• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبرپختونخوا ان دنوں ڈینگی وبا کی شدید زد میں ہے اور یہ وائرس پشاور سے نکل کر صوبے کے دیگر علاقوں میں پھیل رہا ہے۔ مردان، نوشہرہ، خیبرایجنسی، سوات اور دیگر علاقوں میں بھی ڈینگی کے مریضوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔پشاور میں ڈینگی کے خلاف مہم کے فوکل پرسن اور ڈپٹی کمشنر ثاقب اسلم رضا کی جانب سے اس بات کی تصدیق کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران صوبائی دارالحکومت میں 5افراد ڈینگی وائرس سے ہلاک جبکہ ایک ہزار سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جن میں سے140افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، سے حالات کی سنگینی کا بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ غیر سرکاری نتائج کے مطابق اب تک 8افراد اس وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ صوبائی حکومت نے ڈینگی کے خاتمے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر گھرگھر مہم چلانے کا آغاز کر دیا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں دن میں متعدد بار اسپرے کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل 2011ء میں لاہور اور پنجاب کے بعض دیگر علاقوں میں بھی ڈینگی وائرس اتنی شدت سے پھیلا تھا کہ سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے اس وقت اس بیماری کی نوعیت اور شدت سے ناواقفیت کے سبب اس سے نمٹنے میںدقت کا سامنا کرنا پڑا تھا مگر وزیراعلیٰ پنجاب نے اس ضمن میں قابل تقلید کردار ادا کیا اورصوبہ بھر میں ڈینگی سے متعلق آگاہی کیلئے مسلسل مہم چلائی ۔سری لنکا سے ماہرین کی ٹیمیں منگوا ئی گئیں اور ڈاکٹروں کو بھی اس حوالے سے بنیادی تربیت دی گئی جبکہ آف سیزن میں ڈینگی لاروا اور ڈینگی نرسریز کی سرکوبی کی گئی۔اب پنجاب حکومت اس پوزیشن میں ہے کہ وہ اپنے تجربات سے دیگر صوبوں کو فائدہ پہنچاسکے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو ٹیلی فون کر کے ڈینگی کے خاتمہ کیلئے انہیں ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی ہے جبکہ پنجاب سے بھیجی گئی ٹیم نے خیبرپختونخوا میں کام شروع کر دیا ہے۔ خیبر پختونخوا کے علاوہ سندھ حکومت کو بھی ڈینگی کے خاتمے کیلئے پنجاب کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔

تازہ ترین