• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں جاری سیاسی عدم استحکام نے سرمایہ کاری کے ماحول کو متاثر کیا ہے اور غیر یقینی صورتحال کے باعث اسٹاک ایکسچینج انتہائی مندی کا شکار ہوگئی ہے۔ 100انڈیکس جس نے گزشتہ سال 46فیصد اضافے سے ایشیا میںاعلیٰ کارکردگی دکھائی، جس کے باعث جون میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو ایم ایس سی آئی ایمرجنگ مارکیٹ انڈیکس میں شامل کیا گیا، اب تقریباً 10ہزار پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 42ہزار تک گر گیا ہے اور پاکستانی روپے کی قدر میں کمی بھی ہوئی ہے۔ سیاسی عدم استحکام کے باوجود 2012ء سے پاکستان کی میکرو اکنامکس کارکردگی بہتر رہی جس نے سرمایہ کاروں میں دلچسپی پیدا کی مگر اب وہ تشویش کا شکار ہیں۔ 2013ء میں منتخب حکومت کی معاشی اصلاحات بالخصوص سی پیک منصوبے میں بڑے پیمانے پر چینی سرمایہ کاری نے بیرونی سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا کیا اور پاکستان کی اقتصادی ترقی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا مگر گزشتہ چند ماہ کے دوران پہلے وزیراعظم کی اُن کے عہدے سے نااہلی اور اب پاک امریکہ تعلقات میں کشیدگی کے باعث کاروباری ماحول پہلے جیسا نہیں رہا۔ تاہم یہ امر خوش آئند ہے کہ سی پیک منصوبے میں 15برس کے لئے 62ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری اقتصادی ترقی کا پہیہ رواں رکھے گی بشرطیکہ اس پر عملدرآمد میں غفلت اور سست روی نہ برتی جائے اور اقتصادی راہداری کو ملک دشمن اندرونی و بیرونی قوتوں سے محفوظ رکھا جائے۔ عمومی طور پر دیکھا گیا ہے کہ جس ملک میں سیاسی عدم استحکام ہو، غیر ملکی سرمایہ کار اس کا رخ کرنے سے گھبراتے ہیں، پاکستان میں بھی اس وقت یہی صورتحال ہے، جس کے منفی اثرات ملکی معیشت اور اسٹاک ایکسچینج میں مندی سے ظاہر ہو رہے ہیں۔ سیاسی قوتوں کو اختلاف کی سیاست سے ہٹ کر ملک کے وسیع تر معاشی مفادات کو بھی مدنظر رکھنا چاہئے اور ایسی صورتحال پیدا نہیں کرنی چاہئے جس سے سرمایہ کاری اور ملکی ترقی کا ماحول متاثر ہو۔

تازہ ترین