• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم نے پیسےلے کرنہیں خون دے کرجنگ لڑی ہے،خواجہ آصف

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم نے پیسےلے کرنہیں خون دے کرجنگ لڑی ہے،امریکی صدر ٹرمپ کے پالیسی بیان پر کابینہ میں سیرحاصل بحث کی گئی ہے، ٹرمپ کے بیان پر فوری طور پر ایک عبوری ردعمل دیں گے جبکہ جامع موقف پرسوں قومی سلامتی اجلاس کے بعد دیا جائے گا، ٹرمپ نے پاکستانی قربانیوں کے اعتراف میں دو تین لائنیں کہیں مگر چار پانچ پیراگراف میں بطور اتحادی ہمارے کردار کی بے قدری کی ہے، ٹرمپ نے دہشتگردی کیخلاف پاکستانی کردار کو اس طرح تسلیم نہیں کیا جیسا کہ ہمارا حق تھا، ٹرمپ نے ریاستی دہشتگردی میں ملوث بھارت کوپاکستان کے تناظر میں غیرمناسب اہمیت دی ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں دنیا کے کسی ملک کی پاکستان سے زیادہ قربانیاں نہیں ہیں، دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے پاکستانی قوم پچھلے پندرہ سال سے قربانیاں دے رہی ہے، ہماری قربانیوں کی بے عزتی کی گئی توامریکا سے متعلق عوامی رائے اچھی نہیں رہے گی، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کے پانچ ہزار سے زائد جوان شہید ہوئے ہیں جس میں لیفٹیننٹ جنرلز اور میجر جنرلز بھی شامل ہیں، دہشتگردی کیخلاف پولیس اہلکاروں اور پیراملٹری فورسز کی قربانیاں بھی قابل ذکر ہیں، اس جنگ میں پاکستان کا معاشی نقصان سب سے بڑی شہادت ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو دہشتگردی کیخلاف بے مثال کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، پاکستان میں کہیں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ہیں تو اس کی نشاندہی کی جائے ہم ان کا صفایا کردیں گے، اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی سے لیس امریکا سمیت سولہ ممالک کی فوج افغانستان میں تعینات ہے مگر پینتالیس فیصد ملک طالبان کے ہاتھ میں ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے ہم سے تعاون کرے، ہم افغان مہاجرین کو احترام کے ساتھ واپس بھیجنے کیلئے تیار ہیں ، جب پاکستان میں افغان مہاجرین نہیں ہوں گے تو پھر نہ حقانی ،نہ طالبان اور نہ ہی ہم پر الزامات ہوں گے، پاک افغان سرحد پر ہمیں باڑ لگانے دی جائے، سرحد پر ہماری آٹھ سو چیک پوسٹیں ہیں لیکن افغانستان میں دو سو چیک پوسٹیں بھی نہیں ہیں، اگر سرحد اس طرح رکھی جائے گی تو اس کا دونوں ممالک کو نقصان ہوگا۔ وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کا عزم غیر متزلزل ہے، پاکستان کے دو لاکھ فوجی مغربی سرحد جبکہ ایک لاکھ فوجی لائن آف کنٹرول پر ہیں، امریکا ہمیں ڈرا دھمکا کر یا کارنر کر کے دہشتگردی کی جنگ نہیں جیت سکتا ہے، دہشتگردی کے خاتمے میں ہماری جیسی فتوحات اور تجربہ کسی کے پاس نہیں ہے، کور کمانڈر کراچی کے دو بھائی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں شہید ہوچکے ہیں، امریکا ہمیں اتحادی سمجھتے ہوئے ساتھ مل کر دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑے، امریکا طالبان کو مارنے کی بات بھی کرتا ہے اور ان سے بات کرنے کیلئے بھی کہتا ہے یہ دو کام ایک ساتھ نہیں ہوسکتے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف ہمارا بیانیہ دنیا اور پاکستانی عوام کے سامنے موثر طور پر پیش نہیں کیا گیا جس میں ہمارے ساتھ میڈیا کا بھی قصور ہے، پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے ذرائع اور وسائل سے لڑی ہے، یہ بات غلط ہے کہ ہم امریکا کے پیسوں سے یہ جنگ لڑ رہے ہیں، امریکا صرف کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں پیسے دیتا ہے، کولیشن سپورٹ فنڈ کے بغیر بھی دہشتگردوں کیخلاف جنگ جاری رکھیں گے،پاکستانی قوم نے اپنا پیٹ کاٹ کر دہشتگردی کیخلاف جنگ میں خرچ کیا ہے اس میں کسی کا کوئی حصہ نہیں ہے، ہم نے پیسے لے کر نہیں خون دے کر جنگ لڑی ہے، عمران خان بھی امریکا کی طرح ہماری قربانیوں کی توہین کررہے ہیں۔ وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ ہم آج بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکا کے اتحادی ہیں ، پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سب سے بڑا اسٹیک ہولڈر ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ فیصلہ کن ہونے میں سب سے بڑا عنصر پاکستان کی سپورٹ ہوگی، افغانستان میں امن کیلئے ہماری تائید اور سپورٹ برقرار رہے گی۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کا قابل اعتماد دوست ہے جس نے ہمارے حق میں بیان بھی دیا ہے، چین کے ساتھ ہماری دوستی پائیدار ہے، پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات پر کوئی منفی اثر نہیں چاہتا ہے، پچھلے تیس چالیس سال میں امریکا کے ساتھ تعلقات میں اونچ نیچ رہی ہے، امریکا کے ساتھ ہمارے تاریخی تعلقات ہیں جنہیں برقرار رکھنا چاہتے ہیں، امریکا ہماری پوزیشن کو سمجھے اور سراہے، امریکا افغانستان میں اپنی ناکامیوں پرپردہ ڈالنے کیلئے پاکستان کو قربانی کا بکرا نہیں بنائے۔ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ مصطفٰی کمال اور آفاق احمد اے پی سی میں شرکت کرنے کیلئے تیار تھے، انیس قائم خانی کو فون کر کے شکریہ ادا کیا ہے جبکہ آفاق احمد کا بھی شکریہ ادا کروں گا، پی ایس پی نے اے پی سی ملتوی کیے جانے کے باوجود ہماری مثبت سوچ کو سراہا ہے، انیس قائم خانی نے رابطے قائم رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، اگر ہمیں پردوں میں کچھ کرنا ہوتا تو اب تک کرچکے ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے سال بائیس اگست کے واقعہ کو ہم بھی اسی طرح دیکھتے ہیں جیسے دیگر سیاسی جماعتیں دیکھتی ہیں، پاکستان میں کبھی دوسرے تیسرے درجے کی قیادت اپنی اعلیٰ قیادت سے اس طرح اپنے راستے جدا نہیں کئے جیسے ہم نے کئے، ایم کیو ایم لندن کی دکان اب ٹوئٹس پر ہی چلے گی، انہوں نے اگر جھنڈے جلانے کا فیصلہ کرلیا ہے تو ڈھاٹے باندھ کر کیوں جلارہے ہیں سامنے آکر اپنا ایجنڈا دیں۔

تازہ ترین