• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عید پر خوشیاں منانے کے ساتھ ماحول بھی صاف رکھا جائے، میرخلیل الرحمٰن سوسائٹی کا سیمینار

لاہور (رپورٹ : ایم کے آر ایم ایس ) عیدالاضحٰی صرف خوشیاں منانے اور قربانی کرنے کا ہی موقع نہیں بلکہ اس کی کچھ ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔ قربانی  کیلئےجانور مختلف شہروں سے لائے جاتے ہیں اور اس طرح سے ان پر موسم کی تبدیلی آتی ہے اور چارے کا بھی فرق پڑتا ہے۔ جانوروں کے پاس ہر وقت پانی ہونا چاہئے ،یہ چارہ گلیوں میں نہ پھیلنے دیں۔ قربانی کے بعد جانوروں کی آلائشوں کو ایل ڈبلیو ایم ایس کی طرف سے فراہم کردہ بیگز میں ڈال کر تلف کریں۔ ماحول کو بالکل بھی گندہ نہ ہونے دیا جائے اور اگر گلی محلے میں اس طرح کی گندگی دکھائی دے تو فوراً ہیلپ لائن 1139 پر رابطہ کریں۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی (جنگ گروپ آف نیوز پیپرز) اور لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (ایل ڈبلیو ایم سی ) کےزیر اہتمام ہونے والے سیمینار میں کیا۔ جس کا موضوع ’’اس عید پر صفائی کی تاکید‘‘ تھا۔سیمینار کے مہمانان خصوصی صدیق الفاروق (چیئرمین متروکہ اوقاف) اور کرنل (ر) مبشر جاوید (چیئرمین ایل ڈبلیو ایم سی و میئر لاہور) تھے۔ گیسٹس آف آنر میں بلال مصطفیٰ سید (ایم ڈی ایل ڈبلیو ایم سی) افضال شاہ  (اوزپاک) چارے اوزل (البیراک) پروفیسر ڈاکٹر طلعت نصیر پاشا (وائس چانسلر یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ انیمل سائنسز) پروفیسر ڈاکٹر غیاث النبی طیب (پرنسپل، امیرالدین میڈیکل کالج وڈین پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ، لاہور جنرل ہسپتال لاہور) پروفیسر ڈاکٹر راشد ضیاء (پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج و چیف ایم ایس جناح ہسپتال لاہور) ڈاکٹر عارفہ (ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ، انوائرنمنٹ ڈیپارٹمنٹ، لاہور کالج فار وویمن یونیورسٹی) عائشہ بخش ( اینکر پرسن جیو ٹی وی) ڈاکٹر سحرش ریاض (کاسموٹالوجسٹ) مولانا عبدالخبیر آزاد (خطیب بادشاہی مسجد) فاروق چوہان، کالم نگار، بشریٰ بٹ (ایم بی اے، ممبر بورڈ آف ڈائریکٹر ایل ڈبلیو ایم سی) عثمان (البیراک) شامل تھے۔

سیمینار میں میزبانی کے فرائض واصف ناگی  چیئرمین میرخلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی نے ادا کئے۔ تلاوت و نعت کی سعادت مرغوب ہمدانی نے حاصل کی۔ صدیق الفاروق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  قربانی رضائے  الہٰی کے حصول  کیلئےبھی کی جاتی ہے۔ صفائی کا خیال رکھنا ہر شہری کا فرض ہے۔ ہم مسلمان ہیں اور ہمارے مذہب میں صفائی کو نصف ایمان قرار دیا گیا ہے۔ وضو اور صفائی کا جس مذہب میں اتنا خیال رکھا جاتا ہے تو کیا گندگی کو یہاں پسند کیا جائے گا، بالکل بھی نہیں۔ میڈیا معاشرے کے لئے آئینہ ہوتا ہے سو ہر پاکستانی کو ذمہ دار شہری بن کر صفائی کے متعلق مہم کا حصہ بننا چاہئے۔کرنل (ر) مبشر جاوید نے کہا کہ عیدالاضحی ایک تہوار نہیں بلکہ قربانی کا نام ہے۔ قربانی کے ساتھ ساتھ صفائی کا خیال رکھنا بھی نہایت ضروری ہے۔

