• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میڈیا کی جانبداری کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، مدیران و تجزیہ نگاران

کرا چی(اسٹاف رپورٹر) اخبارات کے ایڈیٹرز، تجزیہ نگاروں اور سینئر صحافیوں نے کہا ہے کہ میڈیا کی جانبداری کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،پہلے کے مقابلے میں میڈیا میں حالات بہت زیادہ تبدیل ہوچکے ہیں،پہلے تو ہمیں اس بات کا تعین کرنا ہوگا کہ غیر جانبداری ہے کیا ،غیر جانبداری کے حوالے سے مکالمے کو جاری رہنا چاہئے اس مکالمے میں ہمیں اپنے ساتھ مالکان کو بھی شامل کرناہوگا کیونکہ ٹی وی چینلز ہوں یا اخبارات پالیسی مالکان کی ہی ہوتی ہے، جس پرعمل کرنا ایڈیٹرز سمیت تمام کارکنان کی مجبوری ہوتی ہے اس لئے اے پی این ایس، سی پی این ای اور تمام صحافتی تنظیموں کو مشترکہ طور پر اس مسئلہ پر کوئی ایک پالیسی اپنانا ہوگی اور صحافیوںکے درپیش مسائل کو مشترکہ جدوجہد سے حل کرنا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہا ر کراچی پریس کلب کے سیمینار کیا میڈیا غیر جانبدار ہے ؟ کے مقررین نے کیا ۔کراچی پریس کلب کے سیکرٹری مقصود یوسفی، مظہر عباس ، مد ثر مرزا، اے ایچ خانزادہ، طاہرنجمی، احمد حسن، امین یوسف، ابرار بختیار، وسعت اللہ خان،کے یوجے کے صدر حسن عباس، طاہر حسن خان،حافظ طارق، امتیاز خان فاران، جبار خٹک،پی ایف یوجے دستور کے جنرل سیکرٹری سہیل افضل،پروفیسر توصیف احمد خان،پی ایف یوجے کے جنرل سیکرٹری جی ایم جمالی سمیت دیگرنے خطاب کیا۔اس موقع پر کراچی پریس کلب کے ممبران اور سینئرصحافیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ سیمینار کی صدارت پریس کلب کے نائب صدر منہاج الرب نے کی ۔

وسعت اللہ خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ بات صحیح ہے کہ میڈیا غیر جانبدار نہیں ہے اس کے لئے ہمیں اپنی پرانی روایات کو اپنانا ہوگا۔ جس طرح کا کردار مولانا حسرت موہانی نے ادا کیاتھا،یا جیسے سابق صدر ایوب خان اورجنرل ضیاء الحق کے دور میں صحافیوں نے آزاد اور غیر جانبدار صحافت کیلئے بڑی قربانیاں دیں اور کوڑے کھائے ، اب موجودہ دور میں لالچ، مفادات کا عنصر بہت بڑھ چکا ہے۔ لیکن کوششوں سے ان مشکلات سے باہر نکلا جاسکتا ہے۔ مظہر عباس نے کہا کہ میڈیا میں آپس میں پہلے بھی اختلافات ہوا کرتے تھے لیکن اب ان اختلافات نے دشمنی کی شکل اختیار کرلی ہے اس میں سارا کھیل میڈیا مالکان کا ہے اس لئے مالکان کے درمیان مکالمے کا شروع ہونا ضروری ہے۔

طاہرنجمی نے کہا کہ سب سے پہلے تو غیر جانبداری کی وضاحت ہونی چاہئے۔ صحافیوں کو اپنا کام غیر جانبداری سے نہیں ایمانداری سے کرنا چاہئے ظالم کے بجائے ہمیں مظلوم کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔ جو ہم نے غیر جانبداری کے حوالے سے مکالمہ شروع کیا ہے اس میں اے پی این ایس، سی پی این ای اور تمام صحافی تنظیموں کو مشترکہ طور پر کوئی ایک پالیسی اپنانا ہوگی اور صحافیوں کے مسائل کے حل کے لئے مشترکہ جدو جہد کرنا ہوگی۔ اخبارات ہوں یا الیکٹرونک میڈیا پالیسی مالکان کی ہی ہوتی ہے۔

اس لئے ہمیں اپنے ساتھ مالکان کو بھی ضرور شامل کرنا ہوگا۔ احمد حسن نے کہا کہ یہاں سب لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ میڈیا جانبدار ہے۔ پرنٹ میڈیا نے تو آج بھی اپنی روایات کو قائم رکھا ہوا ہے البتہ الیکٹرونک میڈیا سے فرق آیا ہے جسے کام کرتے ہوئے زیادہ عرصہ نہیں ہوا ہے وہاں کام کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد کو صحافتی اقدار اور روایات کا پتہ نہیں ہے اکثر دیکھا گیا ہے کہ کسی بھی معاملے پر اینکر فریق بن جاتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں اس وقت جو بھی میڈیا میں صورتحال ہے اس کے 90فیصد قصور وار مالکان ہیں۔ جبار خٹک نے کہا کہ کراچی پریس کلب کی یہ اچھی کاوش ہے کہ اس کی جانب سے میڈیا کی غیر جانبداری کے حوالے سے مکالمے کا آغاز کیا گیا ہے۔ امین یوسف نے کہا کہ یہ بات صحیح ہے کہ ہم غیر جانبدار نہیں رہے قومی اسمبلی کی تقاریر بہت سے اخبارات نے نہیں شائع کیں۔ ہماری صحافتی تنظیمیں پہلے جیسی نہیں رہی ہیں۔

میڈیا ہائوسز مختلف چیزوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ ہمیں اب نئے سفر کا آغاز کرنا ہوگا میڈیا کو آزاد اور مضبوط کرنا ہوگا۔ سہیل افضل نے کہا کہ میڈیا میں مختلف بزنس گروپ کے آنے سے پیسے کی دوڑ شروع ہوگئی ہے۔ سارا کچھ صحافیوں کے ہاتھ سے نکل کر مالکان کے ہاتھوں میں چلا گیا ہے اس لئے تمام صحافتی تنظیموں کو اس حوالے سے لائحہ عمل بنانا ہوگا۔ پروفیسر توصیف احمد خان نے کہا کہ موجودہ دور میں ذمہ داری صرف صحافیوں پر عائد نہیں ہوتی اس کے اسٹیک ہولڈر بہت سے لوگ ہوگئے ہیں جن میں مالکان، خفیہ ایجنسیاں، سیاسی جماعتیں اور دیگر لوگ شامل ہیں۔ لیکن اب بھی میں سمجھتا ہوں کہ اس سلسلے میں بنیادی ذمہ داری ایڈیٹرز کی ہے۔

جی ایم جمالی نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے ذمہ دار ہم سب صحافی ہیں، ٹی وی چینلرز سیاسی جماعتوں کے حوالے سے تقسیم ہوچکے ہیں اب بہت آسانی کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ فلاں ٹی وی چینل کا جھکائو فلاں سیاسی جماعت کے ساتھ ہے۔ حسن عباس نے کہا کہ ہمیں میڈیا میں بہتری لانے کے لئے بنیادی چیزیں سیکھنا ہونگی اور غیر جانبداری کے حوالے سے مکالمے کو جاری رہنا چاہئے۔ مقصود یوسفی نے کہا کہ آج تمام ایڈیٹرز اور سینئر صحافیوں نے میڈیا کی غیر جانبداری کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ یہ سلسلہ ہم جاری رکھیں گے اور اس میں میڈیا مالکان کو بھی شامل کریں گے۔

تازہ ترین