• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ میں فاٹا کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر ہدایت اللہ خان کی قیادت میں فاٹا کے سات رکنی وفد نے منگل کو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی۔اِس موقع پر اُنہوں نے فاٹا میں رائج ایف سی آر قانون کو اپنی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے اِس کے فوری خاتمےکا مطالبہ کیا اور فاٹا اصلاحات کمیٹی کی طرف سے پیش کردہ قبائلی رواج ایکٹ کی بھی مخالفت کی۔اس کے علاوہ فاٹا کی ترقی کیلئے مختص تین فیصد این ایف سی ایوارڈ کے فوری اجرا، دانش اسکول کی طرز پر قبائلی ایجنسیوں میں اسکول کھولنے، صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے اور دہشت گردی سے متاثرہ قبائل کیلئے معاوضہ دس لاکھ تک بڑھانے کا مطالبہ بھی کیا ۔فاٹا سے منتخب ہونے والے عوامی نمائندے فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کیلئے کوشاں ہیںاور ایک اعلیٰ پارلیمانی کمیٹی نے اس کے خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی سفارش بھی کی ہے تاہم جے یو آئی (ف) اور بعض دوسرے گروپ خیبر پختونخوا میں فاٹا کے انضمام کیخلاف ہیں اور اُنہوں نے ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ باقی تمام سیاسی جماعتیں انضمام کے حق میں ہیں۔وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری کے باوجود فاٹا اصلاحات کے پروگرام کو آگے بڑھانے کے لیے کوئی نمایاں کارکردگی اب تک سامنے نہیں آسکی۔فاٹا پاکستان کے شمال مغرب میں افغانستان کی سرحد سے ملحق ایک بہت حساس علاقہ ہے۔ ملک دشمن عناصر فاٹا کو ملکی عدم استحکام کیلئے استعمال کرنے کے در پے ہیںلیکن یہاں کے عوام محب وطن ہیں ، جہادِ کشمیر اوربھارت کے خلاف جنگوں میں وہ پاکستان کیلئےبے شمار قربانیاں دے چکے ہیں۔اگر فاٹا کے عوام کے پی میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو اُن کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے اُنہیں قومی دھارے میں شامل کیا جا نا چاہئےاور ان کے لئے تمام بنیادی حقوق اور سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جانی چاہئے جوملک کے دوسرے علاقوں کو حاصل ہیں اس معاملے میں مزید تاخیر قومی مفاد میں نہیں ہے۔

تازہ ترین