• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 وزیراعظم کو ایک بریفنگ کے دوران بتایا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کے گزشتہ چارسال میں ریلوے کی آمدن18ارب 20کروڑ سے بڑھ کر 50ارب روپے تک جا پہنچی ہے اس میں مال گاڑیوں کی ڈیڑھ ارب سے بڑھ کر 12ارب ہونے ولی آمدنی بھی شامل ہے۔ ریلوے کے وزیر خواجہ سعد رفیق نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ جامع حکمت عملی، انفراسٹرکچر میں بہتری اور کرایوں کو معقول بنانے سمیت شفاف مینجمنٹ جیسے اقدامات کی بدولت ریلوے کے معاملات میں بہتری آئی ہے۔ یہ ایک خوش آئند رجحان ہے ترقی یافتہ ممالک ہوں یا غیر ترقی یافتہ، ریلوے جہاں بھی ہے، یہ سب سے زیادہ محفوظ، آرام دہ اور ہر طبقے کی دسترس میں ہونے کے ساتھ ساتھ پابندیٔ وقت میں سب سے بہتر ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان کو اپنے قیام کے وقت ریلوے کا بہت اچھا نیٹ ورک اور ملک کے طول و عرض میں پھیلا ریلوے لائنوں کا جال ملا۔ اس سے ملک میں ریلوے نظام کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ ساٹھ کی دہائی میں امریکہ سے ڈیزل انجن، جرمنی اور جاپان سے جدید ترین کوچیں درآمد کی گئیں ریل کا پہیہ خوب چلا۔ اس دوران اسلام آباد میں کیرج فیکٹری، لاہور میں والٹن اور مغل پورہ ٹریننگ سینٹر، ریلوے پولی ٹیکنک کالج اور ہر بڑے جنکشن پر مکمل انفراسٹرکچر دستیاب تھا لیکن80کی دہائی کے دوران نہ صرف مسافر بلکہ مال گاڑیاں بھی خسارے میں جانے لگیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ریلوے نظام میں خرابی اسی وقت پیدا ہو گئی تھی جب پشاور سے کراچی تک ریلوے لائن کو ڈبل کرنے کی بجائے لاہور خانیوال سیکشن پر انتہائی مہنگے الیکٹرک انجن لاکر چلائے گئے جو ناکام رہے۔ 2000کے بعد بیشتر برانچ لائنوں پر ٹریفک بھی بند ہو گئی مال گاڑیاں جو کبھی نہایت منافع بخش ہوتی تھیں، اب نہ ہونے کے برابر ہیں۔ موجودہ حکومت کے اقدامات سے ریلوے میں بہتری آئی ہے یہ سلسلہ اب جاری رہنا چاہئے ملک کے طول و عرض میں پھیلے نظام کو مکمل اور فعال کرنے سے نہ صرف معیشت کو سہارا ملے گا بلکہ 21کروڑ عوام کو سفر کی بہتر سہولتیں بھی میسر آئیں گی۔

تازہ ترین