اپنے اردگرد گندگی پھیلنے سے روکیں۔  انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا بھی دھیان رکھنا چاہیے کہ ہم جہاں سے جانور لینے جا رہے ہیں وہاں پر گندگی تو نہیں ہے۔ جانوروں کی آلائشوں کو فراہم کردہ بیگز میں ڈال کر تلف کرنا چاہیے۔حفظان صحت کے اصولوں کو بھی مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ اور لاہور ہمارا شہر ہے اس کو ہم نے خود ہی صاف رکھنا ہے۔ بلال مصطفیٰ سید نے کہا کہ کہ آنے والے چند سالوں میں ہم اجتماعی قربانی کی طرف اقدامات کریں گے اور اس پر منصوبہ بندی شروع کی جا رہی ہے۔ چیئرمین یونین کونسل، ایم این اے، ایم پی اے کے ذریعے صفائی پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔پروفیسر ڈاکٹر غیاث النبی طیب نے  کہا کہ قربانی کے جانوروں کو دیہاتوں سے لایا جاتا ہے اور وہاں اور یہاں کے ماحول میں کافی فرق ہوتا ہے۔ جانوروں سے کانگو فیور ہونے کا خدشہ لاحق ہو جاتا ہے اور90 فیصد جان جانے کے مواقع ہوتے ہیں۔

یہ مسئلہ زیادہ تر پہاڑی بکروں میں پایا جاتا ہے۔ اس طرح کی بیماریاں ایک انسان سے دوسرے انسان کو منتقل ہو سکتی ہیں اور جب جانوروں کو شہروں میں لایا جاتا ہے تو بہت سی بیماریاں جانوروں سے انسانوں کو لاحق ہو جاتی ہیں۔ جیسا کہ آنتوں میں انفیکشن، عید کے موقع پر بسیار خوری کا مسئلہ بہت زیادہ دیکھنے میں آتا ہے۔ اور شوگر، بلڈ پریشر، دل کے امراض میں مبتلا مریضوں کو بیمار ہونے کے ز یادہ خدشات ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں لوگ کم گوشت بانٹتے ہیں اور زیادہ گوشت گھروں میں فریز کر لیتے ہیں۔

موسم کو دیکھتے ہوئے ان کو ایسا کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ گرم موسم ہے اس موسم میں گوشت میں بیکٹیریا بڑھ جاتا ہے۔ بشریٰ بٹ نے کہا کہ آگاہی کے ذریعے معلومات حاصل ہوتی ہیں اور ایچ آر پالیسی صحت سے کافی ملتی جلتی ہے۔ حکومت پنجاب نے شہر کی صفائی کے حوالے سے گزشتہ سال جو اقدامات کئے ہیں ان سے خاطر خواہ فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ اور کوتاہیاں تو ہر جگہ ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ ہمارے ورکرز عید کے دن بھی شہر کی صفائی کا خیال رکھنے میں مصروف ہوتے ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر طلعت نصیر پاشا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیہی علاقوں سے جانور منڈیوں میں لائے جاتے ہیں اور موسم کی تبدیلی کا اس میں کافی عملدرآمد ہوتا ہے۔ دیکھنے میں آتا ہے کہ بچے اکثر جانوروں کو جوس، دودھ یا پھلا کھلا رہے ہوتے ہیں یاان کو چارہ زیادہ دیا جا رہا ہوتا ہے، یہ بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے۔

اب جدید سلاٹر ہائوس میں جانوروں کی کوئی بھی چیز ضائع نہیں ہوتی ہے۔ عید کے روز ہر بندہ قصاب بنا ہوتا ہے۔ لوگوں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ کھال کو جتنے کٹ لگیں گے اس کی قیمت اتنی ہی کم ہو گی۔ اس کے علاوہ کانگو وائرس سے بچنے کے لئے گوشت کو دستانے پہن کر دھونا چاہیے۔ اور ان دنوں جانوروں کی نگہداشت اور علاج کے لئے 24 گھنٹے کلینک کھلے رہتے ہیں۔عائشہ بخش نے کہا کہ یہ کاوش گزشتہ چند برس سے جاری ہے۔ صفائی کی ذمہ داری صرف انتظامیہ پر ہی نہیں ہے اور نہ ہی یہ ایک فرد کی ذمہ داری ہے بلکہ تمام افراد کو اجتماعی طور پر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ہمارے ہاں قوانین تو بنتے ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔  مولانا عبدالخبیر آزاد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک میں صفائی کے حوالے سے بہترین نظام وضع کیا گیا ہے۔ اگر باہر کے ممالک میں دیکھا جائے تو وہاں پر لوگ اپنے گھروں کی صفائی خود کرتے ہیں، حکومت نے البراک اور اوزپاک کے ساتھ جو معاہدے کیے ہیں اس سے شہر میں صفائی کا نظام بہتر ہو رہا ہے۔

