• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سو ل جج و جو ڈ یشل مجسڑ یٹ کے 4 سرکا ری اسپتالو ں پر چھا پے

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) سیشن جج حیدرآباد کی ہدایت پر سول جج وجوڈیشل مجسٹریٹ نمبر 2 عبدالرقیب تنیو نے پبن اور ہوسٹری کے علاقوں میں واقع 4اسپتالوں،بیسک ہیلتھ یونٹ(BHU) اسپتال میر اللہ بخش تالپور،بی ایچ یو ٹنڈو قیصر،بی ایچ یو بہادر زئنور اور ٹنڈو حیدر پر گذشتہ روز اچانک چھاپے مارے اور دورے کرکے ڈاکٹروں اوراسٹاف کی موجودگی، ادویات کی فراہمی،صحت وصفائی کی صورتحال اور مریضوں سے شکایات معلوم کیں۔ گورنمنٹ بی ایچ یو اسپتال میراللہ بخش تالپور کے دورے کے دوران انہوں نے او پی ڈی وارڈ اور حاضری رجسٹر چیک کیا۔

میڈیکل آفیسر ڈاکٹرعبدالستار اور لیڈی ڈاکٹر ممتاز ڈیوٹی پر موجود تھے،اسپتال کے خاکروب کے علاوہ تمام عملہ اسپتال میں موجود تھا، جس کی وجہ سے اسپتال میں صفائی ستھرائی کی صورتحال انتہائی ناقص تھی،اسپتال میں موجود ادویات بھی محفوظ مقام پر نہیں رکھی گئیں تھیں،اسپتال کا واٹر ٹینک خالی تھا،انکوائری پر بتایا گیا کہ 27 جولائی سے پانی کی لائن بند ہے،ڈسٹرکٹ مینیجرPPHI حیدرآبادکو شکایت بھی کی ہے لیکن کچھ نہیں ہوا۔ بعدازاں سول جج نے ٹنڈوقیصر اسپتال کادورہ کیا،اسپتال میں تعینات 7ڈاکٹروں میں سے ایک غیر حاضر تھے،اس دوران ایک مریض فضل نظامانی نے شکایت کی کہ ڈسپنسر وزیراحمد اس سے دواؤں کے لئے رقم طلب کررہاہے، پیسے نہ دینے پر دوا دینے سے انکارکردیا ہے جس پر انہوں نے ڈسپنسر کو طلب کرکے جواب طلب کیاتو اطمینان بخش جواب نہ دے سکا۔

سول جج نے شکایت پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو اس کے خلاف انکوائری کرکے عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا، بعدازاں انہوں نے اسپتال کے ڈینٹل وارڈ کے دورہ کیاجہاں ڈینٹل سرجن ڈاکٹر کلثوم موجود تھیں اور وارڈ میں صفائی ستھرائی کی صورتحال بھی مناسب تھی،آنکھوں کے وارڈ میں ڈاکٹر موجود تھے تاہم آنکھوں کے معائنہ کے لئے دستیاب آلات کی حالت خراب تھی،انچارج وارڈ ڈاکٹر غلام مجتبیٰ نے بتایا کہ متعلقہ حکام کو کئی مرتبہ تحریری طور پر لکھا ہے لیکن کوئی جواب نہیں ملا،وارڈ میں 45 مریض داخل ہیں،آلات نہ ہونے سے مسائل کا سامنا ہے۔ سول جج نے اسپتال کے الٹرا ساؤنڈ اور خواتین کے وارڈ کا بھی معائنہ کیا جہاں سونولوجسٹ موجود تھیں جبکہ گائنی وارڈ میں ایل ایچ وی طاہرہ نظامانی موجود تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ آج 30 خواتین کے اس نے آپریشن کیے ہیں،اسپتال میں کوئی لیڈی گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ ہی تمام سیریس مریضوں کو دیکھتی ہیں۔

اس موقع پر اسپتال کے ایم ایس نے گائنی کی ڈاکٹر نہ ہونے اور اسپتال میں اینٹی بائیوٹک ادویات کی تین ماہ سے بند ہونے کی شکایت کی۔ معائنےکے دوران اسٹور کا رجسٹر،حاضری رجسٹر اور دیگر ریکارڈ مناسب طور پر مرتب نہیں تھا۔ سول جج نے بعد ازاں بنیادی صحت مرکز اسپتال بہاول زنؤر کا دورہ کیا جہاں مرد اور خاتون ڈاکٹر موجود تھیں،صفائی ستھرائی کی صورتحال بہتر تھی تاہم اسٹور کیپر چھٹی لئے بغیر غیر حاضر تھا،بنیادی صحت ٹنڈو حیدر کے دورے کے دوران اسپتال میں تعینات دونوں ڈاکٹر ڈیوٹی پر موجود تھے تاہم اسپتال کا خاکروب غیر حاضر تھا جس کی وجہ سے صفائی ستھرائی کی صورتحال ناقص تھی،اسپتال کے ڈاکٹر نے سول جج کو بتایا کہ اسپتال کو توسیع دیکر جنرل اسپتال بنانے کی گنجائش موجود ہے لیکن مجاز اتھارٹی کی اس حوالے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے،یومیہ 40 سے 70 مریض آتے ہیں،جنرل اسپتال بنائے جانے سے پسماندہ علاقے میں صحت کی بہتر سہولتیں لوگوں کو مل سکیں گی۔

انہوں نے سیشن جج حیدرآباد کو پیش کردہ رپورٹ میں کہا کہ اسپتالوں کے معائنے کے دوران مجموعی طور پر صفائی ستھرائی،اسٹاف اور ڈاکٹروں کی حاضری کی صورتحال غیر تسلی بخش تھی، جس پر انہوں نے چاروں اسپتالوں کے انچارجز کو صفائی کی صورتحال اور بروقت آمد و روانگی کی صورتحال بہتر بنانے کا حکم دیتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

تازہ ترین