• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شریف فیملی کو حتمی نوٹس، آج پیش نہ ہونے پر سمجھا جائے گا دفاع میں کچھ نہیں، نیب

Todays Print

اسلام آباد (انصار عباسی) سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے تین بچوں (حسین، حسن اور مریم) اور کیپٹن (ر) صفدر کو بھجوائے جانے والے تازہ ترین نوٹس میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ 22؍ اگست (منگل)  کو بیورو میں پیش نہ ہوئے تو یہ تصور کیا جائے گا کہ ان کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کیلئے کچھ نہیں۔

ان نوٹسز کے مطابق، جن کی نقل دی نیوز کے پاس دستیاب ہے، نواز شریف سے ’’درخواست‘‘ کی گئی ہے کہ وہ 22  اگست کو نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوں۔ نوٹس میں لکھا ہے کہ جے آئی ٹی میں دیئے گئے بیان اور جے آئی ٹی کو فراہم کی جانے والی دستاویزات کی تصدیق یا ان سے اختلاف کے حوالے سے نواز شریف کو پیش ہونا ہے اور اگر وہ اپنے دفاع میں کوئی اضافی دستاویزات یا ریکارڈ پیش کرنا چاہیں تو وہ بھی کر سکتے ہیں۔

نوٹس میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر آپ مذکورہ بالا تاریخ پر پیش نہ ہوئے تو یہ سمجھا جائے گا کہ آپ کے پاس اپنے اپنے دفاع میں کچھ کہنے کیلئے مزید کچھ نہیں۔ اپنے سابقہ نوٹس میں نیب نے نواز شریف سے کہا تھا کہ وہ 16 کمپنیوں بشمول فلیگ شپ انوسٹمنٹ لمیٹڈ برطانیہ کے قیام یا حصول، اور مذکورہ کاروبار کے نتیجے میں حاصل ہونے والی آمدنی یا جائیدادوں (برطانیہ میں ریئیل اسٹیٹ ایمپائر)  کے متعلق شواہد پیش کریں کیونکہ یہ آپ کی آمدنی سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ اس سے قبل بھیجے گئے ایک اور نوٹس میں نواز شریف سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے زیر کفالت / بے نام دار (بیٹے حسین نواز شریف) کے نام پر قائم / حاصل کردہ العزیزیہ اسٹیل مل کمپنی جدہ سعودی عرب، ہل میٹلز اسٹیبلشمنٹ جدہ سعودی عرب  کے متعلق اور اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والی آمدنی / جائیدادوں /فوائد (تحائف / رقوم) کے متعلق ثبوت پیش کریں کیونکہ یہ سب آپ کی آمدنی سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ حسین اور حسن سے کہا گیا ہے کہ وہ بھی وہی ثبوت پیش کریں جو نواز شریف سے طلب کیے گئے ہیں۔ تاہم، سابق وزیراعظم کے دونوں بیٹوں کو علیحدہ سوالنامہ بھی بھیجا گیا ہے۔

حسین نواز سے پوچھے گئے سوالات یہ ہیں: ۱۔ آپ نے سعودی عرب میں اپنا کاروبار کب اور کیسے شروع کیا اور اُس وقت آپ کی مالی حیثیت کیا تھی؟ ۲۔ کیا آپ العزیزیہ اسٹیل کمپنی کے قیام کے وقت اس کی ایکوئٹی، ورکنگ کیپیٹل (سرمایہ) اور دیگر اخراجات کے حوالے سے معلومات فراہم کر سکتے ہیں اور اس کمپنی کے قیام کیلئے رقوم کہاں سے آئیں؟ براہِ کرم العزیزیہ اسٹیل کمپنی کے سالانہ مالی گوشوارے اور آڈٹ رپورٹس فراہم کریں۔ ۳۔ ریکارڈ کے مطابق، العزیزیہ اسٹیل کمپنی 2005ء میں فروخت ہوئی اور آپ دیگر دو افراد کے ساتھ اس کے مساوی شیئر ہولڈر تھے، آپ نے فروخت کی رقم دیگر شیئرہولڈرز کے درمیان کیسے تقسیم کی اور اگر فروخت کے نتیجے میں حاصل ہونے والی رقم خالصتاً اور صرف آپ نے استعمال کی تو کیا آپ نے یہ اقدام آپ کو دی جانے والی کسی پاور آف اٹارنی کے تحت کیا یا کوئی دوسرا طریقہ اختیار کیا؟ ۴۔ ریکارڈ کے مطابق، العزیزیہ اسٹیل کمپنی 2005ء میں 63؍ ملین سعودی ریال میں فروخت ہوئی تھی، براہِ کرم وضاحت کریں کہ اگر یہ فیکٹری منافع نہیں دے رہی تھی تو اس کی فروخت کی رقم کا تعین کیسے ہوا؟ ۵۔ کیا آپ نے اپنے بھائی حسن کو تحفے / قرضے کی صورت میں کبھی کوئی رقم بھیجی تھی؟ ۶۔ ہلز میٹلز اسٹیبلشمنٹ کے قیام اور اس کی ایکوئٹی کے ذرائع کیا تھے اور سعودی بینکوں اور دیگر اداروں سے کتنا قرضہ لیا گیا تھا، دستاویزی شواہد پیش کریں۔ براہِ کرم بینکوں کے ساتھ کیے جانے والے لین دین، سالانہ مالی گوشواروں اور مکمل آڈٹ رپورٹس اور اخراجات اور مالی استحکام کے حوالے سے دستاویزات پیش کریں۔ ۷۔ ہل میٹلز اسٹیبلشمنٹ کمپنی کے ڈائریکٹرز کون ہیں اور کمپنی میں ان کا شیئر کتنا ہے؟ ۸۔ آلڈر آڈٹ فرم اور ایس آئی ڈی ایف کے لون ایگریمنٹ کی رپورٹ کے مطابق، اس کا آڈٹ کیا گیا تھا اور ان تجدید شدہ ایس اے پی سافٹ ویئر کے ذریعے مکمل آڈٹ رپورٹس بنائی گئی تھیں، لیکن یہ رپورٹس جے آئی ٹی کو فراہم نہیں کی گئیں۔