جانوروں کی آلائشوں کو تلف کرنے کےلیے بیگز گھرو ں میں تقسیم کیے گئے،اور اسی وجہ سے بہت کم گندگی نظر آئی۔ڈاکٹر،سحرش ریاض نے  کہا کہ صفائی کا خیال رکھنا صرف ایک ادارے کا کام نہیں ہے ہمیں صفائی کو عادت بنانا ہے، بچپن سے ہی بچوں کو صفائی کے متعلق بنانا چاہیے تا کہ ان کی عادت بن جائے۔ فاروق چوہان نے پسماندہ علاقوں میں صفائی کی صورتحال الگ ہے آج سے چند سالوں پہلے صفائی کی صورتحال الگ تھی، عید کے بعد شہر میں گندگی کے ڈھیر لگ جاتے تھے مگر اب حالات کافی بدل چکے ہیں، اب صفائی کے حوالے سے ہم کافی آگے جا رہے ہیں، لیکن ابھی بھی باقی اضلاع پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

چارے اوزل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سال سے زائد عرصہ سے صفائی کے والے سے سیمینار کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ صفائی مہم کے حوالے سے شہریوں کا تعاون نہایت ضروری ہے۔ واصف ناگی نے  کہا کہ جگہ جگہ پرپڑی ہوئی آلائشیں بیماریوں کا باعث بنتی ہیں اور ساتھ ساتھ ماحول بھی خراب ہوتا ہے، اس سے جسمانی بیماریاں بھی پیدا ہوتی ہیں۔ لوگوں میں ابھی بھی آگاہی بیدار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ڈاکٹر عارفہ نے  کہا کہ لاہور میں صفائی کا نظام بہتر ہے اور عوام کے اسٹیٹس میں فرق آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر چیز کا ردعمل ہوتا ہے،اگر ہم اچھا کریں گے تو نتائج مثبت آئیں گے اور اگر ہم لاپرواہی کرینگے تو منفی نتائج سامنے آئیں گے،گندگی سے بیماریاں پھیلتی ہیں، ہم کوڑا اٹھانے والوں کو دو سو  روپے دینے سے گھبراتے ہیں لیکن ڈاکٹروں کو ہزاروں روپے فیس ادا کرتے ہیں، اس ضمن میں لوگوں میں آگاہی بیدار کرنے کی اشد ضرورت ہے، اگر ہم اپنے ارد گرد صفائی رکھیں گے تو ہمیں بیماریاں نہیں لگیں گی۔ افضال شاہ نے کہا کہ ہم لاہور میں زون ٹو کو دیکھ  رہے ہیں سات لاکھ انتالیس ہزار بیگز دیں گے اور پانچ ہزار ورکرز فیلڈ میں رہیں گے۔ ہمیں صفائی کے متعلق پیغام ہر کسی کو پہنچانا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر راشد ضیاء نے کہا  کہ ہماری70 سے 80فیصد دیہی علاقوں میں رہتی ہے ہمیں سوسائٹی میں رول ماڈلز پیدا کرنے کی ضرورت ہے ہم  تعلیم پر تو توجہ دے رہے ہیں لیکن اخلاق پر توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ سیمینار میں الپر ازبک(البراک) نے شرکت کی۔ سیمینار کے اختتام پر ڈاکٹر رتھ فائو کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیا ر کی گئی اور ان کی کائوشوں کو یاد کیا گیا۔ وہ نہایت عظیم انسان تھیں۔پچاس برس تک وہ پاکستان میں رہیں اور ان لوگوں کا علاج کیا جن سے لوگ بات کرنا بھی پسند نہیں کرتے، ان کو پاکستان کی مدر ٹریسا کہا جاتا ہے۔

تازہ ترین