• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ن لیگ کےپیپلز پارٹی سےرابطےبحال کرواسکتاہوں،خواجہ آصف

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ)وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ن لیگ کے پیپلز پارٹی سے رابطے بحال کروانے میں کردار ادا کرسکتا ہوں، اگر نواز شریف مجھے حکم دیتے ہیں تو آصف زرداری سے رابطہ کرسکتا ہوں، اگر بات چیت شروع ہوئی توا ٓصف زرداری ضرور اس کا حصہ بنیں گے۔

آرٹیکل 62/63پر صرف سیاستدانوں یا پارلیمنٹرینز کو ہی نہیں پوری قوم کو پورا اترنا چاہئے ، صادق اور امین ہونا مذہب کا حصہ ہے اسے آئین میں بیان کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اگلے ہفتے امریکا کے سرکاری دورے پر واشنگٹن جاؤں گا، بھارت کے ساتھ تعلقات میں بریک تھرو کا کوئی امکان نہیں ہے، کشمیر کی جدوجہد آزادی پس منظر میں دھکیل کر ہندوستان کے ساتھ بہتر تعلقات ممکن نہیں ہیں، افغانستان میں بدامنی جاری رہی تو پاکستان میں مکمل امن نہیں قائم ہوسکتا، اگر آصف زرداری مجھے وزیر خارجہ بنانے کیلئے تیار تھے تو وہ ان کا مجھ پر اعتماد تھا۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے خصوصی گفتگو کررہے تھے۔

پروگرام میں سابق وزرائے خارجہ خورشید قصوری، سردار آصف احمد علی اور سابق سیکرٹری خارجہ ریاض کھوکھر سے بھی مختصر گفتگو کی گئی۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ملک میں استحکام نہ ہو تو فائدہ ملک کے دشمنوں کو ہوتا ہے، خارجہ پالیسی کی کامیابی کیلئے اندرونی استحکام کلیدی حیثیت رکھتا ہے، عالمی فورمز پر اگر ہم متحد ہوکر جائیں تو اس کا بڑا فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے امریکا کے سرکا ری دورے پر واشنگٹن جاؤں گا، پاکستان کی امریکا کے ساتھ دوستی اور اختلافات کی تاریخ ہے، پاکستان کیلئے امریکا کی خطے میں موجودگی اور دو طرفہ تعلقات کی بہت اہمیت ہے، پاکستان اور امریکا کے درمیان عدم اعتماد کی فضا کو کم ہونا چاہئے، دورئہ امریکا میں افغانستان سے متعلق اختلافات دور کرنے کی کوشش کروں گا۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں بھارت کے ساتھ تعلقات میں بریک تھرو کا کوئی امکان نہیں ہے، دلی میں موجود مائنڈ سیٹ برصغیر میں امن کیلئے منفی ہے، ہمسایوں کے ساتھ امن سے رہنا چاہتے ہیں لیکن انڈیا نے ہماری خواہش کی پذیرائی نہیں کی، ہماری حکومت کو اس خواہش کی سیاسی قیمت بھی ادا کرنی پڑی، ہندوستان میں سوچ جڑ پکڑ رہی ہے کہ مسلمان کو مارنا کوئی جرم نہیں ہے، ہندوستان اپنی پراکسیز کے ذریعے افغا نستا ن کے راستے بھی پاکستان میں آپریٹ کررہا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پہلے بطور وزیردفاع اور اب بطور وزیر خارجہ میرے موقف میں کوئی تضاد نہیں ہوگا، انڈیا سے متعلق میں نے کبھی معذرت خواہانہ بیان نہیں دیا، ہندوستان کشمیر میں نسل کشی کررہا ہے، مسئلہ کشمیر پر میرے اور نواز شریف کے خیالات یکساں ہیں، کشمیر کی جدوجہد آزادی کو پس منظر میں دھکیل کر ہندوستان کے ساتھ بہتر تعلقات ممکن نہیں ہیں، کشمیریوں کو مشورہ ہے مودی سے گلے ملنے سے پہلے ان کی بغل چیک کرلیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا امن افغانستان سے جڑا ہوا ہے، افغانستان میں بدامنی جاری رہی تو پاکستان میں مکمل امن نہیں قائم ہوسکتا، قومی سلامتی کمیٹی میٹنگ میں ایل او سی، افغانستان، امریکا کے ساتھ تعلقات پر بات ہوئی ہے، ہمارے دورحکومت میں روس کے ساتھ تعلقات میں کافی بہتری آئی ہے،متحدہ عرب امارات کے ساتھ برادرانہ تعلقات مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں، میرے پاس 1979ء سے دبئی کا اقامہ موجود ہے، تیرہ سال یو اے ای میں رہا ہوں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی کو نہیں پتا کہ اکتوبر 1947ء میں جموں کے دو لاکھ سے زائد مسلمان مارے گئے تھے، پاکستان میں سیاستدان دست و گریباں اور اداروں میں ہم آہنگی نہیں ہے، پچھلے ستر سال میں جمہوریت کو دھچکے ملے، اندرونی عدم استحکام میں کسی ایک ادارے کا قصور نہیں ہم سب شامل ہیں، ہمارے اجتماعی قصور کی وجہ سے ستر سال ہوگئے مگر قائداعظم کا پاکستان نہیں مل سکا۔ خواجہ آصف نے بتایا کہ 2008ء میں پیپلز پارٹی سے وزارت خارجہ مانگی تھی کیونکہ ہمارے ایک سینئر ساتھی وزارت خارجہ چاہتے تھے،لیکن آصف زرداری نے وزارت خارجہ دینے سے انکار کردیا تھا، اگر آصف زرداری مجھے وزیرخارجہ بنانے کیلئے تیار تھے تو وہ ان کا مجھ پر اعتماد تھا،آصف زرداری کے ساتھ بہت راز کی باتیں ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے آصف زرداری سے رابطے بحال کروانے میں کردار ادا کرسکتا ہوں، اگر نواز شریف مجھے حکم دیتے ہیں تو آصف زرداری سے رابطہ کرسکتا ہوں، سیاست میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی ہے، اگر بات چیت شروع ہوئی توا ٓصف زرداری ضرور اس کا حصہ بنیں گے، سیاست ممکنات کا نام ہے ، آصف زرداری بھی ساری عمر ممکنات کی سیاست کرتے رہے ہیں۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں وقتا ً فوقتاً آرٹیکل 62/63 کی مخالفت کرچکی ہیں، آرٹیکل 62/63 ایک دور کا ورثہ ہے آئین میں ایسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہئے، آرٹیکل 62/63پر صرف سیاستدانوں یا پارلیمنٹرینز کو ہی نہیں پوری قوم کو پورا اترنا چاہئے ، صادق اور امین ہونا مذہب کا حصہ ہے اسے آئین میں بیان کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم نے بھی مختلف اوقات میں صحیح سیاسی فیصلے نہیں کیے، عوام کی عدالت سے فیصلے کے بعد دوسری عدالتوں میں جانے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، پچھلے چار پانچ سال میں اپنے خلاف ٹریبونلز، ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ میں پٹیشنیں جیتی ہیں، اپنا اقامہ اور فارن اکاؤنٹس الیکشن کمیشن کے سامنے ظاہر کرچکا ہوں، میری باہر سے آمدنی پاکستان میں آتی ہے، اگر میں وزیر بن جاتا ہوں تو مجھ پر حق حلال کی روزی کمانے کی ممانعت نہیں ہوجاتی ہے۔

