• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہاف سنچری
خبر ہے:وزیراعظم عباسی کی 14دن میں وفاقی کابینہ کی ہاف سنچری مکمل۔ کچھ دیر کے لئے یہ فرض کر لیتے ہیں کہ اسلام آباد بغداد ہے، آخری عباسی خلیفہ کا دور ہے، امیروں، وزیروں، مشیروں کی ایک بڑی نفری عباسی سیکرٹریٹ میں موجود ہے، دور دور تک ان کے محلات پھیلے ہوئے ہیں، کہ اتنے میں ایک شور مچ جاتا ہے پھر کیا ہوا یہ سب کو معلوم ہے، پاکستان کو 50 رکنی کابینہ کے انجن لگا دیئے جائیں تو ترقی کی رفتار کا کیا عالم ہو گا، ہمیں تو اب احساس ہوا جو وزارتیں چُگ گئے وہ متوالے جن کی گرمیٔ گفتار سے جے آئی ٹی پر لرزہ طاری ہوا نہ سپریم کورٹ کانپی، بلکہ بقول بابر اعوان نوٹس ملیا تے ککھ نہ ہلیا، اب یہ جو 50تشنگان اقتدار جام حکومت نوش فرمائیں گے تو قومی مٹکا 2018تک خالی ہو گیا ہو گا اور اس میں اتنا بھی پانی نہ بچے گا کہ کوا کنکر پھینک کر مٹکے سے اپنی پیاس بجھا لے غور کریں کہ یہ کوا کون ہے؟ ہمارے پاس آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر ذرائع کا دیا اتنا ہے کہ وزیراعظم سنچری بھی کر لیں تو ختم نہ ہو، بہرحال پیسہ بچے نہ بچے کام بچ جائیں اس سے بڑی قومی بچت کیا ہو گی، خدا کا لاکھ لاکھ شکر کہ حکومت ہے، اسمبلیاں ہیں، سارے ادارے ہیں، اور بڑی بات کہ جمہوریت بھی ہے، قرآن حکیم نے ایک واقعہ بیان کیا ہے کہ ’’یمن میں ایک قوم آباد تھی ان کی اشرافیہ کے افراد کے باغات تھے، جب باغ پک گئے تو انہوں نے میٹنگ میں حلف اٹھایا صبح سویرے ناشتہ پھلوں سے کریں گے، سب مقررہ وقت پر باغات میں پہنچیں خوب جشن ہو گا مگر خیال رہے کہ غریبوں کو پتہ نہ چلے۔ اسی خوشی میں و ہ سو گئے رات کے وقت ان باغات پر ہم نے ایک آفت گزاری اور باغات کٹی ہوئی فصل کے کھیت کی مانند ہو گئے حلف کے مطابق سب وہاں پہنچے تو کہنے لگے شاید ہم راستہ بھول گئے ہیں یہ ہمارے باغات نہیں بالآخر انہوں نے اپنے تباہ برباد باغات پہچان لئے ایک مرد دانا نے انہیں بتایا کہ میں نے نہیں کہا تھا کہ تسبیح بیان کرو اور اللہ کے دیئے مال کو غریبوں سے مت چھپائو۔
٭٭٭٭
اعتراف
وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے: قومی دولت لوٹنے والوں نے پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا ہے، اشرافیہ مجھ سمیت آج کٹہرے میں کھڑی ہے، ہم دیوانہ وار محنت کریں تو خدا کی قسم پاکستان، ہندوستان کے باپ کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا اب اس جامع و مانع بیان کے بعد کچھ کہنے سننے کی تو ضرورت نہیں تاہم تبرکاً اتنا اضافہ برائے ثواب دارین ہم بھی کر لیں گے کہ ’’ڈُلے بیراں دا ہن وی کجھ نئیں گیا‘‘ ہم عوام تو سادہ دل ہیں آپ بھلے یہ کہیں کہ اشرافیہ مجھ سمیت آج کٹہرے میں کھڑی ہے لیکن ہم آپ کو آج بھی خادم پنجاب سمجھتے ہیں اور خادم کا اشرافیہ سے کیا تعلق؟ گردش ایام کا احساس بھی بڑا سرمایہ ہے، غالب نے آخری مغل بادشاہ بارے کہا تھا؎
بیٹھا ہے جو کہ سایۂ دیوار یار میں
فرمانبروائے کشورِ ہندوستان ہے
اور ایک اور فرمودۂ غالب بھی پیش ہے؎
درد سے میرے ہے تجھ کو بیقراری ہائے ہائے
کیا ہوئی ظالم تری غفلت شعاری ہائے ہائے
بہر صورت ایک آندھی چرخ نیلی خام کے خالق کی جانب سے چلی، گزر گئی مگر تناور درختوں کا گرنا بند نہیں ہوا، پاکستان باقی رہے گا، یہاں خوشحالی بھی آئے گی، سیاست کا ریاست کا قبلہ بھی راست ہو گا، کیونکہ اس قوم میں گو ہم کو نظر نہیں آتے لیکن اس کے کچھ بندے ایسے ہیں جو اب بھی یہ کہتے ہیں؎
