• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

   نئی دہلی(ایجنسیاں)بھارتی  حکام کا کہنا ہے کہ مغربی ہمالیہ میں انڈیا اور چین کے درمیان متنازع سرحد پر دونوں ممالک کی افواج کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے۔ بھارتی خبررساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کا کہنا ہے کہ چینی فوجیوں نے پنگونگ جھیل کے نزدیک انڈین علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کے بعد فوجیوں نے دونوں جانب سے ایک دوسرے پر پتھرائوکیا جس سے دونوں اطراف کے فوجی معمولی زخمی ہوئے۔بیجنگ کا کہنا ہے کہ اس کے فوجی اپنی سرحدی حدود کے اندر تھے۔

خیال رہے کہ انڈیا، چین اور بھوٹان کے سرحدی علاقے ڈوکلام کی وجہ سے انڈیا اور چین کے درمیان صورتحال کشیدہ ہے۔پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے انڈین فوجی اہلکاروں کے حوالے سے بتایا کہ حالیہ جھڑپ میں فوجیوں نے چینی فوجیوں کو ان علاقوں میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے انسانی زنجیر بنائی جس پر انڈیا اپنا دعوی کرتا ہے۔ لداخ کے علاقے میں واقع اس علاقے کو چین بھی اپنی سرزمین قرار دیتا ہے۔ایک انڈین اہلکار نے برطانوی نشریا تی ادارے کو بتایا کہ وہ ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کی تردید یا تصدیق نہیں کرسکتے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ʼایسے واقعات ہوتے رہتے ہیںاور ʼایسا پہلی بار نہیں ہوا۔چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ʼانڈیا چینی زمین سے فوری طور پر اور بغیر کسی شرط کے تمام اہلکار اور ساز و سامان واپس بلائے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ جب جھڑپ ہوئی اس وقت اس کے فوجی چینی سرزمین کے اندر ہی موجود تھے۔دوسری جانب انڈین وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ʼچین اور انڈیا کے درمیان سرحدی علاقوں میں کوئی مشترکہ طور پر کھینچی گئی لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی( نہیں ہے۔انڈین وزارت خارجہ کے مطابق ایل اے سی کے بارے میں دونوں جانب سے مختلف دعوے ہونے کی وجہ سے اس قسم کی صورتحال پیدا ہوتی ہے اور اگر سرحدوں کے بارے میں اتفاق رائے ہوتا تو اس صورتحال سے اجتناب کیا جا سکتا تھا۔

دونوں ممالک کی افواج کی جانب سے حالیہ جھڑپ ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب شمال مشرقی سرحدی علاقے ڈوکلام میں سرحدی کشیدگی پائی جاتی ہے۔جون سے جاری ڈوکلام کے تنازعے میں دونوں جانب نے اپنی فوجی طاقت علاقے میں بڑھا دی ہے اور ایک دوسرے کو علاقہ خالی کرنے کو کہا ہے۔خیال رہے کہ انڈیا اور چین کے درمیان سنہ 1962 میں جنگ ہوچکی ہے اور تاحال کئی سرحدی تنازعات حل طلب ہیں۔

تازہ ترین