سابق وزیر خارجہ خورشید قصوری نے کہا کہ ہمیں سول ملٹری اختلافات کو ختم کرنا پڑے گا، صرف وزیراعظم کے ساتھ آرمی چیف کی تصویر سے کام نہیں چلے گا،قومی سلامتی پر کابینہ کمیٹی کی میٹنگیں باقاعدگی سے ہونی چاہئیں، خارجہ پالیسی کی کامیابی اندرون ملک استحکام سے وابستہ ہے۔

سابق وزیر خارجہ سردار آصف احمد علی نے کہا کہ شکر ہے چار سال بعد ملک میں وزیرخارجہ کا تقرر ہوگیا ہے، دعا ہے وزیرخارجہ موجود رہیں کسی اقامہ کی نظر نہ ہوجائیں، نئے وزیرخارجہ کے سامنے ان کی حکومت کے نہیں پاکستان کے چیلنجز ہیں، خواجہ آصف کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ہندو ستان پاکستان تعلقات ہیں، نریندر مودی کی جارحانہ اور منفی پالیسی کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

سابق سیکرٹری خارجہ ریاض کھوکھر نے کہا کہ پاکستان کو خارجہ سطح پر نہایت سنجیدہ چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان نے اب تک ہندوستان کے ساتھ معذرت خواہانہ رویہ رکھا جو بالکل غلط ہے، کشمیر کے معاملہ پر سیاسی سطح پر کمزوری دکھائی جارہی ہے، ہندوستان کے ساتھ تعلقات میں ملکی وقار، عزت اور مفاد کا خیال رکھنا ہوگا۔

تازہ ترین