• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹر مپ پاکستان پر الزامات بھارت کی تعریف پاکستان ہم سے اربوں ڈالر لیکر ہما رے دشمن کو پنا ہ دیتاہے،نئی امر یکی افغان پا لیسی

Todays Print

کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے پیشروئوں کی طرح پاکستان پر الزام تراشی اور بھارت کی تعریفیں کرنا شروع کردی ہیں ، منگل کو پاکستان ، افغانستان اور جنوبی ایشیا کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکا پاکستان میں دہشتگردوں کی قائم پناہ گاہوں پر مزید خاموش نہیں رہ سکتا،پاکستان ہم سے اربوں ڈالر لے کر ہمارے دشمن کو پناہ دیتا ہے ،دہشتگر د ایٹمی ہتھیار ہمارے خلاف استعمال کرسکتے ہیں ، افغانستان میں غیرمعینہ مدت تک موجود رہیں گے ،وہاں پر موجود فوجیوں کی تعداد میں اضافہ اور کارروائیوں میں شدت لائی جائیگی ، آپریشن کب اور کہاں کرنا ہے نہیں بتائیں گے ، امریکا سے شراکت داری اسلام آباد کے لیے بہت سود مند ثابت ہوگی لیکن اگر وہ مسلسل دہشت گردوں کا ساتھ دے گا تو اس کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں،بھارت سے شراکت داری مضبوط بنائیں گے ،  افغانستان سے جلد بازی میں انخلاء کے باعث وہاں دہشتگردوں کو جگہ مل جائے گی، عراق میں ہونے والی غلطیاں نہیں دہرائیں گے ، نیٹو ممالک افغانستان میں فوجیوں کی تعداد بڑھائیں ، دوسری جانب پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہماری سرزمین پر کوئی منظم دہشتگرد گروپ موجود نہیں، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں جانی ومالی قربانیاں دیں، امریکی صدر کے خیالات پر پاکستان کو مایوسی ہوئی ، چین نے پاکستان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برداری دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستانی کوششیں تسلیم کرے،چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیےپاکستان نے بہت قربانیاں دی ہیں، روس نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی نئی حکمت عملی سے افغانستان میں کوئی معنی خیز مثبت تبدیلی نہیں ہوگی،برطانیہ، نیٹو، بھارت اور افغانستان نے امریکا کی نئی پالیسی کا خیرمقدم کیا ہے، طالبان نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ افغانستان کو امریکا کا قبرستان بنادیں گے ۔

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور صدارت میں جنوبی ایشیا کے بارے میں اپنے پہلے خطاب میں پاکستان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ʼاب پاکستان میں دہشت گردوں کی قائم پناہ گاہوں کے معاملے پر مزید خاموش نہیں رہ سکتا۔فورٹ میئر آرلنگٹن میں تقریباً آدھے گھنٹے تک کی گئی تقریر میں صدر ٹرمپ نے پاکستان، افغانستان اور انڈیا کے بارے میں اپنی انتظامیہ کی پالیسی کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے معاملے میں امریکا کے اہداف بالکل واضح ہیں اور وہ چاہتا ہے کہ اس خطے میں دہشت گردوں اور ان کی پناہ گاہوں کا صفایا ہو۔ہماری پوری کوشش ہے کہ جوہری ہتھیار یا ان کی تیاری میں استعمال ہونے والا مواد دہشت گردوں کے ہاتھ نہ لگے۔امریکی صدر کے مطابق 20 غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں پاکستان اور افغانستان میں کام کر رہی ہیں جو کہ دنیا میں کسی بھی جگہ سے زیادہ ہیں۔

پاکستان کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا سے شراکت داری پاکستان کے لیے بہت سود مند ثابت ہوگی لیکن اگر وہ مسلسل دہشت گردوں کا ساتھ دے گا تو اس کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ماضی میں پاکستان ہمارا بہت اہم اتحادی رہا ہے اور ہماری فوجوں نے مل کر ہمارے مشترکہ دشمن کے خلاف لڑائی کی ہے۔ پاکستان کی عوام نے دہشت گردی کی اس جنگ میں بہت نقصان اٹھایا ہے اور ہم ان کی قربانیوں اور خدمات کو فراموش نہیں کر سکتے۔صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان اپنے ملک سے ان تمام شر انگیزوں کا خاتمہ کرے جو وہاں پناہ لیتے ہیں اور امریکیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔’ہم پاکستان کو اربوں ڈالر دیتے ہیں لیکن وہ دوسری جانب انھی دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں جو ہمارے دشمن ہیں۔

‘افغانستان کے بارے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جلد بازی میں امریکی فوجیوں کے انخلا کے باعث افغانستان میں دہشت گردوں کو دوبارہ جگہ مل جائے گی اور اس بارے میں وہ زمینی حقائق پر مبنی فیصلے کریں گے جس میں ڈیڈ لائن نہیں ہوں گی۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کا پہلے ارادہ تھا کہ وہ افغانستان سے فوجیں جلد واپس بلا لیں گے لیکن وہ عراق میں کرنے والی غلطیاں نہیں دہرائیں گے اور اس وقت تک ملک میں موجود رہیں گے جب تک جیت نے مل جائے۔’امریکا افغان حکومت کے ساتھ تب تک مل کر کام کرے گا جب تک ملک ترقی کے راستے پر گامزن نہ ہو جائے۔‘لیکن انھوں نے اس بارے میں وضاحت نہیں دی کہ امریکا کتنے اور فوجی افغانستان بھیجے گا۔ہم اب اپنے فوجیوں کی تعداد اور اپنے منصوبے کے بارے میں گفتگو نہیں کریں گے۔

