• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا کا حزب المجاہدین کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا مایوس کن،بھارت دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین استعمال کررہا ہے، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) پاکستان نے امریکہ کی جانب سے حزب المجاہدین کو دہشت گرد تنظیم قرار دیئے جانے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے بڑھتے ہوئے مظالم پر تشویش ظاہر کی ہے۔اور کہا ہے کہ بھارت دہشت گردی کیلئے افغا ن  سرزمین  استعمال کررہا ہے،پاکستان پر واہگہ میں بلند ترین پرچم کے ذریعے  جاسوسی  کا بھارتی الزام مضحکہ خیز ہے،جشن آزادی تقریبات میں ترکی اور سعودی فضائیہ کے ہوا بازوں کی شرکت اہم تھی، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر تشویش ہے،کوئٹہ دھماکے کو کلبھوشن کے اعترافی بیانات کے تناظر میں دیکھنا  فطری ہے، سپورٹ فنڈ امریکی امداد نہیںانسداد دہشتگردی  کیلئے کئے گئے اخراجات کی ادائیگی ہے،وزیر خارجہ جلدامریکہ کا دورہ کرینگے، کوئٹہ میں بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان کا کہنا تھا کہ تحقیقات مکمل ہونے سے قبل اس کی ذمہ داری بھارت پر نہیں ڈالی جاسکتی۔

تاہم ایسے واقعات کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے اعترافی بیانات کے تناظر میں دیکھنا ایک فطری بات ہے۔ جمعرات کو اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں دفترخارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 70واں جشن آزادی ناقابل فراموش جوش وخروش اور تزک و احتشام سے منایا گیا۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم نے واہگہ میں بلند ترین پرچم لہرایا۔ ایک سوال کے جواب میں نفیس زکریا نے اس خدشے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا کہ پاکستان اس بلند ترین پرچم کے ذریعے بھارت کی جاسوسی کرنا چاہتا ہے اُن کا کہنا تھا کہ جشن آزادی کی تقریبات میں ترکی اور سعودی فضائیہ کے ہوا بازوں کی شرکت اہم تھی۔

سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کے دورہ افغانستان کے حوالے سے ترجمان نے بتایا کہ موجودہ ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد سیکرٹری خارجہ کو دورہ افغانستان کی دعوت ملی تھی کابل میں ہونے والی اہم حکومتی شخصیات سے ملاقاتوں میں انہوں نے عوامی رابطوں، افغان مہاجرین کی واپسی، سیاسی اُمور، تجارت اور دو طرفہ تعلقات کے مختلف اُمور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر دونوں ملکوں میں دہشت گردی کے چیلنجز کا مقابلہ مشترکہ طور پر مل کرکرنے کے عزم کو دہرایا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مختلف سطحوں پر رابطے ہوتے رہتے ہیں۔ پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے مختلف سوالوں کے جواب میں ترجمان نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ امریکہ نے ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کو سراہا ہے اور بار بار اس امر کی بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم اور فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف سے ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران اُن کے امریکی ہم منصب نے اُنہیں دورہ امریکہ کی دعوت دی تھی اور عنقریب وہ دورہ امریکہ پر روانہ ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ 6 مختلف ورکنگ گروپ موجود ہیں جو مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے کام کررہے ہیں۔ کیو  سی جی چار جماعتوں امریکہ،چین ، افغانستان اور پاکستان کے نمائندوں پر مشتمل گروپ ہے جس کا مقصد افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کے لیے رابطے کرنا ہے۔ امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ کی جانب سے جاری کی گئی اقلیتوں کو آزادی حاصل نہ ہونے کی رپورٹ کے بارے میں ترجمان کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ میں بھارت کا بھرپور ذکر ہے تاہم ابھی تک اقلیتوں کے حوالے سے یہ امریکی رپورٹ محض ایک میڈیا رپورٹ ہے جو مختلف یا مذہبی آزادی کی عکاسی کرتی ہے پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم کا یہ حالیہ بیان کہ کشمیر کا مسئلہ نہ تو گولی سے حل ہوگا اور نہ گالی سے ۔ بلکہ اس کے لیے بات چیت کرنا ہوگی۔

پاکستان کے اُس دیرینہ مؤقف کی تائید ہے جس کا اظہار پاکستان کرتا ہے۔ کشمیریوں کی حق ارادیت کے لیے جدوجہد گزشتہ 70 سال سے جاری ہے۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کا آغاز 70 سال پہلے ہوا تھا۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بنیادی مسئلہ کشمیر کا ہے۔

تازہ ترین