• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالت عظمیٰ نے خیبر پختونخوا حکومت کی پشاور ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف دائر اپیلیں مسترد کرتے ہوئے پشاور،سوات، ایبٹ آباد اور کوہاٹ میں واقع مصیبت زدہ خواتین کی امداد ،بحالی اور تحفظ کے لئے قائم کئے گئے ’’کرائسز سینٹرز بحال کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ صوبائی حکومت نے 2010میں فنڈز کی کمی کوبنیاد بنا کر یہ سینٹرز بند کر دیئے تھے۔خواتین نے اس فیصلے کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس نے ان سینٹرز کھولنے کا حکم دیا تھا اور صوبائی حکومت نے اس فیصلے کوسپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ مقدمہ کی کارروائی کے دوران جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیئے کہ خواتین کے کرائسز سینٹر بند کرنا کے پی حکومت کی گورننس کی بدترین مثال ہے۔ ملک کی آبادی تقریباً50فیصد خواتین پر مشتمل ہے جن کی فلاح اور تحفظ کے لئے قائم سینٹرز کو بند کیا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی نے خواتین کو ترقی دینے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے نام ان سے ووٹ حاصل کئے تھے، ان سینٹرز پرخواتین کی اکثریت ہے جن کو ملازمت سے محروم کیا جا رہا ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت خواتین کے حقوق کی بات کرتی ہے اور ان کی سب سے بڑی نمائندہ جماعت ہونے کا دعویٰ بھی کرتی ہے، اسے صوبہ میں خواتین کی حالت بہتر بنانے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔ ان سینٹرز کےقائم رہنے سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ حکومت عالمی معاہدوں کے تحت سالانہ کروڑوں ڈالر وصول کرتی ہے۔سپریم کورٹ کے یہ ریمارکس ایک چارج شیٹ ہیں ان حلقوں اور خاص طور پر پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف جو خواتین کی امداد ، بحالی اور تحفظ کے نام پر صرف ووٹ حاصل کرتی ہے۔یہ امر قابل افسوس ہے کہ وطن عزیز میں خواتین کے آئینی حقوق کی پاسداری نہیں کی جاتی، ملازمتوں سمیت زندگی کے ہر شعبے میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔ اس صورتحال کی اصلاح ضروری ہے ۔ خواتین کو ملازمتوں سمیت ہر شعبے میں میرٹ کے مطابق موثر نمائندگی ملنی چاہئے تاکہ وہ ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

تازہ ترین