• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیر سے آنے والے دریا ریاست جموں کشمیر کا حصہ ہیں، صابر گل

وٹفورڈ (نمائندہ جنگ) سندھ طاس معاہدے کے تحت عالمی ثالثی بینک یکطرفہ طور پر فیصلہ دینے کا مجاز نہیں ہے۔ کشمیر سے انے والے دریا ریاست جموں کشمیر کا حصہ ہیں۔ یہ ایک متنازعہ ریاست ہے کشمیری عوام مسئلہ کشمیر میں بنیادی فریق ہیں۔ ان خیالات کا اظہار برطانیہ میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر محمد صابر گل نے وٹفورڈ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ صابر گل نے کہا سندھ طاس معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک تجارتی، اقتصادی اور معیشت کو بہتر بنانے کے لئے زرعی اکنامک معاہدہ ہے اور اس وقت گورنمنٹ پاکستان کو یقین تھا کہ شاید بھارت وقت کےساتھ مسئلہ کشمیر حل کرنے پر تیار ہو جائے گا مگر آج کشمیر کے حالات بدل چکے ہیں۔

کشمیری نے آزادی کی خاطر بھارت کے خلاف ہتھیار اٹھا لئے ہیں اور بھارت کے ساتھ کئے گئے معاہدے غیر موثر ہو چکے ہیں۔ اب وقت اور حالات کا تقاضہ ہے پاکستان آزاد کشمیر کے پارلیمانی نظام حکومت کو نمائندہ حکومت تسلیم کرے تاکہ کشمیری عالمی ثالثی بینک میں کشمیر کے حوالے سے اپنا وفد بھیج سکیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ثالثی بینک نے گزشتہ ماہ بھارت کو مزید ڈیم تعمیر کرنے کی اجازت دے کر کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی نفی کی ہے جوکہ اقوام متحدہ کی قرارداد اور انسانی حقوق کی بہت بڑی خلاف ورزی ہے اور گورنمنٹ پاکستان کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں عالمی ثالثی بینک سے احتجاج کرنا چاہئے تھا۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر محمد صابر گل نے پریس کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا آزاد کشمیر حکومت عالمی سطح پر تسلیم نہ ہونے کے باعث ہماری تحریک ہماری قومی شناخت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر گورنمنٹ پاکستان کی وساطت سے سندھ طاس معاہدہ کے حوالے سے اپنا سرکاری قانونی آئینی وفد عالمی ثالثی بینک میں بھیجے تاکہ وہ کشمیر پر اپنا موقف پیش کرسکے۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ کے صدر محمد صابر گل نے وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی سے مطالبہ کیا کہ ستمبر میں دریائوں کے مسئلے پر ہونے والے مذکرات کیخلاف حکم امتناعی جاری کرایا جائے۔ ان مذاکرات کو مسئلہ کشمیر کے ساتھ مشروط کیا جائے جب تک بھارت مسئلہ کشمیر حل کرنے کی ضمانت نہیں دیتا عالمی ثالثی بینک بھارت کے حق میں کوئی بھی فیصلہ دینے کا مجاز نہیں ہے۔ حکومت پاکستان اس پر تمام کشمیری جماعتوں کو اعتماد میں لے اور کوئی بھی ایسا قدم نہ اٹھائے جس سے کشمیری عوام کا اعتماد مجروح ہو۔

تازہ ترین