• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپنے بچے بچا لیں!
پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے:نوجوان داعش سے دور رہیں۔ نوجوان ہمارا اصل زر ہیں اور ہماری تعلیم و تربیت میں کھوٹ ہے، گھر اور تعلیمی ادارے یہ دو جگہیں ہمارے بچوں کو ہر نئے فتنے کا شکار ہونے سے بچا سکتی ہیں بشرطیکہ والدین بچپن ہی سے اپنے بچوں پر نظر رکھیں اور ہمارے اساتذہ کرام کو ایسا مواد فراہم کیا جائے جس میں نہایت مدلل انداز میں داعش کی اصلیت و مقاصد سے آگہی موجود ہو۔ ہمیں سو فیصد یقین ہے کہ اگر نوجوانوں کو اس رسوائے زمانہ تنظیم سے مکمل جانکاری حاصل ہو تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ داعش کے جال میں آنے سے محفوظ رہ سکیں، اکثر برائیاں اس لئے انسان سے سرزد ہوتی ہیں کہ وہ اس کی حقیقت سے بے خبر ہوتا ہے اور یاد رہے کہ انسانی بچہ غیر مدلل بات سے متاثر نہیں ہوتا، داعش کا نوجوانوں میں پذیرائی حاصل کرنے کا بڑا سبب یہ ہے کہ ہماری تعلیم و تربیت عصری تقاضوں کے مطابق نہیں، یہ حکومت کا کام ہے کہ وہ داعش کے منشور کو رد کرنے کے لئے ملک کے مانے جانے اہل علم سے ایک ایسی تحریر لکھوائے جسے پڑھنے کے بعد استاذ اس قابل ہو کہ طالب علم کو داعش کے تباہ کن نظریات و تعلیمات کی حقیقت معلوم ہو وہ منطقی طور پر قائل ہو جائے کہ داعش دراصل اسلام کو بدنام کرنے کی دام ہمرنگ زمین سازش ہے، داعش کا مغربی و یورپی ملکوں میں کارروائیاں کرنا مسلمانوں پر اپنے ملک سے باہر جانے کے دروازے بند کرنا ہے۔ یہ کبھی نہ بھولیں کہ جو بات مذہب کی آڑ لے کر کی جاتی ہے اثر رکھتی ہے، داعش بھی اسلام ہی کے پردے میں مسلم نوجوانوں کو گمراہ کر کے ان کے ذریعے وہ مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے جن کا ہدف پوری دنیا میں اسلام اور مسلمان کے گرد دائرہ تنگ کرنا ہے، کیا ہمارے منبر و محراب سے کبھی کوئی زور دار معقول آواز داعش کے گمراہ کن نظریات کے رد میں اٹھی ہیں؟ کیا کسی تعلیمی ادارے میں داعش پر تحقیق کی گئی ہے کہ یہ تنظیم مسلم امہ کو کس قدر نقصان پہنچا رہی ہے، یہ تنظیم اسلام اور عالم اسلام پر باطل کی یلغار کے لئے راہ ہموار کرنے کے لئے وجود میں لائی گئی ہے، تاریخ گواہ ہے کہ مسلم امہ کو اندر کے غداروں نے زیادہ نقصان پہنچایا۔
٭٭٭٭
لین دین بند
زرداری، بلاول:نواز شریف کو پیپلز پارٹی سے ریلیف نہیں ملے گا۔
نواز شریف:پیپلز پارٹی سے کچھ مانگا ہے نہ ارادہ،
گو کہ وہ وقت اب گزر گیا کہ پیپلز پارٹی نے ریلیف دیا اور نواز شریف نے مانگا، جس کا دونوں جماعتوں کو فائدہ بھی ہوا لیکن اب اس سب کچھ کی مکمل نفی کرنا بہرحال بہتر بھی ہے اور حیران کن بھی، بشرطیکہ ہماری سیاست موم کی ناک نہ بنے، یہ دنیا بہرحال امکانات سے کبھی خالی نہیں رہی، کیا پتہ دونوں بڑی پارٹیاں مل کر تیسری بڑی پارٹی کو شکست دینے پر متفق ہو جائیں، ہمارے ہاں مفاد پرستی وخود غرضی نے سیاست کو ناقابل اعتبار بنا دیا ہے۔ اِن ہونے کے لئے ہمارے سیاستدان ہوش و حواس سے آئوٹ بھی ہو سکتے ہیں۔ اگر سیاستدانوں میں جان ہوتی تو اپنی نا اہلی کو مارشل لائوں کی چادر تان کر نہ چھپاتے، کسی معاشرے میں مارشل لاء کا آنا اس بات کی دلیل ہے کہ سیاستدان ڈیلیور نہیں کر سکے، اب جبکہ دونوں شاہ گدا بن چکے ہیں تو وہ ایک دوسرے کو کیا دے سکتے ہیں، اس لئے یہ مانگ تانگ کی بات دونوں نہ کریں، پاکستانی قوم بہت کچھ دیکھ چکی ہے جان چکی ہے، اس لئے وہ اب لب بہ دعاء ہے یا اللہ! اس ملک کو بچا لے، وہ کیا کسی نے خوب بات کی کہ بھوکے نے بھوکے سے نہ جانے کیا مانگا کہ دونوں بیہوش ہو گئے۔ ایک عام غریب پاکستانی کو بھلا سیاسی بازیگروں سے کیا مطلب وہ تو اتنا جانتا ہے کہ دہان قبر پر پہنچ گیا مگر پاکستان 2017میں بھی 1947ء میں کھڑا ہے، میں کسی اور کی بات نہیں کرتا اپنی بات کرتا ہوں کہ زور لگاتا ہوں تاکہ اچھی سے اچھی تحریر سامنے لائوں لوگ واہ واہ کریں اور میری کہیں فربہ ہو، میرے ذاتی اغراض و مقاصد کی تکمیل ہو، خدا جانے ہم سب میں کوئی مخلص بھی ہے یا نہیں صادق اور امین ہونا تو بہت دور کی بات ہے۔
٭٭٭٭
گلا لئی کی کجکلاہی
چشمِ قومی اسمبلی نے یہ خوشنما و حوصلہ افزا منظر دیکھا کہ عائشہ گلا لئی قبائلی پگڑی سر پر سجائے مردانہ وار ہال میں داخل ہوئیں، اچھا ہے کہ اپنے حقوق کے لئے ترسنے والی خواتین کو ایک ایسی لیڈر مل گئی جس کے سارے چھل بھل لیڈرانہ ہیں، ہمیں بہت خوشی ہوئی کہ یہ ایک علامتی انٹری تھی اور اب ہمارے معاشرے میں کوئی عورت کو ٹیڑھی آنکھ سے نہیں دیکھ سکے گا، گلا لئی نے ثابت کر دیا کہ خواتین پاکستان کے سر پر دستار ہے اب کوئی پنچایتی پگڑی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گی۔ ملالہ یوسفزئی کے بعد یہ دوسری خاتون ہیں جن کو اللہ نے ہر طرح کا حسن عطا فرمایا ہے، حسن کردار، حسن گفتار اور صاحب دستار، اگر انہوں نے صنف نازک کو صنف آہن بنانے کی ٹھان ہی لی ہے تو اسی قبائلی دستار کی لاج ان کے ہاتھ ہے اور ہمیں تو پوری امید ہے کہ پاکستانی عورت کو رہنما مل گئی، حقوق نسواں کا اس معاشرے میں حصول خاصا مشکل کام ہے لیکن گلالئی دختر کوہستان ہیں وہ اب کسی خاتون کو کسی مرد کے ستم کا نشانہ نہیں بننے دیں گی، گلالئی میں خوف نہیں، ان کا حلقہ انتخاب اب ملک کی 54فیصد آبادی پر مشتمل ہے، وہ اب عمران خان کو بھلا دیں۔ ملک بھر میں جہاں جہاں بھی کوئی عمران خان ہے اس سے خواتین کا حق کشید کریں، اپنے مقاصد کو وسعت دیں، اس ملک میں اب بھی بیشتر عورتوں کو وراثت میں سے حصہ نہیں دیا جاتا، وہ ایسی تمام خواتین کے لئے ایک ہیلپ لائن کھولیں، نکلی ہیں تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ، خود کو محدود نہ کریں، وہ اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں، بنت حوا کے سارے دکھ درد اپنے پلو سے باندھ لیں، عورت کا درد عورت ہی جان سکتی ہے، اب تک حقوق نسواں کے لئے جو کاغذی کارروائیاں ہوئی ہیں ان پر عملدرآمد کرائیں مجھے خوشی ہے کہ وہ میری ہمزبان و ہم وطن ہیں۔
٭٭٭٭
تے بھل گئے سیس سگھڑ سیانے او یار!
....Oخورشید شاہ:میاں صاحب اپنی عقلمندی سے آج یہ دن دیکھ رہے ہیں،
عقلمند تو آپ بھی ہیں اس لئے احتیاط سے کام لیں۔
....Oکلثوم نواز کاغذات نامزدگی منظور، لندن چلی گئیں،
اللہ تعالیٰ ان کو صحت عطا فرمائے، لندن ہمارے سیاستدانوں کا اسپتال ہے۔
....Oایک سینئر صحافی140:ارکان نے الگ دھڑا بنا لیا ہے، ن لیگ 15دن میں ٹوٹ جائے گی،
بہرحال اس رائے سے ایک جونیئر صحافی کو اختلاف ہے۔

تازہ ترین