یہ رپورٹس فراہم کریں۔ ۹۔ ریکارڈ کے مطابق، ہل میٹلز اسٹیبلشمنٹ یا آپ نے 2010ء سے 2017ء تک کے درمیان اپنے والد کو ایک اعشاریہ ایک ارب روپے بطور تحفہ منتقل کیے، یہ رقم آپ کی جانب سے اپنی بہن کو بھجوائی گئی رقم سے الگ ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فیکٹری کو زبردست منافع حاصل ہو رہا تھا، اگر ایسا ہے تو بینکوں اور دیگر ذرائع سے لیے جانے والے قرضوں کے متعلق آپ کیا کہیں گے؟ 10۔ براہِ کرم واضح کریں کہ آپ نے ہل میٹلز کمپنی کے یا اپنے کس اکائونٹ سے پاکستان میں اپنے اہل خانہ کو رقوم کے یہ تحائف بھجوائے؟ یہ بھی واضح کریں کہ ہل میٹلز کمپنی سول پروپرائٹرشپ ہے یا کوئی لمیٹڈ کمپنی؟ حسن نواز سے نیب کی جانب سے مندرجہ ذیل سوالات پوچھے گئے ہیں:

۱۔ جیسا کہ آپ بتا چکے ہیں، جب آپ برطانیہ میں طالب علم تھے، آپ کو پاکستانی کمپنیوں سے شیئرہولڈنگ سے کمائی حاصل ہوتی تھی۔ کیا آپ کے پاس آمدنی کے دیگر ذرائع تھے؟

۲۔ متحدہ عرب امارات میں کیپیٹل ایف زیڈ ای کمپنی کے قیام کیلئے پیسہ کہاں سے آیا اور کیپیٹل ایف زیڈ ای کمپنی کی جانب سے کونیٹ پیڈنگٹن لمیٹڈ کو منتقل کی گئی 6 لاکھ 15 ہزار برطانوی پائونڈز کی رقم کے ذرائع کیا تھے؟

۳۔ کیپیٹل ایف زیڈ ای کمپنی اور برطانوی کمپنیوں کے حوالے سے یہ ڈیٹا اور معلومات فراہم کریں: آڈٹ اکائونٹس، بینک اکائونٹس بشمول مالی گوشوارے، اپنی ملکیت میں اور زیر انتظام ریئل اسٹیٹ پراپرٹیز (فری ہولڈ اور لیز ہولڈ) کی تفصیلات، ٹیکس ریٹرنز اور ویلتھ اسٹیٹمنٹس، اہل خانہ اور معاونین کے ساتھ ہونے والے کاروباری اور غیر کاروباری لین دین کی تفصیلات (جن میں تحائف، ترسیلات زر وغیرہ شامل ہیں) اور دیگر متعلقہ ریکارڈ۔

۴۔ اب تک آپ اور آپ کی کمپنیاں کتنی رقم کی مقروض ہیں؟ اور آپ فی الوقت کتنی جائیدادوں کے مالک ہیں؟ براہِ کرم اپنے جواب کے حق میں دستاویزات فراہم کریں۔ ۵۔ دستیاب ریکارڈ کے مطابق، آپ کی کاروباری کمپنیوں کو نقصان ہو رہا تھا تو ایسی صورت میں آپ انٹر کارپوریٹ قرضوں کو جاری رکھنے میں کیسے کامیاب رہے؟ برطانوی کمپنیوں کے درمیان رقوم کی گردش کی وجہ کیا تھی؟ متعلقہ ریکارڈ فراہم کریں۔ ۶۔ براہِ کرم ریکارڈ / فنانشل ٹریل کی تفصیلات فراہم کریں جن میں یہ معلومات شامل ہونا چاہئیں: ہائیڈ پارک پراپرٹی کی خریداری اور توسیع، فلیگ شپ انوسٹمنٹ کمپنی کے فنڈز کی تفصیلات، مریم کو بھیجے گئے 8 لاکھ پائونڈز کی تفصیلات اور ٹیکس ریٹرن، ہائیڈ پارک پراپرٹی کی فروخت کی رقم اور اس کے استعمال کی بھی وضاحت کریں اور ریکارڈ / منی ٹریل دیں۔

۷۔ کیا آپ کے پاس ایسی کوئی دستاویزات ہیں جو سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی میں جمع کرائی جانے والی دستاویزات کے علاوہ ہیں؟ مریم صفدر اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو بھی علیحدہ نوٹسز بھجوائے گئے ہٰں جن میں ان سے جے آئی ٹی میں پیش کیے گئے گوشواروں، دستاویزات  کی تصدیق یا ان سے اختلاف کے حوالے سے معلومات فراہم کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ نیب لاہور میں پیش ہوں بصورت دیگر یہ سمجھا جائے گا کہ انہیں اپنے دفاع میں کچھ نہیں کہنا۔

تازہ ترین