُن کی ذہنی حالت پر رحم فرمائے۔

تازہ ترین