• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدر مملکت نے کراچی میں انسداد ٹی بی کی قومی مہم کے افتتاح کے موقع پر تپ دق کے خاتمے کے لئے سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ نجی اداروں کو بھی بجاطور پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی جانب متوجہ کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے حصول کے لئے ٹی بی مٹائو پروگرام کے رضا کار اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ پاکستان میں ہر سال 70 ہزار سے زیادہ اموات اس بیماری کے باعث واقع ہو تی ہیں۔ ٹی بی دنیا کی دوسری بڑی مہلک بیماری ہے اور پاکستان اس مرض میں پوری دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔ اس کے پھیلنے کی وجوہات میں سرفہرست جسم میں پروٹین کی کمی کا واقع ہو نا ہے جس سے قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے ۔ ہمارے ملک میں چونکہ آبادی کا دبائو اس قدر زیادہ ہے کہ تنگ و تاریک گھروں میں کئی کئی افراد رہتے ہیں لہٰذا ٹی بی کا مرض آسانی سے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں دوسرا انتہائی قابل تشویش مرض ذیابیطس ہے۔ ایک حالیہ جائزے کے مطابق اس وقت ملک کی کل آبادی کا 26فیصد حصہ شوگر کا شکار ہے۔ بیس سال سے زیادہ عمر کے ساڑھے تین کروڑ سے پونے چار کروڑ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔سروے میں بتایا گیا ہے کہ سات فیصد افراد کو اس مرض میں مبتلا ہونے کا علم تھا جبکہ سات فیصد سے زائد کو سروے کے دوران کرائے گئے ٹیسٹ سے پتا چلا کہ وہ ذیابیطس میں مبتلا ہیں۔ رپورٹ میں یہ خوفناک انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ مزید 14فیصد شہری شوگر کے مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ اچھی صحت کسی بھی قوم کی ترقی کی ایک قطعی ناگزیرضرورت ہے لہٰذاٹی بی اور شوگر کی موجودہ صورتحال کو انتہائی سنجیدگی سے لیا جانا چاہئے۔ اگرچہ وفاقی اور بالخصوص پنجاب حکومت تپ دق جیسے مرض کے خاتمے کے لئے متحرک ہیں لیکن حتمی کامیابی اسی صورت میں ممکن ہے جب عوام میں خود صحت مندز زندگی کے اصول اپنا نے کا شعور پیدا ہو ، امید ہے کہ اس جانب پیش رفت کیلئے تمام مطلوبہ اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔

تازہ ترین