• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ کمیٹی پنشن نہ بڑھانے پر وزارت آئی ٹی حکام پر شدید برہم

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے پی ٹی سی ایل کے پنشنرز کو پنشن میں اضافہ کی ادائیگی نہ کرنے پر وزارت آئی ٹی کے حکام پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی سی ایل کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں اضافے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق من وعن عمل کیا جائے،کیا یہ پیسے آپ کے گھر سے جا رہے ہیں ، ڈرامہ کیا جا رہا ہے ،بوڑھوں کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے ، پنشنرز غریب لوگ ہیں ان کی سفید داڑھیوں کو دیکھ کر شرم آتی ہے۔جمعرات کو قائمہ کمیٹی کااجلاس چیئرمین سنیٹر شاہی سید کی زیرصدارت پارلیمینٹ ہائوس کے کمیٹی روم نمبرایک میں ہوا۔

وزارت آئی ٹی کےسیکرٹری رضوان بشیرنے پی ٹی سی ایل کے پنشنرز کے بارے میں بتایا کہ معاملہ عدالت میں ہے اس پر چیئرمین کمیٹی شاہی سید نے کہا کہ آپ نے جو ٹائم مانگا تھا سپریم کورٹ نے 60دن کا ٹائم دیا تھا جو پورا ہوگیا۔ اس پرڈائریکٹر لیگل نے بتایا کہ ریویو فائل کیا گیا تھا، ہائیکورٹ میں پٹیشن فائل کر دی ہے وہاں یہ زیر التواء ہے جن پنشنرز کو اضافہ نہیں مل رہا ہے وہ ڈیٹا اکٹھا کررہے ہیں۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے وزارت کے حکام کی طرف سے بریفنگ پر کہا کہ پچھلے چھ سالوں میں  آپ کو 45ارب روپے  وصول ہوئے ہیں ، سالانہ آپ کو سات ارب روپے مل رہے ہیں ، سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے ، آپ سے کہا تھا کہ ریویو میں نہ جائیں ، ساٹھ دن پورے ہوگئے ہیں۔

اس پر وفاقی سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ پی ٹی سی ایل ایک پرائیویٹ ادارہ ہے۔سنیٹر رحمان ملک نے کہا کہ جن لوگوں نے کیس کیا تھا کم ازکم انہیں تو انصاف ملنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین کمیٹی اس پر ڈائریکٹریشن پاس کریں۔۔ڈائریکٹر ایف آئی اے کاکاخیل نے این آئی ٹی بی کے 13مختلف پی ایس ڈی پی منصوبوں میں ہونے والی مبینہ بے قاعدگیوں سے متعلق جاری تحقیقات میں پیشرفت سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ سی ڈی اے میں کمپیوٹرائزیشن سے متعلق منصوبے خریدی گئی چیزوں سے متعلق تحقیقات مکمل کرلی گئی ہے جہاں  14کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے تاہم کسی قسم کی کرپشن  کے ثبوت نہیں ملے۔ایپلیکیشن سافٹ ویئر موجود ہی نہیں ، پانچ سو آیٹمز تھے ، ہارڈ ویئر میں بہت سی چیزیں موجود ہی نہیں جبکہ بہت سی چیزیں خراب پائی گئیں۔سی ڈی اے کے اس پراجیکٹ میں ڈیمو نہیں دیا جاسکا حالانکہ ان کو پورا موقع دیا گیا۔

چیزوں کو خرید کر کیسے غیرفعال چھوڑ دیا گیا۔ حکومت کا پیسہ مکمل طور پر ضائع کردیا گیا تاہم کرپشن کے ثبوت نہیں ملے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ وزارت کیا کررہی ہے،انہوں نے محکمانہ کارروائی کی؟ اس پر وفاقی سیکرٹری آئی ٹی نے کہا کہ انٹرنل آڈٹ ہوا اس پر کارروائی ہوئی پھر ایف آئی اے کو کیس بھجوایا گیا۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ یہ کیس مجرمانہ غفلت ہے، چار افراد کو ذمہ دار قراردیا گیا ہے۔سنیٹر رحمان ملک نے کہا کہ جو سپلائرز تھے ان سے بھی پوچھا جائے ان کو بھی ساتھ لے لیں۔ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ سوشل میڈیا شکایات کی تعداد 7 ہزار 5 سو ہے۔ پی ٹی اے وزارت آئی ٹی اور ایف آئی اے ملکر کام رہے ہیں۔

سوشل میڈیا کے غلط استعمال اور توہین کے حوالے سے کنسلٹنٹ رکھا گیا جس نے 64 ہزار قابل اعتراض فیس بک اور ٹویٹر پر مواد کی نشاندہی کی ریاست، سپریم کورٹ ، افواج پاکستان ، سیاسی جماعتوں کے خلاف مہم پر تین ایف آئی آراسلام آبا د،کوئٹہ اور لاہور میں درج ہوئیں۔وزارت حکام نے کمیٹی کو بتایا  کہ 2016-17 کے سالانہ ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز 80 فیصد استعمال ہوگئے ہیں۔ اسلام آباد کوریا ایگزم بنک کے اشتراک سے آئی ٹی پارک بنایا جائے گا۔ سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن نے 70 فیصد فائبر آپٹکس کا کام راولپنڈی سے خنجراب تک مکمل کرلیا ہے۔ آزاد جموں وکشمیر میں 11 کلومیٹر مکمل ہوگیا ہے۔وفاقی سیکرٹری نے کہا کہ ہم دوسری آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اگر ہم نے خود کام کرنا ہو تو ہماری کارکردگی بہتر ہوسکتی ہے۔

ایک موقع پر سنیٹر رحمان ملک نے وزارت کے حکام سے کہا کہ وہ کوئی سے تین ایسے پراجیکٹ  بتا دیں جو مکمل کئے گئے ہوں جس کا تسلی بخش جواب نہیں دیا جاسکا۔اجلاس میں سنیٹرز تاج آفریدی، گیان چند، روبینہ خالد، نجمہ حمید، رحمان ملک، شبلی فرازکے علاوہ چیئرمین پی ٹی اے ڈاکٹر اسماعیل شاہ، سی ای او یو ایس ایف حارث چوہدری، ایس سی او ، وزارت آئی ٹی ، ایف آئی اے حکام نے شرکت کی۔

تازہ ترین