• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لگے رہو منابھائی۔ وطن عزیز کا استحکام، امن امان،انصاف میاں نواز شریف اور خاندان کی گرفتاری سے منسلک ہو چکا۔ بلاتاخیرتیزرو (SPEEDY)سزا دے کر مثال قائم کرنی ہے۔نواز شریف کی سزانے وطنی مستقبل روشن رکھنا تھا،امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکی گرہن لگا گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی اعلانیہ دھمکی ، پاکستانی اپنی تاریخ کے بھیانک ترین دور میں داخل ہواچاہتاہے۔ جس کا خدشہ وچرچا، آج ہو چکا، طبل جنگ بج چکا۔ قومی میڈیا پرڈونلڈ ٹرمپ کی ’’تڑی‘‘سے کہیں زیادہ اہم خبر، نیب نے نواز شریف، مریم، حسن ، حسین کوفوری گرفتارکرنے کا عندیہ دیاہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی پرعملداری سے پہلے ہی نواز شریف کو زمین بوس کرنا ضروری ہو چکا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی نشری تقریر منافقت، جھوٹ، بھبکیوں کا پلندہ ہی۔ ہمیشہ سے موقف رہا کہ پاکستان کا موجودہ سیاسی بحران، خطے میں موجود امریکی عزائم اور خواہشات کی تکمیل سے پیدا شدہ بحران کے مقابلے میں ہیچ رہے گا۔ میجر جنرل غفور کی ایک دن پہلے کی گئی پریس کانفرنس پیش بندی یا(COUNTER ACT)تھا۔ اہم نکتہ ایک ہی ’’پاکستانی افواج، کمال مہارت سے دہشت گردی کے نیٹ ورک تہس نہس کر چکی ہیں، دہشت گردی کا کوئی نیٹ ورک موجود نہیں‘‘۔ آئی ایس پی آرنے من و عن حقیقت حال آشکار کی۔ماضی میں وجہ نزاع حقانی نیٹ ورک ضروررہاجبکہ طالبان قیادت بھی پاک افغان سرحد کے گردو نواح ایک عرصہ متحرک رہی۔ اب سب کچھ قصہ پارینہ بن چکے ۔ حلفاً کہتا ہوں کہ نائن الیون نہ بھی ہوتا تو امریکہ نے افغانستان کو تاک رکھا تھا، خطے میں کمزور ترین ریاست میں گھسنا عرصے سے طے تھا۔ روس کے تتر بتر اور شکست فاش کے بعد21ویں صدی کو سر نگوں رکھنے کی آرزومندی، آنے والی کئی صدیوں کو امریکی تابع رکھنے کا خواب حقیقت بننے کو تھا۔1990سے بھارت سے دوستی بڑھانا امریکی گلوبل اسٹرٹیجی کا حصہ بنا۔مقصد ابھرتی اقتصادی دفاعی طاقت چین کو لگام دینا تھا۔بھارت کی پانچوں گھی میں، دو بڑے دشمن چین اور پاکستان کو ممکنہ نبٹنے کا موقع ہاتھ آ رہا تھا۔
جنرل حمید گل کا برجستہ تبصرہ’’نائن الیون بہانہ، افغانستان ٹھکانہ، پاکستان نشانہ‘‘۔ امریکہ جب افغانستان پر بغیر کسی وجہ کے براجمان ہوا، جہالت تلنے والے دانشوروں کی بات دوسری، کسی ذی شعور کو یہ شائبہ نہ تھا کہ امریکہ افغانستان سے واپس جائے گا۔معلوم تھا افغانستان پرمضبوط قبضہ، فوجی اڈے، مہلک ترین اسلحہ کا سب سے بڑا ذخیرہ سب کچھ افغانستان پر نچھاور، قیام مستقل رہنا تھا۔دوسری طرف تاریخ انسانی کے عظیم ترین امریکی بحری بیڑوں کو بحر ہند میں تعینات رکھنا بھی اسٹرٹیجی میں شامل تھا۔ تیل اور گیس پیدا کرنے والے تمام اسلامی ممالک پرقبضہ اورچھائونیاں بنانا، سب کچھ مذموم مقاصد کا حصہ تھے۔یہی کچھ نیو ورلڈ آرڈر بھی۔ خطے میں بری بحری فائر پاور کی موجودگی سے نہ صرف چین کے اقتصادی اور دفاعی عزائم کو مقفل رہناتھا، روس پر بھی کڑی نظر کہ تتر بتر روس یکجا ہو کر دوبارہ طاقت نہ پکڑ پائے۔ امریکی خواہشات کے عین مطابق افغانستان اور بحر ہند پر مکمل قبضہ اور موجودگی’’سب اچھا کی رپورٹ‘‘ ضرور ، مگر قدرت کے اپنے عزائم، چین اور روس امریکی اندازوں کے بر خلاف، امریکی شیڈول سے بہت پہلے نمایاں طاقت بن کرخم ٹھونک سامنے آچکے۔ امریکی جنگجوئوں کے لئے دردِ سر بن چکے ۔ امریکہ کی نیوکلیئر جنگ کی دھمکیوں کے باوجودجنوبی سمت چین کا پھیلائو بڑھ رہا ہے۔ چین نے اپنے جنوبی سمندر میں کئی جزیروں پر قبضہ جما کر کے امریکی نیندیں اُڑا دیں۔ مزید چین کا براستہ گوادر، خلیجی ممالک اور ایشیائی افریقی ممالک تک رسائی اور بحیرہ ہند پر امریکی قبضے کا توڑ بذریعہ پاکستان، ڈھونڈ چکا ہے۔روس کی کروٹ نے علیحدہ طوفان برپا کررکھا ہے۔ یوکرائن کی اہم تر ین سمندری بندرگاہ کرائمیاد پر قبضہ جما نے کے بعد شام کی جنگ میں کودکرامریکی عزائم کو خاک چاٹنے پر مجبورکر دیا۔پلک جھپکتے ترکی، ایران اور پاکستان کے ساتھ تعلقات استوار، ان ممالک میں پنجے گاڑ چکا ۔ خصوصاً ترکی جو نیٹو کا اہم ملک، امریکہ کے ہزاروں فوجی، جنگی جہاز اورہوائی اڈے موجود ، صدر پیوٹن کا صدر اردوان کو پہلو میں بٹھاکرہم جولی بنانا، شاندار کارنامہ D'CEUVER)۔(CHEFہی کہلائے گا۔ مزید روس آج ایران کے ساتھ مل کر افغان طالبان کا سرپرست اعلیٰ بن چکا ۔ ملا منصور کو بذریعہ ڈرون بلوچستان میں ہلاک ضرورکیا گیا،مستقل سکونت ایران تھی۔کئی طالبان رہنما، حکمت یاروغیرہ ایران میںہی تو رچے بسے رہے۔امریکہ کو اندر خانے معلوم ہے کہ افغانستان پر مستحکم قبضہ اور فوجی اڈے محفوظ بنانا ہے تو پاکستان کو نہیں، روس کو آڑے ہاتھوں لینا ہو گا۔لمبے قیام کو پرسکون بنانے کے لئے روس اور ایران کا تعاقب کرنا تھا ۔پاکستان کی سرزنش تو فقط چین کی گوادر تک رسائی روکنے کے لئے۔چین کی گوادر تک رسائی، قیامت کا منظر پیش کر رہی ہے ۔پچھلے دنوں افغانستان میں ’’بموں کی ماں‘‘کو پھاڑا تو مقصد، روس، چین ، پاکستان، ایران سب کو انتباہ کہ امریکہ افغانستان میں اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے لئے ہر انتہا تک جائے گا۔
پچھلے16سالوں سے آخر پاکستان پر امریکی نزلہ بڑھتا، سکڑتا، گرتا کیوں رہا؟ ’’آتجھ کو بتائوں ہے یہ راز کیا؟‘‘۔ایک عرصے سے لکھ رہا ہوں،افغانستان میں امریکی براجمانی کا مقصد پاکستان کو نشانہ پر رکھنا ، ناکام ریاست بنانا، انارکی، افراتفری اور خانہ جنگی عام کرنا۔ دگرگوں حالات ہی توگوادرکو چین کی دسترس سے دور، ناقابل استعمال بنانا تھا۔ ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں کہ چین کی گوادر تک رسائی روکنے کے لئے خدانخواستہ امریکہ کو ایٹم بم گرانا یا مدر آف بمزبھی گرانا پڑے تو ہچکچاہٹ نہیں رہے گی۔ اہل وطن!کچھ سمجھ آئی آج کے ’’ڈومور‘‘کی۔ بہانے تراشے جا رہے ہیں، پاکستان پر حملوں کے۔بھارت سے سول نیوکلیئر ڈیل، سمندری معاہدے،اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی کی منتقلی، اسلحہ جات وجنگی جہازوں کی بھارت میں پیداوار، امریکی عجلت دیدنی ، سب کا مقصد ایک ہی۔ کمانڈو صدرمشرف کے بھیانک دور حکومت میں امریکہ نے اپنے سفارت خانے میں غیر معمولی توسیع کی، سیسہ پلائی ڈھال بنائی۔