• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نااہلی فیصلے پر تنقید سے توہین عدالت کی لکیر پار نہیں ہوئی، شائق عثمانی

کراچی(جنگ نیوز)ماہرقانون شائق عثمانی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی نااہلی کے فیصلے پر تنقید سے توہین عدالت کی لکیر پار نہیں ہوئی ، رہنما پیپلز پارٹی حیدر زمان نے کہا کہ آمرانہ دور کی ترامیم پر بحث ناگزیر ، لیکن وقت موزوں  نہیں ہے ،سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ چیئرمین نیب کو منتخب کرنے والے آج نیب کو کس حیثیت سے سیاسی قرار دے سکتے ہیں،ترجمان نیب نے کہا کہ گزشتہ تین سال میں 150ریفرنسز دائراور 50ارب قومی خزانے میں واپس  کرائے ۔وہ جیو کے  پروگرام’’ جیو پاکستان ‘‘میں گفتگو کر رہے تھے۔

مظہر عباس کا مزید کہنا تھا کہ نیب کی کا رروائی جے آئی ٹی کے مترادف ہو گی ، اس کی دوسری صورت نواز فیملی کی جانب سے نیب ریفرنسز کا اپیل کے فیصلے تک بائیکاٹ نظر آتا ہے ، جب ریفرنسز فائل ہو جائیں گے اس صورت میں ضمانت قبل از گرفتاری کرانا ہوگی ، آئندہ چند مہینے شریف فیملی کے لئے انتہائی مشکلات لئے ہوں گے ، ایسے میں ہی شریف فیملی اور ساتھیوں کا ٹیسٹ ہو گا کہ کون ان کے ساتھ کھڑا ہے اور کون نہیں ۔سندھ میں نیب ختم کرنے کے قانون کو کالعدم قرار دینے سے متعلق مظہر عباس کا کہنا تھا نئے قانون بنانے سے کچھ حاصل نہیں ہوتانیت کی صفائی زیادہ ضروری ہے ، پارٹی کے لوگوں کو بچانے کیلئے خود احتسابی کا عمل زیادہ سود مند ہو گا ، عدالت کو بھی نیب سے پچھلے سالوں کی کارکردگی پر سوال کرنا ہوگا ، قانون کیوں لایا گیا کیوں اس کی ضرورت پیش آئی ؟انکوائریز میں وزیر اور مشیر کے نامزد ہونے پر نیت پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں ، 16 ہزار کے قریب سندھ بلڈنگ اتھارٹیز سے فائلز نیب اورایف آئی اے نے ضبط کیں ، ان کا کیا بنا ؟ قانون میں اپوزیشن کی مرضی شامل ہونے سے زیادہ تحفظات پیدا ہوتے ہیں ، چیئرمین نیب کو منتخب کرنے والے آج نیب کو کس حیثیت سے سیاسی قرار دے سکتے ہیں ۔

مظہر عباس کا مزید کہنا تھاکہ سندھ گورنمنٹ ڈپارٹمنٹس میں نچلی سطح پر ہمیں کروڑوں روپے کی کرپشن نظر آئے گی 1984کی ایک انکوائری کے مطابق 34بلین کی کرپشن سامنے آئی تھی،2 سال پہلے اینٹی کرپشن کا سینئر افسر کرپشن کے الزام میں گرفتار ہوا،کرپشن کی جڑیں اندر تک پھیلی ہوئی ہیں اس کی بڑی وجہ لیڈر شپ کے بجائے سیاست دانوں کا پیدا ہونا ہے۔نیب کی کارکردگی اور اٹھائے جانے والے اعتراضات پر وضاحت دیتے ہوئے ترجمان نیب نوازش علی کا کہنا تھا کہ پچھلے تین سالوں میں نیب کی کارکردگی کی ہی وجہ سے مختلف علاقوں کی جانب سے اعتراضات آئے ،نیب کی موجودہ مینجمنٹ کی جانب سے 150 ریفرنسز عدالت میں دائر کیے گئے اور 50 ارب روپے قومی خزانے میں ریکور کروائے گئے،پلی بارگین کی وضاحت کرتے ہوئے نوازش علی کا کہنا تھا پلی بارگین میں ملزم ٹوٹل رقم سے زیادہ واپس کرتا ہے اور 10 سال کے لئے ناہل ہونے کے ساتھ ساتھ کسی بھی سرکاری عہدے سے برطرف کر دیا جاتا ہے ۔

موجودہ سیاسی صورتحال پر پیپلز پارٹی کا موقف بیان کرتے ہوئے رہنما پیپلز پارٹی حیدر زمان کا کہنا تھا اگر ہم تھوڑا ماضی میں دیکھیں تو آصف زرداری کے جمہوریت کا ساتھ دینے کے واضح بیانات نظر آتے ہیں ، لیکن آج حالات مختلف ہیں ، ہم نے آزاد کشمیر کے انتخابات کے وقت بھی نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ کیا، پیپلز پارٹی کسی ایسی بات میں نہیں پڑنا چاہتی جس سے ملک کا پیسہ لوٹنے والے کو محتاط راہ فرار دینے کا تاثر نظر آئے ۔پیپلز پارٹی جمہوریت کو خطرات لاحق ہونے پرکسی قسم کی مفاہمت پر یقین نہیں رکھتی ، فرد واحد کو نفع دینے کے لئے آئین میں ترمیم نہیں کی جاسکتی ، آمرانہ دور میں کی جانے والی ترامیم پر بحث ناگزیر لیکن یہ وقت اس کے لئے موضوع نہیں ۔

حیدر زمان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی بلاول بھٹو کی زیر نگرانی نئی تنظیم سازی کے بعد پارٹی مضبوط پوزیشن میں ہے ، ہمارے عوامی رابطے جاری ہیں ،پاکستان کی عوام پنجاب اور خیبر پختونخوا سے ہماری گورننس کا موازنہ بھی کرے گی، پاکستانی عوام جمہوریت کے لئے پیپلز پارٹی کی قربانیوں کو اچھے سے سمجھتی اورجانتی ہے ۔

تازہ ترین