• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی ڈائری:نثار کی پریس کانفرنس،حکومتی طرفداروں نے سکھ کاسانس لیا

اسلام آباد (محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار)  مسلم لیگ نون کے کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اتوار کو ایک مرتبہ پھر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے مڈبھیڑ کی اور قومی و سیاسی امور پر اظہار خیال کیا انہوں نے دو روز قبل پریس کانفرنس کرنے کا اعلان کیا تھا چوہدری نثار علی خان کی پریس کانفرنس کو سیاسی حوالے سے بڑے ’’واقعہ‘‘ کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے ملک عزیز کے تقسیم شدہ سیاسی معاشرے میں جہاں یہ تقسیم بڑی شدت سے گہری ہوتی جارہی ہے فریقین نے اپنی اپنی شرح سےتخمینے لگا رکھے تھے حکومت کے مخالفین کو اس سے انتہائی سخت مایوسی ہوئی ہے جبکہ حکومتی طرفداروں نے اس کےبارے میں سکھ کاسانس لیاہے۔ذرائع ابلاغ کےبعض نمائندوں کو ان کے ہر جملے کے بعد توقع پیدا ہوتی رہی کہ نیا جملہ ان کے لئےکافی گرما گرم مسالہ پیدا کرنے کا موجب بنے گا،حکومتی ناقدین کی امیدوں پر ہر نئے جملے کے ساتھ اوس پڑنا شروع ہوگئی،  لوگوں کو  توقع تھی کہ چوہدری نثار علی  سیاسی کشتوں کے پشتے لگادینگے وہ حکمران پارٹی اور حکمرانوں کے بخیئے ادھیڑ کر رکھ دیں گے اور اپنی پارٹی کو ٹھوکر مار کر کسی نئی دنیا میں جاکر بسیرا کرلیں گے اس بارے میں قیاس آرائیاں دن بھر زوروں پرر ہیں ۔

دوسری جانب حکومتی اکابرین کا اصرار تھا کہ چوہدری نثار علی خان نہ تو علم بغاوت بلند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور نہ ہی کوئی ایسی بات کرینگے جس سے مشکلات کا شکار پاکستان مسلم لیگ نون کو لاحق تکالیف میں اضافہ ہوگا  خوش فہم اخبار نویسوں کی بڑی تعداد اس پریس کانفرنس میں ہونے والی آتشبازی دیکھنے کے لئے آن موجود تھی انہوں نے اپنی گفتگو شروع کی تو اس میں کوئی شعلہ باری نہیں تھی بلکہ حکومتی ناقدین کی امیدوں پر ہر نئے جملے کے ساتھ اوس پڑنا شروع ہوگئی۔ ذرائع ابلاغ کےبعض نمائندوں کو ان کے ہر جملے کے بعد توقع پیدا ہوتی رہی کہ نیا جملہ ان کے لئےکافی گرما گرم مسالہ پیدا کرنے کا موجب بنے گا۔ سابق وفاقی وزیر داخلہ نے اپنی منصبی ذمہ داریوں کے حوالے سےسوا چار سال کی اپنی کارکردگی کا اجمالی جائزہ پیش کرتے ہوئے استدعا کی کہ اس بارے میں کھلی بحث کرائی جائے۔

رات آٹھ بجے سے گیارہ بجے تک قیامت کے منظر کو اپنے لفظوں اور فقروں سے برپا کرنے والے ’’ماہرین‘‘ جو قبل ازیں چوہدری نثار علی  کو بطل حریت اور مرد مجاہد قرار دینے پر اصرار کررہے تھے اچانک پلٹا لگا گئے اب انہیں سابق وزیر داخلہ کی کارکردگی بھی کھلنے لگی وہ انہیں ناقص العقل قرار دینے پر تل گئے کسی نے کہا کہ انہوں نے ٹرین مس کردی ہے  چوہدری نثار  آن واحد میں ’’بے کار‘‘ ہوگیا تھا۔ چوہدری نثار  نے حسب موقع اپنے قائد نوازشریف کو خراج تحسین پیش کرنے میں چنداں بخل سے کام نہیں لیا انہوں نے کسی جگہ خود ستائی نہیں کی  بلکہ ٹیم ورک کو اپنی وزارت کی کامیابیوں کا نتیجہ قرار دیا۔

انہوں نے پارٹی سےاختلاف رائے کی موجودگی کو تسلیم تو کیا لیکن اس کی تفصیلات بیان کرنے سےگریز کیا ایسا کرنےسے ان کے خیال میں پارٹی کو گزند پہنچ سکتی تھی۔انہوں نے یاد دلایا کہ نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی آخر وقت تک انہیں وزارتی منصب قبول کرنے پر اصرار کرتے رہے تاہم انہوںنے معذرت کرلیانہوں نے کہا کہ جس شخص کی پوری زندگی ایک جماعت میں گزری ہو اس کے بارے میں یہ تاثر دینا کہ کسی عہدے کی وجہ سے الگ ہوئے تو یہ تضحیک آمیز ہے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ کسی عہدے کا امیدوار نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی کے معاملات پر اختلاف رائے ہے جس کا اجلاس کے دوران کھل کر اظہار کرتا ہوں۔

انہوں نے اپنے کردار کی خصوصیات کے عین مطابق رائے ظاہر کی کہ ہم سچ کہنا اپنی عادت بنالیں تو بہت سی خامیاں دور ہوجائیں گی سابق وفاقی وزیر داخلہ کی پیپلزپارٹی کے ساتھ چشمک کو ضرب المثل کا درجہ حاصل ہے انہوں نے اس تاثر کی نفی کردی کہ پاکستان مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کے درمیان مفاہمت کا راستہ کھولنے کے لئے وہ وفاقی کابینہ سے دور رہے۔ ان کے خیال میں پیپلزپارٹی کو اب ایسی کوئی اہمیت حاصل نہیں رہی کہ اس سے مر اسم کے لئے بڑے فیصلوں پر پس و پیش کیا جائے۔ چوہدری نثار  جس طرح وہ نواز شریف کی رفاقت کے بغیر خود کو نامکمل تصور کرتےہیں بعینہ نواز شریف کا سیاسی سراپا بھی ان کے بغیرادھورا ہے ۔

تازہ ترین