• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس،معطل ایڈیشنل سیشن جج کیخلاف انضباطی کارروائی مکمل

اسلام آباد (عاصم جاوید) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پچاس لاکھ روپے رشوت لے کر شعیب شیخ سمیت ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کے دیگر ملزمان کو بری کرنے کے الزام میں معطل ایڈیشنل سیشن جج پرویز القادر میمن کے خلاف انضباطی کارروائی مکمل کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ماہ معطل جج پرویز القادر میمن کو ایک اور موقع فراہم کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس محمد انور خان کاسی کے روبرو پیش کیا گیا جہاں انہوں (معطل جج) نے رشوت کے الزام کو مسترد کر دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس محمد انورخان کاسی فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب میں ہیں ، ان کی واپسی پر عید کے بعد معاملے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ کرپشن کے الزام میں معطل ہونیوالے ایڈیشنل سیشن جج پرویز القادر میمن نے 30 اکتوبر 2016ءکو ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے شعیب شیخ اور ان کی اہلیہ سمیت 27 ملزمان کو بری کر دیا تھا جس کے خلاف ایف آئی اے کی اپیل بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التواءہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ محمد انور خان کاسی نے 9 جون 2017ءکو ایڈیشنل سیشن جج پرویز القادر میمن کو شو کاز نوٹس جاری کیا جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ ”آپ (پرویز القادر میمن) نے ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی (ڈی پی سی) کے روبرو ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کے ملزمان کی بریت کے عوض پچاس لاکھ روپے رشوت لینے کا اعتراف کیا جس پر ڈی پی سی نے آپ کو ملازمت سے برخاست کرنے کی سفارش کی ہے لہٰذا دو ہفتوں میں اظہار وجوہ نوٹس کا جواب دیں۔“ اس پر معطل جج پرویز القادر میمن نے شوکاز نوٹس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ، عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے 19 جون کو مذکورہ درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار پرویز القادر میمن نے ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کے دو اراکین جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس محسن اختر کیانی کے روبرو رشوت لینے کا اعتراف کیا ہے ، شو کاز نوٹس کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا ، پرویز القادر میمن محکمانہ طور پر اپیل کا حق رکھتے ہیں۔ معطل جج پرویز القادر میمن کے وکیل حافظ عرفات احمد چوہدری نے بتایا کہ پرویز القادر میمن نے اپنے خلاف الزامات کو مسترد کر دیا ہے اور ان کا موقف یہ ہے کہ رشوت کے الزام کی تحقیقات کے لئے باقاعدہ انکوائری ہونی چاہئے ، ہائی کورٹ صرف ان کے مبینہ اعترافی بیان کی بنیاد پر انضباطی کارروائی کر رہی ہے۔ ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل اس وقت دنیا کی توجہ کا مرکز بنا جب مئی 2015ءمیں نیو یارک ٹائمز نے آن لائن جعلی ڈپلومے اور ڈگریوں کی فروخت کا انکشاف کیا۔ ایف آئی نے 19 مئی 2015ءکو چھاپہ مار کر ڈی ایچ اے میں واقع ایگزیکٹ کے دفتر کو سیل کر دیا اور وہاں موجود سامان و آلات قبضے میں لے لئے تاہم ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد پرویز القادر میمن نے 30 اکتوبر 2016ءکو شعیب شیخ اور ان کی اہلیہ سمیت تمام ملزمان کو مقدمے میں بری کر دیا۔ ایف آئی اے نے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے اور یہ اپیل جسٹس اطہر من اللہ کے روبرو زیر التواءہے۔ 

تازہ ترین