ہے سرحدِ ادراک سے پرے مسجود اپنا
اہل نظر قبلہ کو قبلہ نما کہتے ہیں
یہ تو ہمارے دل کی بات کہہ دی وزیر اعلیٰ بہادر نے کہ دیوانہ وار محنت کریں تو خدا کی قسم پاکستان، ہندوستان کے باپ کو بھی پیچھے چھوڑ سکتا ہے، ہندوستان اپنے باپ بدلتا رہتا، کبھی روس اس کا باپ تھا پھر وہ تلنگا ہو گیا اب امریکہ کو ابا بنا لیا ہے۔ ہمارا باپ تو اپنا وطن ہے، کہ ماں کی طرح ہمارے عیبوں سے درگزر کرتا ہے اور پالتا ہے، اور ہم نے اس کی بھی جیب تراش لی۔
٭٭٭٭
جانور انسانی آبادیوں میں
ہماری حکومت پنجاب سے گزارش ہے، کہ انسانی آبادیوں میں بھلے جانور موجود رہیں گوبر، پیشاب اور غلاظت سے تو اس شہر نگاراں کو پاک کر دے، آج اگر سروے کیا جائے تو غریب عوام کی آبادیوں میں جگہ جگہ خالی پلاٹوں میں بھینسیں بندھی نظر آئیں گی، یہاں تک کہ ریوڑ بھی گلیوں محلوں میں لائے جاتے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب اگر خالی پلاٹوں سے بھینسیں اٹھوا دیں تو مان لوں گا کہ ان کی ایڈمنسٹریشن میں جان ہے، میری طرح کتنے ہی بے بس لوگ ہیں جو مویشیوں کے ساتھ شب و روز گزارتے ہیں، مچھر، مکھی، جراثیم کی یلغار ہے اور ہم ہیں دوستو! بہت عرصہ ہوا رہائشی کالونیوں سے مویشی باہر لے جانے کا قانون پاس ہوا، ایک گوالا کالونی بھی بنی مگر نتیجہ یہ کہ پوش علاقوں کے علاوہ ہم کھدر پوشوں کے علاقوں میں گھر سے لے کر خالی پلاٹوں تک جانور ہی جانور بندھے نظر آتے ہیں، ایک عدد آپریشن کلین اپ اس مد میں بھی کیا جائے تو عوامی علاقوں میں جہاں سب سے زیادہ ووٹرز آباد ہیں ان کا بھلا ہو جائے گا، وہ ڈینگی، کانگو اور دیگر بیماریوں سے بچ جائیں گے، بدبو کے پہرے میں خوشبو دار کالم کیسے لکھیں، میں عامر ٹائون کے کینال پوائنٹ ہربنس پورہ کا رہائشی ہوں اور میرے اردگرد واہگہ تک یہی حال ہے، کیا اس علاقے کا کوئی ایم پی اے، ایم این اے، ہربنس پورہ تھانہ، کوئی کونسلر ہماری اس تکلیف کا ازالہ کرے گا یا رٹ دائر کرنا پڑے گی، میں ایک بار پھر وزیر اعلیٰ پنجاب کے سیکرٹریٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہوں کہ میری فریاد پر عملدرآمد کیا جائے یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔
٭٭٭٭
دنیا بدل رہی ہے!
....Oخورشید شاہ:سب کچھ جل جائے آئین نہیں جلنے دیں گے۔
آئین کا مطلب یہ ہے کہ کچھ نہ جلے، سب کچھ جل گیا تو شاہ جی! آئین کو اسی طرح طاق نسیاں پر رکھے رہیں گے، آئین پر عملدرآمد کرائیں تاکہ لوگوں تک اس کے ثمرات پہنچیں۔
سب کچھ لٹا کے آئین بچا لیا تو کیا کیا!
....Oسابق وزیراعظم نواز شریف:کیا ہم خوشی سے یوم آزادی منا رہے ہیں۔
لوگوں سے پوچھ کر دیکھ لیں! یہ بھنگڑے، یہ ملی ترانوں کی گونج یہ چراغاں یہ آتش بازی یہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ایئر شو، یہ ریکارڈ خریداری، یہ سبز پرچموں کی بہار کیا ہے؟ یوم آزادی منانا بھی خوشی نہیں تو پھر کیا خوشی۔
....Oامریکہ کی پاکستان کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے لئے 8ماہ کی ڈیڈ لائن،
پہلے کوریا کو سنبھالیں، پھر شاید ادھر کا رخ نہ کریں، یہ بھیڑیا کیوں کسی میمنے کی تلاش میں رہتا ہے، حقانی نیٹ ورک ایک بے بنیاد بہانہ کب تک؟ انکل سام! کہیں مغالطے میں مار نہ کھا بیٹھنا سنا نہیں ’’شاید کہ پلنگ خفتہ باشد‘‘ شاید جھاڑیوں کی اوٹ میں چیتا سو رہا ہو اب تو بری عادتیں چھوڑ دو، دنیا بدل رہی ہے۔

تازہ ترین