• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بینکوں میں اربوں روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن،ایڈریس موجود نہیں، ایف بی آر کی سینیٹ کمیٹی کوبریفنگ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ / آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ بینکوں میں ایسی اربوں روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن کی گئی ہیں جن کے ایڈریس نہیں مل رہے جبکہ قائمہ کمیٹی نے کارپوریٹ بحالی بل2017ء کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) نے چوہدری شوگر ملز کے حوالے سے کمیٹی کو معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیا اور تحریری جواب میں کمیٹی کو آگاہ کیا کہ چوہدری شوگر ملز کی اصل فائل ایف آئی اے کے پاس ہے، جب تک وہ واپس نہیں کرتے کمیٹی کو معلومات فراہم نہیں کر سکتے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایس ای سی پی کا رویہ قابل اعتراض ہے، اس کے نتائج پارلیمنٹ اور اداروں کیلئے اچھے ثابت نہیں ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت خزانہ کے تحت قائم ایف ایم یو(فنانشل مانیٹرنگ یونٹ ) سے اینٹی منی لانڈرنگ سے متعلق 210مشکوک ٹرانزیکشن کی رپورٹس ایف بی آر کے ڈائر یکٹوریٹ  جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن کو بھیجی گئی ہیں ان رپورٹس میں سے332افراد ملوث ہیں ان میں 227؍ افراد کے پاس این ٹی این (نیشنل ٹیکس نمبر ) موجود ہے جبکہ 105افراد کے پاس این ٹی این نمبر موجود نہیں ، ممبر آپریشنز خواجہ تنویر نے کمیٹی کو بتایا کہ 210رپورٹس میں سے صرف تین رپورٹس کے خلاف ایف بی آر نے کارروائی کی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایف ایم یو بینک اکائونٹس میں 20لاکھ روپے سے زیادہ کی ٹرانزیکشن کا جائزہ لیتا ہے اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مشکوک ٹرانزیکشن کی تحقیقات کرتا ہے ،ڈی جی انٹیلی جنس اینڈ انوسٹیگیشن شاد محمد نے کمیٹی کو بتایا کہ فیلڈ سٹاف کو خصوصی ہدایات کی گئی ہیں کہ وہ صرف ایف ایم یو کے تحت آنے والی رپورٹس کی جانچ پڑتال کریں دیگر ٹیکس دہندگان کو تنگ نہ کریں۔

تازہ ترین