• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شمالی کوریا،امریکہ تناؤ خصوصی مراسلہ…سمانہ آفتاب

چند دن پہلے جب میں نے بین الاقوامی اخباروں نیو یارک ٹائمز ،واشنگٹن ٹائمز اورالجزیرا ٹائمز کے بلاگ کو پڑھا تو مجھے جو چیز سب سے دلچسپ لگی ،وہ تھی امریکی اور ٹرمپ کے ایک دوسرے پر الفاظ کے حملے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناہے اگر شمالی کوریا نے امریکی دفاعی جزیرے پر حملہ کیا یا پھرنیوکلیائی ہتھیاروں کا استعمال کیاتوانہیں آگ اور فیری جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا گا۔ میرے خیال سے ڈونلڈ ٹرمپ،سابق امریکی صدر ٹرومین کی طرح دنیاکی ابھرتی ہوئی طاقتوں کو عبرت ناک انجام بنا دینا چاہتے ہیں۔صدر ٹرومین کہ جن کو امریکی تاریخ میں ایک ہیرو کے طور پر پیش کیا جاتاہے،نے آج سے ستر سال پہلے جاپان پرایٹم بم گرانے کا حکم دیا تھا،تو اس سے ہیروشیما اور ناگاساکی لمحوں میں صفحہ ہستی سے مٹ گئے تھے۔یہ وہ وقت تھا کہ جب نازی جرمنی کے ایڈولف ہٹلر نے لاکھوں افراد کاقتل عام کیا تھا۔دوسری جنگ عظیم میں ماہرین سیاسیات ،دنیا کی طاقت کا شیرازہ ملٹی پولر ورلڈ کی شکل میں دیکھ رہے تھے۔ اس وقت جاپان ،مظبوط دفاعی پوزیشن میں تھا،اس کے سامنے ،اس کے پڑوسی ممالک ڈرے سہمے رہتے تھے،سمندر پار بیٹھی طاقت کو جاپان کی طاقت گوارہ نہ تھی اس لئے ہیروشیما اور ناگاساکی پر حملہ کیاگیا۔بالآخر جاپان کو شکست تسلیم کرنا پڑی۔اسی اثناء میںکوریا کو دو حصوں مں تقسیم کر دیاگیا۔جنوبی کوریا پر سرمایاداروںکا قبضہ ہو گیا اور شمالی کوریا پر کمیونزم کا ۔ اور جس ہفتے جاپان اپنی تباہی کا ماتم کر رہا تھا اسی ہفتے ٹرومین نے ٹرمپ سے ملتی جلتی دھمکیاں دیں۔ 1945ء میں صدر ٹرومین نے جاپان کو دھمکایا تھا کہ اگر جاپان باز نہ آیا تو ان پر آسمان سے تباہی کی بارش ہو گی،آج ستر سال بعد ٹرمپ نے کوریا کو آگ اور فیری جیسی صورتحال سے دوچار ہونے کی دھمکی دی ہے۔ میرے خیال سے دنیا بہت جلد دوسری جنگ عظیم جیسی صورتحال سے دوچار ہونے والی ہے۔دوسری جنگ عظیم میں کئی دیو ہیکل طاقتیںمنظر عام پر آئیں،کئی طاقتیں شکست سے دو چار ہوئیں۔دوسری جنگ عظیم کے بعد بہت سی طاقتوں نے امریکہ کو توڑنے کی کوشش کی۔ سوویت یونین ،ایران ،طالبان اور اب شمالی کوریا نے ماضی قریب میں کئی بار امریکہ کے سامنے ،سیسہ پلائی دیوار بننے کی کوشش کی۔ میرے خیال سے شمالی کوریاکا یہ انتہائی قدم،دنیا میں مکمل تباہی یا پھر ایک نئے ورلڈ آرڈر کا آغاز ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا انتہائی مظبوط پوزیشن میں ہے۔شمالی کوریا نے ماضی میں جاپان کی تباہی کو بہت قریب سے دیکھا ہے۔اس لئے وہ خوب جانتا ہے کہ کس وقت کیا کرنا ہے۔ اس لئے شمالی کوریا نے دھمکی کے بدلے ،امریکی دفاعی جزیرے گوام پر حملے کی دھمکی دی جہاں۔سی۔آئی ۔اے اور فوج کے ہزاروں راز دفن ہیں۔شمالی کوریا کی گوام پر دھمکی سے بہت سی طاقتوں کو اوچھی حرکتیں کرنے کا موقع مل جائے گا۔ دنیا میں بڑھتی تبدیلیاں، انتہا پسند تنظیموں کا وجود،عرب بحران،چین کے بڑھتے معاشی اقدام،دنیا میں اشتراکی تنظیموں کا وجود،دنیا کے بدلتے منظرنامے،یہ وہ عوامل ہیں جو دنیا کا ورلڈ آرڈر ہی بدل دیں گے۔ اگر شمالی کوریا اور امریکہ کے تناؤ کو باریک بینی سے دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ دنیا میں بہت کچھ بدل چکا ہے اور بہت کچھ بدل جائیگا۔اگر ٹرمپ انتظامیہ ،شمالی کوریا کو جوہری تنصیبات اور نیوکلیائی ہتھیاروں سے روکنے میں ناکام ہو جاتی ہے تو دنیا میں درجنوں دہشت گرد تنظیمیں وجود میں آئیں گی۔ اور اگر ٹرمپ انتظامیہ اپنی دھمکیوں پر عمل پیرا ہوتی ہے تو دونوں ممالک شدید نقصان سے دوچار ہو جائیں گے ۔ گوام پر حملے سے ٹرمپ انتظامیہ کو اپنے مقاصد حاصل کرنے میں خاصی دشواری کا سامنا ہو سکتا ہے اور چین،سلامتی کونسل اور ویٹو ممالک کا کرداراگر غیر جانبدارانہ نہ رہا تب بھی،ان تماشہ بینوں کی وجہ سے دنیا میں تباہی آئے گی۔ میرے خیال سے، شمالی کوریا اور ٹرمپ انتظامیہ کو انتہائی قدم اٹھانے میں کئی برس درکار ہیں۔

تازہ ترین