انہوں نے افغان حکومت کو بھی متنبہ کیا کہ جب تک ہمیں عزم اور پیش رفت نظر آئے گی اس وقت تک ہم اس کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے، تاہم ہمارا عزم لامحدود نہیں اور ہماری حمایت بلینک چیک نہیں، امریکی عوام حقیقی اصلاحات اور نتائج کے متمنی ہیں۔ صدر ٹرمپ نے افغانستان کی ترقی میں انڈیا کے کردار کی بھی تعریف کی اور ان پر زور دیا کہ وہ اقتصادی اور مالی طور پر بھی افغانستان کی مدد کریں۔امریکی نائب صدر مائیک پنس نے ٹرمپ کی نئی پالیسی کی حمایت کردی ہے، انہوں نے پاکستان کیلئے ٹرمپ کے سخت لہجے کی بھی تائید کی، انہوں نے کہا بطور اتحادی پاکستان کو اپنا تعاون بڑھانا ہوگا، امریکی وزیردفاع جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ وہ چیئرمین آف جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کی رپورٹ کے بعد افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کریں گے۔ پاکستان میں متعین امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے وزیر خارجہ خواجہ آصف سے منگل کو وزارت خارجہ میں ملاقات کی ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ نے افغانستان میں امن کے قیام کیلئے پاکستان کے عزم کو دہراتے ہوئے امریکی سفیر کو بتایا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے ریکس ٹیلر سن کی جانب سے دی گئی دورہ امریکا کی دعوت قبول کرلی ہے اور آئندہ چند روز میں اپنے امریکی ہم منصب سے واشنگٹن میں ملاقات کریں گے۔ بیان کے مطابق خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی لعنت کے خاتمےکیلئے پاکستان عالمی برادری کیساتھ کام کرتا رہے گا۔ خواجہ آصف نے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خارجہ امور سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں متعین امریکی سفیرکو صدر ٹرمپ کی تقریر کے حوالے سے پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور انہیں یہ بھی باور کرایا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جانی و مالی قربانیاں دینے والے ملک پاکستان کے بارے میں امریکی صدر کے خیالات پر پاکستان کو مایوسی ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں دہشتگردی کا کوئی منظم گروپ موجود نہیں اور پاک فوج نے اپنی کارروائیوں کے دوران ہر قسم کے امتیاز کے بغیر دہشت گردوں کا خاتمہ کیا ہے پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ابتک 70ہزار جانوں کا کی قربانی دی اور اسے ایک ارب ڈالر کے اخراجات برداشت کرنے پڑے ۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہے تاہم بھارت اس ضمن میں منفی کردار ادا کر رہا ہے ۔چین نے پاکستان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برداری دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستانی کوششیں تسلیم کرے،چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیےپاکستان نے بہت قربانیاں دی ہیں، روس نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی نئی حکمت عملی سے افغانستان میں کوئی معنی خیز مثبت تبدیلی نہیں ہوگی،برطانیہ، نیٹواور بھارت اور افغانستان نے امریکا کی نئی پالیسی کا خیرمقدم کیا ہے ،افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی نئی حکمت عملی سے افغان فورسز کے تربیتی مشن کی استعداد بڑھے گی ، ٹرمپ کے خطاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا ہمارے ساتھ تھا اور وہ غیر معینہ مدت تک ہمارے ساتھ ہے، انہوں نے طالبان پر مذاکرات کیلئے زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہم سے جنگ نہیں جیت سکتے، طالبان کا کہنا ہے کہ اگر امریکا افغان سرزمین سے اپنے فوجیوں کا انخلاء نہیں کرتا تو افغانستان کو امریکی افواج کا قبرستان بنا دیا جائے گا، بھارتی وزارت خارجہ کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کے چیلنج کو پورا کرنے کے لیے امریکی کوششوں کو سراہتے ہیں،ٹرمپ کی تقریر کے چند گھنٹوں بعد جاری ہونے والے بیان میں پاکستان کا نام لیے بغیر کہا گیا کہ ʼدہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے حوالے سے بھارت کے خدشات بھی مشترکہ ہیں۔  برطانیہ کا کہنا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کو اس وقت تک افغانستان میں موجود رہنا چاہئے جب تک کہ مغرب کو درپیش خطرات ختم نہ ہوجائیں ، محفوظ اور مستحکم افغانستان ہم سب کے مفاد میں ہے اسی لئے ہم نے جون میں وہاں اپنی افواج کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا ۔

افغان طالبان نے امریکا کی جانب سے پیش کی جانے والی نئی افغان پالیسی پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا افغان سرزمین سے اپنے فوجیوں کا انخلاء نہیں کرتا تو افغانستان کو امریکی افواج کا قبرستان بنا دیا جائے گا، طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر میں کچھ بھی نیا نہیں تھا، یہ ایک مبہم تقریر تھی جس میں امریکی صدر نے مزید امریکی فوجی افغانستان میں تعینات کرنے کا اشارہ دیا، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’امریکا اپنے فوجیوں کو افغانستان میں ضائع کر رہا ہے، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں اپنے ملک کی کس طرح حفاظت کرنی ہے، نئی امریکی پالیسی سے خطے میں کچھ بھی تبدیل نہیں ہوگا۔

تازہ ترین