• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب کام جاری رکھے، سندھ ہائیکورٹ، احتساب بل کے حق میں ووٹ دینے والے ارکان اسمبلی کی فہرست طلب

Todays Print

کراچی(اسٹاف رپورٹر، این این آئی) سندھ ہائیکورٹ نے نیب آرڈیننس کے خاتمے کیخلاف درخواست پر نیب کو اراکین سندھ اسمبلی اور بیوروکریٹس کیخلاف انکوائری جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے تک نیب انکوائری جاری رکھے لیکن حتمی رپورٹ پیش نہ کرے۔ عدالت نےاحتساب بل کے حق میں ووٹ دینے والے ارکان اسمبلی اور زیر تفتیش افراد کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت سندھ اسمبلی کواس بل کی منظوری کا اختیارہے۔ جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے کہا کہ اس کامطلب ہے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتیں اور اینٹی نارکوٹکس کورٹ پر بھی تالے ڈال دیں۔ فاضل عدالت نے قرار دیا ہے کہ بتایا جائے کہ مذکورہ قانون سازی سے متعلق کیا قانونی مشاورت عمل میں لائی گئی اور کیا اقدامات عمل میںلائے گئے، اس سے متعلق ہونے والے اجلاسوں کے منٹس بھی عدالت کے روبرو پیش کیے جائیں۔ جبکہ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ افسران کو ہدایت کر رہی ہے کوئی ریکارڈ نہ دیا جائے، روز نیب کورٹ میں درخواست دائر کی جاتی ہے کہ سماعت نہ کی جائے۔ بعدازاں عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 22 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔

بدھ کوسندھ ہائی کورٹ میں نیب قانون کو کالعدم قرار دینے کے خلاف ایم کیو ایم پاکستان کے فاروق ستار، فنکشنل لیگ کے شہریار مہر اور نصرت سحر عباسی، ن لیگ، پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان، علی زیدی اور سول سوسائٹی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے آئندہ سماعت تک نیب کو سندھ میں بھی کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے نیب انکوائریز کا سامنا کرنے والے ارکان پارلیمنٹ اور سرکاری افسران کی فہرست طلب کرلی۔ درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت سندھ افسران کو ہدایت کر رہی ہے کہ کوئی ریکارڈ نہ دیا جائے۔

روز نیب کورٹ میں درخواست دائر کی جاتی ہے کہ سماعت نہ کی جائے۔ نیب کے پراسیکیوٹر جنرل وقاص ڈار نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت کے قانون سے ہمارا کام متاثر ہورہا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت سندھ اسمبلی کواس بل کی منظوری کااختیارہے۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ اسکا مطلب ہے وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ پرتالے ڈال دیں۔ انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالتیں، اینٹی نارکوٹکس کورٹ پر بھی تالے ڈال دیں؟۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ سندھ میں نیب آرڈیننس منسوخ کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر التوا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں جائے گا؟، جس پر ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ وفاق اور صوبے کے مابین تنازعہ ہو تو معاملہ سپریم کورٹ جاتا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر ہونے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسی کوئی اطلاع نہیں۔

نیب کے پراسیکیوٹر جنرل وقاص ڈار نے بھی کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ سے اس حوالے سے کوئی کاپی نہیں ملی ہے۔عدالت نے درخواستوں کی سماعت 22 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے عارف علوی، سول سوسائٹی اور دیگر کی درخواستوں پر بھی فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔ واضح رہے کہ اپوزیشن رہنمائوں نے درخواست میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ نیب آرڈیننس کالعدم قراردیا جائے اور الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی کے وزراء اورمشیر کرپشن میں ملوث ہیں۔

بعدازاں سماعت کے بعد ایڈوو کیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیر گھمرو نے ذرائع ابلاغ سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ اینٹی کرپشن کے چاروں صوبے کے اپنے قوانین ہیں اور 1929 سے ایسے قوانین چل رہے ہیںجبکہ 1999میں پرویز مشرف نے قانون کے ساتھ فراڈ کرکے نیب قوانین بنائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ احتساب میں کا قانون ہمار ائینی قانون ہمارا حق ہے اور سارے مل سندھ کا احتساب کرنا چاہتے ہیں۔

اس موقع پرپیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن پر صوبائی اسمبلی قانون سازی کرسکتی ہے، صوبائی اسمبلی کے پاس قانون سازی کا اختیار ہے،کرپشن پر صوبائی اسمبلی ہی قانون سازی کرسکتی ہے، ایک وقت میں ایک ہی جرم پر دو ادارے کیسے تحقیقات کرسکتے ہیں،نیب کا اطلاق صوبوں پر ختم کرنے کی تجویز سے پی ٹی آئی نے اتفاق کیا تھالیکن اب وہ سندھ میں اسی کے خلاف عدالت آگئے ہیں بتائیں سندھ اسمبلی کے قانون میں خرابی کیا ہے قانون میں خرابی بتائی جائے بجائے کہ اس کو مکمل رد کیا جائے.یہ سب پیپلز پارٹی کے بغض میں کیا جارہا ہے۔

تازہ ترین