• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عید قرباں کے موقع پر مسلمانوں، مسیحیوں اور صہیونیوں کی مشترکہ کوششیں

لندن (نیوز ڈیسک) عید قرباں کے موقع پر مذاہب ابراہیمی کے پیروکار مسلمان، مسیحی اور صہیونی ایک ہوگئے اور انھوں نے اپنے فارغ اوقات میں نیو مسلم انٹر فیتھ انٹرپرائزز میں عبادت گاہ کو صاف کرنے کیلئے ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں گے، صہیونیوں نے بدگمانیوں کا خاتمہ کرنے کیلئے سماجی رابطوں کاخیر مقدم کیا جبکہ مسیحیوں نے اسے ایک مثبت قدم قرار دیا، ایسٹ اینڈ سے تعلق رکھنے والے مسلمان، صہیونیوں اور مسیحی عبادت گزار ایسٹ اینڈ میں صہیونیوں کی عبادت گاہ اور چرچ کی دیواروں پر بیہودہ تحریروں اورخاکوں کو صاف کرنے اور پورے علاقے کو صاف کرکے چمکانے کیلئے 24اگست دوپہر کو ڈیڑھ بجےمل جل کر کام کریں گے، بہت سے لوگوں کیلئے سنت ابراہیمی کی ادائیگی کا موقع انھیں مذہب ابراہیمی سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ملنے کا یہ پہلا موقع ہوگا۔

کیونکہ ان تینوں مذاہب میں حضرت ابراہیمؑ پر ایمان مشترکہ ہے، ابراہیمی پیش قدمی مسلم ایڈ والنٹیئر افسر ذکریا حسین کی ذہنی اختراع ہے جو تینوں کمیونٹیوں کے عام لوگوں کے درمیان عدم رابطوں سے مایوس تھے، ذکریا حسین کاکہناہے کہ ہم عام طورپر امام صاحبان کی ربی اور چرچ کے پیشوائوںکو ملاقات کرتے دیکھتے تھے لیکن ہمارے جیسے عام آدمی کو عام صہیونی اور مسیحی لوگوں سے ملاقات کاموقع کم ہی ملتاتھا۔اس سال قربانی کے موقع پر جو ہمارے لئے ایک مقدس فریضہ ہے ہم نے حضرت ابراہیم ؑ کوماننے والوں کو قربانی کے موضوع پر عبادت کے مقدس مقامات کی صفائی کیلئے اپنے وقت کی قربانی دینے کی دعوت دی ہے۔

انھوں نے کہا کہ تینوں مذاہب کے ماننے والوں میں بہت سی باتیں مشترک ہیں اور اس لئے ایک عملی مقصد کے حصول کیلئے اپنے ہاتھ گندے کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ ہم مسلم ایڈ سے تعلق رکھنے والے دوست بنانا چاہتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ چرچ اور سائناگاگ کی عمارتوں کو ہماری کوششوں سے فائدہ پہنچے گا ، ٹاور ہیملیٹ میں ایسٹ لندن کے مرکزی سائناگاگ جو نیلسن سٹریٹ سائناگاگ کے نام سے مشہور ہے کے صدر لیون سلور نے ذکریا حسین کے خیالات سے مکمل اتفاق کیا،اور کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم نے ابراہیمی پیش رفت میں خوشدلی سے شرکت کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایسٹ اینڈ میں ہماری تینوں کمیونٹیز کے درمیان بہت اچھے تعلقات ہیں میں عام طورپر مسلم اورغیر مسلم سکولوں میں صہیونیت کے حوالے سے بات کرتارہتاہوں،لیکن میں مسلمانوں اور صہیونیوں کے درمیان بدگمانیاں، نفرت اور تعصب کے جذبات بھی دیکھتاہوں، جس کاسبب ایک دوسرے سے ملنا جلنا نہ ہونا اور سماجی رابطوں کافقدان ہے، ہم جتنا زیادہ ایک دوسرے کو سمجھنے لگیں گے ہمیں اتنا ہی زیادہ یہ معلوم ہوتاجائے گا کہ مسلمانوں اور صہیونیوں کے درمیان کتنی باتیں اور اقدار مشترک ہیں،بیتھنل گرین کے سینٹ جان چرچ کے ریورنڈ ایلن گرین کہا کہ مسلم ایڈ نے رمضان غروب آفتاب واک کے ذریعے بین المذاہب تعاون کااچھا مظاہرہ کیاتھا اور یہ ان کا ایک دوسرا مثبت قدم ہے، اس سے ہماری کمیونٹیز کے درمیان پہلے سے موجود اچھے تعلقات کااظہار ہوگا اور ان تعلقات کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی،تینوں ابراہیمی مذاہب سے تعلق رکھنے والے نصف رضاکار نیلسن سٹریٹ سائناگاگ میں اور نصف بیتھنل گرین میں سینٹ جان چرچ میں کام کریں گے دونوں مقدس عباد ت گاہوں پر کام دوپہر کو ڈیڑھ بجے شروع ہوگا اور 3بجے ختم کرلیاجائے گا، اس کے بعد ہر گروپ کے رضاکار 3سے4بجے کے دوران چائے پئیں گے اس دوران ان رضاکاروں کوایک دوسرے میں گھلنے ملنے اور ان سے ان کوششوں سے ہونے والی کامیابیوں پر بات کرنے کاموقع ملے گا۔

تازہ ترین