انقرہ (رائٹرز، جنگ نیوز) ترکی اور ایران فوجی تعاون بڑھانے پر متفق ہوگئے، دونوں ممالک نے مشترکہ تربیتی مشقوں، انسداد دہشتگردی، داعش کیخلاف جنگ میں تعاون اور انٹیلی جنس تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کرلیا، ترک صدر رجب طیب ایردوان کے ترجمان کے مطابق یہ فیصلہ ایرانی مسلح افواج کے سربراہ اور ترک صدر کے درمیان رواں ہفتے انقرہ میں ملاقات کے بعد کیا گیا، ایران کے آرمی چیف جنرل محمد باقری نے بدھ کے روز ایردوان سے ملاقات کی تھی، ترک میڈیا کے مطابق ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد یہ کسی بھی ایرانی فوجی سربراہ کا پہلا دورہ ترکی تھا جبکہ ایرانی فوجی سربراہ کے مطابق ترک صدر بہت جلد ایران کا دورہ کریں گے ، ایردوان کے ترجمان ابراہیم قالین نے ایرانی فوجی سربراہ کے دورے کو کامیاب اور نتیجہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں انسداد دہشتگردی، داعش کے خلاف جنگ اور شام کے مختلف علاقوں میں لڑائی روکنے کے لئے ایران، ترکی اور روس کی مشترکہ کوشش کرنے پر زور دیا گیا، انہوں نے نیوز کانفرنس کو بتایا کہ مستقبل میں مزید اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں جاری رکھنے کے لئے ایک معاہدہ طے پایا ہے، فوجی تعاون بڑھانے کے لئےسلسلہ وار سرگرمیاں بھی منعقد کی جائیں گی، باقری نے امریکی وزیردفاع جم میٹس کے طے شدہ دورہ ترکی سے قبل دورہ کیا ہے، امریکا کی جانب سے کرد جنگجو تنظیم وائی پی جی کی حمایت کے بعد واشنگٹن اور انقرہ کے تعلقات کشیدہ ہیں، کرد جنگجو شام کے شہر رقہ میں داعش کیخلاف لڑائی میں مرکزی کردار ادا کررہے ہیں، ترکی کا کہنا ہے کہ وائی پی جی کا تعلق کالعدم کرد تنظیم پی کے کے سے ہے جو ترکی کے جنوب میں گزشتہ 30 برس سے عسکریت پسندی میں ملوث ہے، واشنگٹن اس کرد تنظیم کو داعش کے خلاف جنگ میں اہم اتحادی قرار دیتا ہے، ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم نے باقری کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے ترکی کے ساتھ مشترکہ تربیتی مشقیں، انسداد دہشتگردی اور انٹیلی جنس کے تبادلے پر بھی اتفاق کیا ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ ترک صدر مستقبل قریب میں ایران کا دورہ کریں گے، واضح رہے کہ ایرانی آرمی چیف نےایران کے اعلیٰ سطح کے سیاسی اور عسکری وفد کے دورے سے قبل انقرہ کا تین روزہ دورہ کیا ہے ، اس موقع پر انہوں نے اپنے ترک ہم منصب ، ترک صدر اور دیگر اعلیٰ رہنمائوں سے ملاقاتیں کیں، ایرانی میڈیا کے مطابق اس دورے کا مقصد باہمی تعلقات کا فروغ، دفاعی تعاون بڑھانے اور شام سمیت دیگر معاملے پر مذاکرات کرنا تھا ، ایرانی میڈیا کے مطابق یہ ایرانی مسلح افواج کے سربراہ کی جانب سے ترکی کا پہلا دورہ تھا ۔