ہزاروں فوجیوں کی اندرتعیناتی اس پر مستزاد،سفارت خانے کو ایٹمی جنگ سے محفوظ رکھنے کا اہتمام ہی تو ہے۔عمومی خیال تھا کہ پاک بھارت ایٹمی جنگ کے ممکنہ خطرات سے نبٹنے کے جتن تھے۔خاکسارتسلسل سے لکھ رہا ہے کہ ناکامی کی صورت میںمایوس امریکہ براہ راست حملہ کر دے گا۔ اپنے ہی حملوں سے بچنے کے حیلے کر رکھے ہیں۔ہر طرح کی دہشت گردی کر ڈالی ، ڈرون حملے، ریمنڈ ڈیوس گروپ آپریشن، بلیک واٹر کچھ بھی تو پاکستان کو لیبیا، سوڈان، صومالیہ، مصر، شام، عراق،یمن، افغانستان نہ بنا سکے۔ سب تدبیریں مکاریاں ناکام ہیں۔ چین نے کندھے سے کندھا ملایا، بجلی گیس بحران رفو چکر ہونے کے بالکل قریب،کارخانے چل پڑے ،چند سالوں سے اقتصادی ترقی کی رفتار دن دونی رات چوگنی ، دہشت گردی اختتام کے قریب، شیعہ سنی و قومیتی لسانی فسادات کے منصوبے ناکام، سیاسی ٹھہرائو اور استحکام سونے پر سہاگہ ۔ بدقسمتی سے سیاسی استحکام بھک سے اُڑ گیا۔ سیاسی استحکام کو نظر لگتے ہی صدر ٹرمپ کا اعلانِ جنگ کرنا بنتا تھا۔کچھ بھی اتفاقیہ نہیں۔ پناما پیپرز سے لیکرJITکی آنیاں جانیاں اور پلک جھپکتے رپورٹ کی تیاریاں،PTIاورن لیگ کے باہمی تنائو اور ٹکرائو وغیرہ، ہر جگہ امریکہ یا امریکی حواریوں کے نقشِ پا ثبت نظر آئیں گے۔ خطے میں رونما ہوئے واقعات کے بارے میں مکمل آگاہی، عسکری قیادت سے زیادہ کسی کو نہیں۔ جنرل عامر ریاض کی ویڈیو وائرل ہو چکی ہے،یہی سب کچھ موجود ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی تو بہترین تھی ۔ہمارے لئے چین، روس، ترکی، ایران کے ساتھ کندھے چمٹا کر کھڑارہنے کے علاوہ کوئی چارہ تھا ہی نہیں۔ امریکہ کا آسان چارہ بننے کا ممکنہ سد باب بھی یہی تھا ۔ امریکہ سے کوئی ڈر نہ تھا، خدائے ذوالجلال نے نظریاتی مملکت کی حفاظت ہر صورت کرنی ہے۔ ایسے خطرناک بھیانک
حالات میں اپنی ذاتی حرص،بے ہنگم خواہش، بدنیت جہالت کےمنبع، بدنماسیاسی عزائم رکھنے والے عناصرنے حواس باختہ کر رکھا ہے۔ترجیحات ملاحظہ فرمائیں ،اس بحرانی کیفیت میں وطن عزیز کا اہم ترین مسئلہ نواز شریف کی گوشمالی اور ریاست کو شریف خاندان سے نجات دلانا ٹھہر چکا۔قومی میڈیا پر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کو دھمکی کے مقابلے میں نیب کانواز شریف ، مریم نواز، حسن ، حسین کو گرفتار کرنے کا اذن و عندیہ بازی لے گیا۔خیر سے میاں نواز شریف نے قابو کیا آنا ہے، وہ تو اپنے ووٹر سپورٹرز میں ارتعاش پیدا کر چکے ہیں،مزید خطرناک نواز شریف کا شکار کیا رنگ لائے گا ،ٹکرائو، اللہ رحم کرے۔ سیاسی عدم استحکا م ہی تھا جسکاامریکہ کو شدت سے انتظارتھا،کمالِ فراخ دلی سے طشتری میں رکھ کر پیش کر دیا۔ امریکہ کا کام آسان ہو چکا۔ لگے رہومنا بھائی ! نواز شریف جانے نہ پائے۔کیا موقع ڈھونڈا عزائم کی تکمیل کا۔ گاڈ فادر،سسلی مافیا کی بیخ کنی بھی تو ضروری ہے۔
نوٹ: بعض وکیلوں کی انصاف اور عدالتوں کے پرخچے اڑانے کی منظم کوشش کے بعد قوم کو سسلین مافیا اور گاڈ فادر بارے پتہ چل ہی گیا ہو گا، سوال اتنا تھا کہ سسلین مافیا اصل میںہوتا کیا ہے؟جواب بصورت وکلاگردی حاضر ہے۔

تازہ ترین