• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آزادی کی سات دہائیاں … کھلا تضاد … آصف محمود براہٹلوی

قوم 69برس سے پاکستان کا جشن آزادی قومی و ملی جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہوکر مناتی آرہی ہے لیکن امسال جشن آزادی کا جوش و جذبہ مختلف تھا۔ نامساعد حالات کے باوجود وطن عزیز پاکستان مدینہ طیبہ کے بعد کرۂ ارض پر پہلی مملکت ہے جوکلمہ طیبہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آئی،تقسیم ہند کے وقت بھی انصاف سے کام نہ لیا گیا، اس وقت یہ طے پایا تھا کہ جو صوبےاوراضلاع مسلم اکثریت والےہیں، وہ علاقے پاکستان جب کہ ہندئووں اکثریت کے علاقے ہندوستان کا حصہ بنیں گے۔ اس وقت کشمیر سمیت دیگر کچھ پنجاب کے علاقے بھی پاکستان کا حصہ ہونے چاہئے تھے لیکن کشمیر کا مسئلہ آج بھی پوری عالمی برادری، UNO کی توجہ چاہتی ہے کہ اس خطے میں اپنا اثر رسوخ دکھا کر نہ صرف مظالم بند کروائیں بلکہ UNO کی قرار دادوں کے مطابق اس مسئلہ کا مستقل حل بھی کریں تاکہ دنیا میں آباد دیگر ممالک کی طرح کشمیری بھی آزاد فضائوں میں سانس لے سکیں پاکستان نے اپنا سفر جاری رکھا، زبردستی کی جنگیں بھی مسلط کی گئیں۔ جری اور بہادر افواج نے انہیں منہ توڑ جواب دے کر ہمیشہ کیلئے واضح پیغام دے دیا۔ پاکستان کے سترویں یوم آزادی کی تقریبات بڑے پیمانے پردنیا بھر میں جشن آزادی کی تقریبات کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ یہ ایک بدلا ہوا پاکستان ہے۔ اسلامک ممالک میں پہلی اور عالمی طاقتوں میں ساتویں ایٹمی قوت کا حامل جمہوری ملک گزشتہ دو ادوار میں جمہوری طریقہ سے انتقال اقتدار ہونے سے عالمی برادری کا اعتماد بھی حاصل ہوا ہے۔ سی پیک جیسے میگا پراجیکٹس سے اس پورے خطے میں پاکستان کا کردارمرکزی حیثیت حاصل کرگیا ہے دشمن ممالک کو تو یہ پراجیکٹ ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ البتہ دوست ممالک سمیت دیگرممالک اب نہ صرف پاکستان کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھا رہے ہیں۔ بلکہ ترقی یافتہ ممالک اپنی سیاسی وسعت قلبی کو سامنے رکھتے ہوئے آئندہ سی پیک پراجیکٹ کے ذریعے پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔ اس بات سے اندازہ ہو جانا چاہئے کہ پاکستان کا مستقبل روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ گئے وقتوں میں ایسا بھی ہوتا تھا کہ ملک کے حالات عدم استحکام کا شکار ہوئے تو مارشل لا کے خطرات بڑھ جاتے تھے۔ اب بدلے ہوئے نئے پاکستان میں ایسی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی، عدالتیں اپنا کام کررہی ہیں، مسلح افواج ملک کے دفاع سمیت دہشت گردی سے نہ نمٹ رہی ہیں۔ اب دنیا پاکستانی کمانڈروں سے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ٹریننگ کی خواہش مند ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کی طرح جمہوری ادوار میں منتخب وزرائے اعظم نے فیصلے آتے ہی قبول کرلئے اور ایک لمحہ ضائع کئے بغیر اقتدار پارٹی کی دیگر قیادت کو سونپ دیئے، یہ ہے تبدیل شدہ پاکستان جہاںاب کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی پاکستان میں 14اگست کو مرکزی تقریب ہی کو لے لیا جائے ، چین، سعودی عرب، ترکی کی شمولیت نے اس پورے خطے میں پاکستان کی قیادت کووہ مقام دے دیا ہے جو پاکستان نے آئندہ اس خطے میں ادا کرنا ہے۔ صرف برطانیہ میں ہی اگر دیکھا جائے تو ستر سالہ تقریبات اس سال کے آغاز سے ہی شروع ہوگئی تھیں۔ نئے سال کے آغاز پر لندن کی سڑکوں پر رنگ برنگے ملبوسات میں شرکاء دل دل پاکستان کے نعروں کی گونج میں عالمی توجہ کے مرکز ٹھہرے تھے۔ پاکستان کی ریاست نے اپنے بازوئوں پرجو اڑان بھری تھی آج آسمانوں کی بلندیوں کو چھو رہی ہے اور آنے والے وقتوں میں ان بلندیوں میں اضافہ متوقع ہے۔ پاکستان کامیابی کے ساتھ اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے، تمام سازشیں دم توڑ چکی ہیں، دہشت گردی کا خاتمہ کیا جاچکا ہے اور آنے والا وقت پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ پاکستان پائندہ باد۔

تازہ ترین