• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عراقی فورسز نے تلعفر کو داعش سے آزاد کروانے کیلئے آپریشن شروع کردیا

بغداد (جنگ نیوز) عراقی فورسز نے داعش کے زیر قبضہ آخری شہر تلعفر کو آزاد کروانے کے لئے آپریشن شروع کردیا ، عراقی وزیر اعظم نے شدت پسندوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہتھیار ڈال دیں یا مرنے کیلئے تیار رہیں ، حیدر العبادی نے  عسکریت پسندوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ "یا تم ہتھیار ڈال دو یا پھر مر جائو۔ تفصیلات کے مطابق عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے ٹیلی ویژن نے نشر کردہ تقریر میں عراق کے شہر تلعفر پر  حملے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عسکریت پسندوں کے پاس اب دو ہی راستے رہ گئے ہیں،ہتھیار ڈال دو یا مر جاؤ، اتوار کو حیدر العبادی نے عراقی فوج کی سیاہ وردی پہن کر اور عراقی جھنڈے کے آگے کھڑے ہو کر اعلان کیا کہ ʼتلعفر کو آزاد کروانے کے لیے معرکہ شروع ہو گیا ہے، انھوں نے کہا کہ میں داعش سے کہتا ہوں کہ ان کے پاس ہتھیار ڈالنے یا مرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے،انھوں نے تقریر کے اختتام پر عراقی فوجیوں کو مخاطب کر کے کہا تمام دنیا آپ کے ساتھ ہے،عراقی وزیرِ اعظم کی تقریر سے چند گھنٹے قبل عراقی فضائیہ نے تلعفر پر پرچیاں گرائیں جن میں شہریوں کو خبردار کیا گیا تھا کہ ʼآخری حملے کے لیے تیار ہو جائیں،جنگ شروع ہونے والی ہے جس میں ہمیں فتح نصیب ہو گی،ان شاءاللہ،برطانوی نشریاتی ادارے کے نامہ نگاروں کے مطابق عراق فوج کو تلعفر میں داعش کے جنگجوؤں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا، حالانکہ وہ حالیہ بمباری اور رسد نہ ملنے سے خاصے کمزور پڑ گئے ہیں،نومبر 2016 میں عراقی ملیشیا نے تلعفر کے جنوبی مضافات میں واقع ہوائی اڈے پر قبضہ کر لیا تھا،گزشتہ ماہ ایک سینئر عراقی کمانڈر، جو تلعفر کے میئر رہ چکے ہیں،نے کہا تھا کہ شہر میں ڈیڑھ سے دو ہزار جنگجو ہیں اور ان کے اہلِ خانہ شہر چھوڑ چکے ہیں،میجر جنرل نجم الجبوری نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ جہادی ʼتھکے ہارے اور دل برداشتہ ہیں اور انھیں موصل کی طرح یہاں کسی سخت جنگ کی توقع نہیں ہے، موصل پر قبضے کی جنگ کئی ماہ چلی تھی اور اس میں عراقی فوج کا خاصا جانی نقصان ہوا تھا،انھوں نے یہ بھی کہا کہ موصل کے برعکس تلعفر کا صرف ایک حصہ ہی تنگ گلیوں پر مشتمل ہے، شہر میں بہت کم عام شہری ہی باقی بچے ہیں، اور اپریل کے بعد سے اب تک 49 ہزار کے قریب شہر چھوڑ کر چلے گئے ہیں،تلعفر کے علاوہ داعشکے پاس یہاں سے 170 کلومیٹر جنوب مشرق میں دو ہاجیواوا کے اردگرد کچھ علاقہ بچا ہے، اس کے علاوہ دریائے فرات کی وادی میں انا سے القائم تک ان کے پاس کچھ علاقہ ہے، عراقی فوج نے جولائی میں داعش کے گڑھ موصلکا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا تھا، تلعفر اس سے 55 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے،تلعفر شامی سرحد اور موصل کے درمیان اہم گزرگاہ ہے اور یہ داعش کے شدت پسندوں کے لیے کمک کا بڑا مرکز رہا ہے،زمینی حملے سے پیشتر عراقی جنگی طیارے کئی دنوں سے اس شہر کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔

تازہ ترین