• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مختلف یونیورسٹیوں کی 21ٹیموں کے طلبہ و طالبات کی مباحثے میں شرکت

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) نجی و سرکاری جامعات کے طلبہ کی سوسائٹی کے تحت ممتاز مرزا آڈیٹوریم حیدرآباد میں سندھ بھر کے طلبہ وطالبات کے درمیان مباحثے کا اہتمام کیا گیا۔ مباحثے کا عنوان ”ہم آزاد ہیں‘ ذہنوں کی غلامی باقی ہے“ رکھا گیا۔ اس قرارداد کی حمایت و مخالفت میںدلائل دینے کے لیے سندھ کی مختلف یونیورسٹیزکی اکیس ٹیموں کے 42 طلبہ و طالبات نے حصہ لیا۔

قرارداد کی حمایت میں تقریر کرنے والے طلبہ نے اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ ہمیں آزاد ہوئے سترسال گذر گئے ہیں لیکن ہم ذہنی طور پہ اب بھی غلام ہیں‘ آج کے نوجوانوں میں مغربی رجحان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم ابھی انگریزوں کی غلامی سے آزاد نہیں ہوئے‘ عوام کا بار بار نااہل لوگوں کو حکمران بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ آج بھی ہم طاقتور طبقے کی غلامی کررہے ہیں‘ ستر سال گذرنے کے باوجود قائداعظم‘ علامہ اقبال اور لیاقت علی خان جیسے عظیم رہنماوں کا خواب عملی طور پر شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔ دوسری طرف ”ہم آزادہیں،ذہنوں کی غلامی باقی ہے“کی قراردار کی نفی کرنے والے طلبہ وطالبات کا کہنا تھا کہ ہم ہر لحاظ سے آزاد ہیں‘ انہوں نے مغربی اقوام کی طرف مرغوبیت کو ترقی کا راستہ قرار دیا۔

تازہ ترین