• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ چند روز سے پشاور میں ڈینگی کی موجودگی اور اس سے متاثرہ افراد کے بارے میں خبریں سامنے آرہی تھیں لیکن جمعہ کے روز صورتحال اچانک گمبھیر ہو گئی جب پتا چلا کہ مقامی اسپتالوں میں ڈینگی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد900سے تجاوز کرگئی ہے اور ہلاکتیں10تک پہنچ گئی ہیں۔ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے اسپتالوں میں داخلے کی گنجائش ختم ہو چکی ہے اور متاثرہ افراد کو واپس گھر بھجوایا جانے لگا ہے۔ پشاور کے علاقے تہکال میں ضلعی انتظامیہ کی ڈینگی آگاہی مہم کی تقریب اس وقت بدنظمی کا شکار ہوگئی جب مریضوں کے لواحقین وہاں پہنچ گئے اور نعرہ بازی شروع کردی جس سے منتظمین مہم ادھوری چھوڑ کر چلے گئے۔ یہ صورت حال انتہائی تشویشناک ہے، آئندہ آنے والے مہینے چونکہ ڈینگی مچھر کی افزائش کے ہیں اس لئے اگر ہنگامی بنیادوں پر اس مسئلے سے نہ نمٹا گیا تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ پنجاب میں گزشتہ 10سال سے ڈینگی کے خلاف بلاتعطل مہم چلائی جا رہی ہے اور اس کی سختی سے نگرانی بھی کی جا رہی ہے دوسری صوبائی حکومتوں کو بھی یہ سلسلہ مستقل طور پر شروع کرنا چاہئےلیکن سردست پشاور کی صورت حال سے فوری طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔ پنجاب حکومت نے بھی امدادی ٹیمیں پشاور روانہ کی ہیں۔ کے پی حکومت کے محکمہ صحت، متعلقہ اداروں اور شہریوں کو بھی اس ضمن میں اقدامات کرنے چاہئیں اور جہاں جہاں پانی کھڑا ہے اس کی نکاسی میں مدد دینی چاہئے۔ خود اپنے ارد گرد اور گھروں کے اندر کی صورت حال پر بھی نظر رکھنی چاہئے۔ صوبہ سندھ، بالخصوص کراچی میں بھی ڈینگی وائرس کی موجودگی کی اطلاعات ہیں اس صورت حال کا فوری نوٹس لیا جانا چاہئے ایسا نہ ہو کہ وہاں بھی پشاور جیسی صورت حال پیدا ہو جائے مزید برآں ڈینگی مچھر چونکہ میدانی علاقوں میں زیادہ تیزی سے پرورش پاتا ہے لہٰذا اس کے خاتمے کے لئے پنجاب سمیت تمام علاقوں میں انتظامیہ اور شہریوں کو اپنے فرائض تندہی سے انجام دینے چاہئیں۔

تازہ ترین