• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جاپان پر گرانے کیلئے ایٹم بم لیجانا والا بحری جہاز 72سال بعد مل گیا

کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی محققین نے 72 سال بعد اس بحری جہاز یو ایس ایس انڈیاناپولس کے ملبے کو تلاش کر لیا ہے جو دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان کے شہر ہیروشیما پر ایٹم بم ’’لٹل بوائے‘‘ گرانے کیلئے امریکی افواج کو بم پر پرزے پہنچا کر واپس امریکا جا رہا تھا۔ اس بحری جہاز کو جاپانی آبدوز نے 30؍ جولائی 1945ء کو فلپائن کے قریب نشانہ بنا کر غرق آب کر دیا تھا۔

حملہ اس قدر شدید تھا کہ جہاز صرف 12 منٹ میں ہی ڈوب گیا۔ پرزے ملنے کے ایک ہفتے بعد امریکا نے ہیروشیما پر یہ بم گرا دیا، جس کے بعد ناگاساکی پر بھی ایٹم بم ’’فیٹ بوائے‘‘ گرایا گیا جس کے نتیجے میں جاپان ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہوا۔ یو ایس ایس انڈیاناپولِس کا ملبہ رواں ماہ 18 اگست کو فلپائن کے سمندر سے 18؍ ہزار فٹ کی گہرائی سے برآمد کیا گیا ہے، اسے مائیکروسافٹ کمپنی سے تعلق رکھنے والے ارب پتی محقق پال ایلن کے تحقیقی جہاز نے تلاش کیا۔ پورٹ لینڈ کلاس کے اس کروزر بحری جہاز پر 1197؍ افراد سوار تھے جن کی اکثریت کا تعلق امریکی افواج سے تھا۔ واقعے کے نتیجے میں صرف 317؍ افراد ہی بچ سکے۔  زیادہ تر افراد کی ہلاکت شارک مچھلیوں کے حملوں اور یخ بستہ پانی کی وجہ سے ہوئی، 300 افراد ڈوبنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ امریکی بحریہ کی تاریخ میں اس واقعے کو بہت بڑا جانی نقصان اور افسوسناک سانحہ تصور کیا جاتا ہے۔

ملبہ ملنے پر پال ایلن نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ پیغام میں کہا ہے کہ ’’امریکی افواج کے بہادر سپاہیوں اور ان کے اہل خانہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے اس جہاز کی دریافت ایک اہم کردار ادا کرے گی، امریکی شہری کی حیثیت سے ہم ان فوجیوں کے مقروض ہیں جنہوں نے اپنے عزم، حوصلے اور بہادری سے خطرناک حالات کا مقابلہ کیا اور جان کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ جہاز کے مزید ملبے کی تلاش کا سلسلہ جاری رہے گا اور مجھے امید ہے کہ تاریخی طور پر طویل تلاش کی یہ مہم کسی حد تک ختم ہو سکے گی۔

‘‘ حملے کے بعد یہ جہاز 12؍ منٹ کے اندر ہی ڈوب گیا تھا، عملے کی جانب سے مدد کیلئے کوئی پیغام بھی موصول نہیں ہوا تھا، بچ جانے والے عملے کے افراد چار روز تک سمندر میں مدد کا انتظار کرتے رہے۔ جس جگہ یہ واقعہ پیش آیا تھا وہاں شارک مچھلیاں بھی بڑی تعداد میں تھیں۔ اس واقعہ میں بچ جانے والے ایک شخص کا کہنا تھا کہ لوگوں کے پانی میں گرتے ہی شارک مچھلیوں نے جائے وقوع کے گرد چکر لگانا شروع کر دیئے تھے اور ان کے پر با آسانی سطح پر دیکھے جا سکتے تھے۔ امریکی حکام نے کئی برسوں تک اس جہاز کے حوالے سے معلومات خفیہ رکھی تھیں، جہاز تک امدادی جہاز نہ پہنچنے کی وجہ بھی یہی تھی کہ یہ خفیہ مشن پر تھا۔

تازہ ترین