• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کم سماجی رتبے کی بنیاد پرگالف چمپئنز کے داخلے پر پابندی،اسلام آباد کلب سے عدالت کی جواب طلبی

Todays Print

اسلام آباد (خبر نگار،دی نیوز رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے داخلے پر پابندی کے خلاف دو گالف چیمپئنز کی درخواست پر اسلام آباد کلب انتظامیہ سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔

شبیر حسین اور اظہر حسین بخاری کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت گزشتہ روز عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے کی۔ شبیر حسین اٹھارہ سال تک پاکستان کے نمبر ون گالفر رہے جب کی اظہار بخاری نے تین گولڈ میڈل حاصل کیے۔

دوران سماعت درخواست گزاروں کے وکیل محمد فصل خان نے موقف اپنایا کہ سائلین کو اسلام آباد کلب نے پہلے نومبر 2016ءمیں ڈائننگ اینڈ ریفریشمنٹ کی سہولت سے محروم کیا پھر 26 مئی 2017ءکو انہیں کلب میں داخلے سے روک دیا گیا جس سے وہ کوچنگ سروسز نہیں دے پا رہے جو کہ ان کا ذریعہ معاش ہے۔

اظہر بخاری  کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ  ان کے پٹیشنر نے 1981 میں اسلام آباد کلب کو بال بوائے کے طور جائن کیا تھا ۔اس نے بعد ازاں پروفیشنل کوچ کے طور پرکوالئی فائی کیا، 2004 میں اس نے امریکہ سے تریبت حاصل کی، جس کے بعد اس کو اسلام آباد کلب گالف کورس کی مستقل رکنیت دے دی گئی ، پٹیشنر انٹر سروسز چمپین شپ،سی این ایس کلب چمپین شپ، چیف آف آرمی سٹاف چمپین شپ کا فاتح ہے ،اس وقت پٹیشنر ناروے ، ہالینڈ، سوئٹزر لینڈ، پرتگال، امریکہ ،برطانیہ،ڈنمارک اور سپین کے سفار تخا نوں کے لیےسرکاری ٹرینر کا فرض بھی اداکر رہا ہے انہوں نے یہ مقام ان تھک محنت کے بعد حاصل کیا ہے،اس لیے کہ ان کا تعلق کسی خوشحال گھرانے سے نہیں،2004  میں جب مستقل ممبر شب دی گئی تھی تو اس میں گالف کلب  کی تمام سہولیات کا استعمال شامل تھا جن میں کھانا،ریفریشمنٹ،مہمانوں کی تواضع وغیرہ شامل ہے ، تاہم نومبر 2016 میں اچانک ہی بلا وجہ انہیں کھانے اور ریفریشمنٹ کی سہولیت سے محروم کر دیا گیا،اس کے بعد انتظامیہ نے ان کے مہمانوں کی تواضع سے بھی انکار کر دیا  اس حوالے سے اسلام آباد کلب کی انتظا میہ رابطہ کرنے پر کوئی مناسب جواز پیش نہیں کر سکی۔ تاہم خیال یہ کیا جا رہا ہے کہ ان سمیت پانچ پرو فیشنل کھلاڑیوں کو محض ان کے کم سماجی رتبے کی بنیاد پر داخلے سے محروم کیاگیا ہے، ارکان کلب اور کمیٹی ان کے قریب میز پر بیٹھ کر کھانے پینے کو اپنے وقار کے خلاف تصور کرتی ہے۔

اسلام آباد کلب اور اسلام آباد کلب گالف کورس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کلب کے ممبرز ہی گالف کورس کے ممبر بن سکتے ہیں حالانکہ اسلام آباد کلب گالف کورس نے  دیگر120 افراد کو ممبر شپ دے رکھی ہے جو اسلام آباد کلب کی تمام سہولیات سے بھی مستفید ہوتے ہیں۔ پٹیشنر کے مطابق ا سلام آباد کلب کے دیگر ارکان نے بھی اس فیصلے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے ، اسلام آباد کلب کے سابق منتظم اور سابق سیکرٹری کلچر  نے پیٹرن ان چیف صدر پاکستان کو ایک خط لکھا ہے جس میں  قومی ہیروز کی تذلیل کی مذمت کی ہے اور اس پر شدید تشویش کا ظہار کیا ہے ،سینیٹر طلحہ محمود کی سربراہی میں قائم سنیٹ کمیٹی نے بھی اسلام آباد کلب اور گالف کورس کی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ پابندیاں اٹھائے لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا،ابتدائی دلائل سننے کے بعد فاضل عدالت نے اسلام آباد کلب انتظامیہ,سیکرٹری اسلام آباد کلب گالف کورس اور سی ڈی اے سے 28 ستمبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔ وا ضح رہے کہ اسلام آباد کلب کے انٹری گیٹ کے قریب  ایک سائن بورڈ پر لکھا ہے کہ اس پوائنٹ سے آگے نوکروں اور نوکرانیوں  کا داخلہ ممنوع ہے۔

تازہ ترین