• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قانون کے تحت نواز شریف اور دیگر کی گرفتاری ضروری نہیں، نیب ذرائع

Todays Print

اسلام آباد (انصار عباسی) نیب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب آفس کو کسی متعلقہ ریجن سے شریف خاندان کے کسی بھی رکن کی گرفتاری کی درخواست موصول ہوئی ہے اور نہ ہی قانون کے تحت یہ ضروری ہے کہ ملزم کو حراست میں لیا جائے۔ نیب کے باخبر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ سپریم کورٹ نے بھی اپنے ماضی کے فیصلوں میں قرار دیا ہے کہ نیب قوانین کے تحت ہر ملزم کی گرفتاری ضروری نہیں۔ ذرائع نے واضح کیا ہے کہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 24؍ کے تحت یہ چیئرمین نیب کا صوابدیدی اختیار ہے کہ وہ انکوائری یا انوسٹی گیشن کے کسی مرحلے پر وہ کسی ملزم کی گرفتاری کا حکم دے سکتے ہیں۔

نواز شریف، ان کے بچوں اور دیگر بشمول کیپٹن (ر) صفدر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے معاملے میں، نیب کی جانب سے عمومی طریقہ کار اختیار نہیں کیا جا رہا۔ اس کیس میں نیب سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کر رہا ہے۔ عدالت نے حال ہی میں اپنے فیصلے جے آئی ٹی رپورٹ نیب کو بھجواتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ شریف فیملی کے ارکان اور دیگر کیخلاف 6 ہفتوں میں ریفرنس دائر کیا جائے۔ عام حالات میں، شکایت موصول ہونے پر نیب سب سے پہلے انکوائری شروع کرتا ہے اور اگر اس میں ٹھوس مواد ملا تو اسے انوسٹی گیشن میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ اگر انوسٹی گیشن میں کسی مرحلے پر نیب کو ملزم پر مقدمہ چلانے کیلئے ٹھوس شواہد مل جاتے ہیں تو کسی باضابطہ طور پر ریفرنس میں تبدیل کیا جاتا ہے اور اسے ٹرائل کیلئے احتساب عدالت بھجوایا جاتا ہے۔

شریف خاندان کے کیس میں نیب کو جے آئی ٹی کی انوسٹی گیشن رپورٹ اور شواہد فراہم کیے گئے ہیں تاکہ وہ 6 ہفتوں میں ریفرنس دائر کر سکے۔ جے آئی ٹی کی انوسٹی گیشن اور شواہد سے مطمئن ہونے یا نہ ہونے کے باوجود نیب کو نواز شریف، ان کے تین بچوں (حسین، حسن اور مریم)، کیپٹن (ر) صفدر اور اسحاق ڈار کیخلاف ریفرنس دائر کرنا ہے۔ ایک سینئر عہدیدار کے مطابق، نیب ہیڈکوارٹرز کی سطح پر شریف فیملی کے ارکان کی گرفتاریوں کے حوالے سے کوئی بات زیر بحث آئی ہے اور نہ ہی نیب کے متلعقہ ریجن کی جانب سے انہیں حراست میں لینے کی کوئی درخواست کی گئی ہے۔

ذریعے کا کہنا تھا کہ ان کی رائے میں فی الحال گرفتاری کا امکان نہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اس وقت انہیں گرفتاری کا امکان نظر کیوں نہیں آتا تو ذریعے نے کہا کہ سب سے پہلے نیب کے پاس سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق پاناما کیس میں شیف فیملی اور دیگر کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کیلئے دو ہفتے باقی بچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیورو نے اب ریفرنسز تیار کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ اس موقع پر گرفتاریوں سے معاملہ تاخیر کا شکار ہوجائے گا۔ ذرائع کے مطابق، دوسری بات یہ ہے کہ نیب کے پاس ریفرنس دائر کرنے کیلئے پہلے سے ہی جے آئی ٹی رپورٹ اور شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر شریف فیملی نیب کے نوٹسز کا جواب نہیں دے رہی تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کیلئے کچھ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالت میں ان کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کیلئے بیورو کے پاس بہت مواد دستیاب ہے۔ نیب کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ نیب کی ہی کوششیں ہیں جن کے تحت سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے وقت کے مطابق ریفرنس دائر کیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ہدایت دی تھی کہ جے آئی ٹی کی جانب سے حاصل کیے جانے والے مواد کی روشنی میں نیب شریف فیملی کیخلاف 6 ہفتوں میں احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ ریفرنس نواز شریف، اسحاق ڈار، کیپٹن (ر) صفدر، مریم، حسن اور حسین نواز کیخلاف دائر کیے جائیں۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی ہدایت کی تھی کہ ریفرنسز کا فیصلہ 6 ماہ کے اندر سنایا جائے۔ وقت مقرر کرنے کے علاوہ، عدالت نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی نگرانی کیلئے سپریم کورٹ کے ایک جج کو بھی مقرر کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی بتایا تھا کہ شریف فیملی کیخلاف کتنے اور کس نوعیت کے ریفرنسز دائر کیے جائیں گے۔ سپریم کورٹ نے نواز شریف، مریم نواز شریف، حسین نواز شریف، حسن نواز شریف اور کیپٹن (ر) صفدر کیخلاف لندن میں ایوین فیلڈ پراپرٹیز کا ریفرنس دائر کرنے، نواز شریف حسین اور حسن نواز کیخلاف العزیزیہ اسٹیل کمپنی اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ اور فیصلے کے پیرا نمبر 9 میں درج کمپنیوں کے معتلق ریفرنس دائر کرنے، اسحاق ڈار کیکلاف ذرائع سے زیادہ آمدنی اور جائیدادیں رکھنے کا ریفرنس دائر کرنے اور اگر کوئی اور پراپرٹی کا پتہ چلایا جائے تو اس کا بھی ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

تازہ ترین