• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی صورت حال، اداروں میں فکر و عمل کی ہم آہنگی، دہشت گردی و لاقانونیت، مقبوضہ کشمیر میں جاری آزادی کی جدوجہد، افغان پالیسی، خاص طور پر بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے ملک میں سول ملٹری تعلقات کے بارے میں پیدا کئے جانے والے ابہام کے حوالے سے انٹرسروسز پبلک ریلیشنز ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے پیر کو راولپنڈی میں ایک پریس بریفنگ کے دوران فوج کا نقطۂ نظر جس وضاحت کے ساتھ پیش کیا ہے وہ قوم میں یقین، اعتماد اور اطمینان کا موجب بنے گا۔ انہوں نے پریقین لہجے میں کہا کہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں، کوئی تفریق نہیں۔ دونوں ایک ہیں۔ سویلین جس ماحول میں رہتے ہیں وہاں سیاست ہے، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ یا الگ الگ چلتی ہیں، سیاسی معاملات یا این آر او کی منظوری سے فوج کا کوئی تعلق نہیں۔ فنکشنل اختلافات رائےکو سول ملٹری تفریق نہ سمجھا جائے۔ پاکستان سب کا ہے۔ ہم ایک ہیں۔ سول ملٹری الگ الگ نہیں۔ تقسیم دشمن کا ایجنڈا ہے۔ چیئرمین سینیٹ کی جانب سے عدلیہ، فوج اور ریاستی اداروں میں مکالمہ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ تجویز میڈیا پر آئی ہے۔ گرینڈ ڈائیلاگ ہوا تو فوج اس کا حصہ بنے گی کیونکہ فوج ریاست کا حصہ ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ بحیثیت سیاستدان بیانات دیتے ہیں جبکہ پاک فوج میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی پالیسی چلتی ہے۔ انہوں نے آپریشن ردالفساد اور آپریشن خیبر فور میں حاصل کی گئی کامیابیوں کی تفصیلات بھی بتائیں اور کہا کہ پاکستان میں اب کسی دہشت گرد تنظیم کا نیٹ ورک نہیں۔ سرحدی علاقوں میں جن ٹھکانوں سے ہمیں خطرہ تھا وہاں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ افغانستان ایک خود مختار ملک ہے اس کے اندر ایسی پناہ گاہوں کے خلاف ہم کارروائی نہیں کر سکتے۔ امریکی وفود کو بتایا دیا گیا ہے کہ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک سمیت تمام شدت پسند تنظیموں کے خلاف آپریشنز بلا امتیاز کئے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ شواہد کا تبادلہ بھی کیا ہے۔ اب تک پورے پاکستان میں ایک لاکھ چوبیس ہزار آپریشن کئے گئے۔ گرفتار شدہ دہشت گردوں کو افغان این ڈی ایس اور بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کی حمایت حاصل ہے۔ امریکہ کی نئی افغان پالیسی میں جبر کا کوئی پہلو ہوا تب بھی قومی مفاد میں جو کچھ ہو سکا، کریں گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آپریشن خیبر فور کے تحت راجگال اور شوال میں تمام زمینی اہداف حاصل کر لئے ہیں۔ آپریشن کے دوران52 دہشت گرد مارے گئے۔ فوج کے ترجمان نے مختلف معاملات کے حوالے سے ملکی حالات پر جو نقطۂ نظر بیان کیا ہے اس سے قوم کے حوصلے بلند ہوں گے۔ خاص طور پر ان کا یہ کہنا ملک کو آئین کی عملداری کی طرف لے جانا ہے، سیاسی کشاکش کے موجودہ ماحول میں فوج کے کردار کی مثبت اور حوصلہ افزا تصویر کشی ہے۔ قوم ماضی میں چار فوج آمریتوں کا سامنا کرچکی ہے اس لئے ملک میں جب بھی سیاسی بے یقینی کی فضا ہو، طرح طرح کے خدشات جنم لیتے ہیں اور مایوسی اور بدگمانی پھیلتی ہے۔ فوج کے ترجمان نے ایسے اوہام کا بروقت ازالہ کر دیا ہے۔ انہوں نے نہایت نپے تلے الفاظ میں سول ملٹری تفریق کی تردید کی اور ایسی قیاس آرائیوں کو دشمن کا ایجنڈا قرار دیا۔ چیئرمین سینیٹ نے ملکی اداروں میں گرینڈ ڈائیلاگ کی جو تجویز پیش کی ہے فوجی ترجمان نے اس کی حمایت کرتے ہوئے فوج کے اس کا حصہ بننے کا اعلان کیا جو یقیناً وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اداروں کو ایک دوسرے کے ساتھ جو مسائل ہو سکتے ہیں انہیں حل کرنے کا یہ سب سے موثر طریقہ ہے۔ اس سے آئین کی عملداری ملکی استحکام و سلامتی، معاشی ترقی اور معاشرتی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاست دان بھی اپنی صفوں میں اتفاق رائے پیدا کریں اور اداروں میں گرینڈ ڈائیلاگ کے ذریعے ملک کے محفوظ، پرامن اور خوشحال مستقبل کی خاطر اجتماعی دانش بروئے کار لانے کی راہ ہموار کریں۔

تازہ ترین