• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دُہائی اوئے کیا بات ہو گئی
وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے:امریکہ سے تعلقات ختم نہیں کر رہے ہیں، خارجہ پالیسی کو نئی سمت دیں گے، چھڑی اور گاجر پالیسی تو امریکہ نے ایک زمانے سے ہمارے ساتھ روا رکھی ہوئی ہے، مگر اسے کیا خبر کہ ہمارے خاکستر میں خواجہ صاحب جیسی چنگاری بھی ہے جنہوں نے سانپ مرے لاٹھی نہ ٹوٹے پالیسی پیش کر کے اسٹک اور کیرٹ دونوں کا ایسا مولی گاجر توڑ نکالا کہ ٹرمپ بھی ’’ٹَپ‘‘ اٹھے، کیسی عمدہ پالیسی خواجہ آصف صاحب نے امریکہ کے منہ پر دے ماری ہے کہ بغل میں امریکہ اور منہ میں پاک امریکہ تعلقات، ماشاء اللہ؎
نظر لگے نہ کہیں ہماری خارجہ پالیسی کو
یہ مودی کیوں ہمیں آنکھ بھر کے دیکھتا ہے
ویسے آپس کی بات ہے کہ ہمیں تو خواجہ صاحب سے یہ توقع ہی نہیں تھی کہ وہ خارجہ امور کے اتنے دھنی ثابت ہوں گے، لیکن یہ بات سچ اور بات بھی ہے عزت افزائی کی کہ ہمارے وزیر خارجہ نے کمال ہنر سے امریکہ کو ٹھپ کے رکھ دیا، واہ واہ یعنی امریکہ سے یاری بھی برقرار رکھی اور ہاتھ سے جنت بھی نہ گئی، ٹرمپ کو کیا پتہ کہ ہم جو بارات واشنگٹن لے کر گئے ہیں اس میں ایک بابا بھی ہے بستروں والی پیٹی میں، خواجہ محمد آصف وفاقی وزیر خارجہ پاکستان مردِ دانا ہیں، یہ الگ بات کہ ہم نے انہیں بجلی پر چلائے رکھا، حالانکہ ان کو بجلی کی ضرورت ہی نہ تھی، ہم نہایت سنجیدگی سے یہ اعتراف کرتے ہیں کہ خواجہ آصف، میں حرف خ، خارجہ کا لگا ہوا ہے مگر نادان تھے بے خبر رہے، اب ہماری خارجہ پالیسی کی سمت درست ہے، الحمد للہ، اس لئے کوئی بھی خواجہ صاحب کو نوک زباں سے چھیڑے نہ نوکِ قلم سے، قسم سے!
٭٭٭٭
زعفران سپریم کورٹ میں
سپریم کورٹ میں قتل کے ایک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد خان نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہونے پر ریمارکس دیتے ہوئے کمرئہ عدالت کو زعفران زار بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں دکھایا جاتا ہے ایک سترہ سالہ لڑکی نے ستر سالہ بوڑھے سے شادی کی ہے، لڑکی سے پوچھا گیا کہ آپ نے یہ شادی کیوں کی ہے تو لڑکی نے جواب دیا کہ ایک تو ان کی آمدن زیادہ ہے دوسرا ان کے دن کم ہیں۔ جس پر کمرئہ عدالت میں ایک قہقہہ بلند ہوا۔ نیٹ رزلٹ یہ ہے کہ آمدن بڑھنے سے عمر کم ہو جاتی ہے، پاکستان میں کسی کی آمدنی رزق حلال پر مبنی ہو اور جوانی میں بڑھ جائے یہ ممکن نہیں، اس لئے کتنا بھی زور لگایا جائے رزق حلال میں اضافے کی منزل بڑھاپے ہی میں ملتی ہے، اگر کسی کی آمدن 70سال کی عمر سے پہلے بڑھ جائے تو سمجھ لیں کہ اس نے حلال میں حرام کا تڑکا لگایا ہے، اگرچہ یہ ویڈیو مزاحیہ ہے لیکن یہ ایک لگا بندھا پیمانہ دے گئی جس سے کرپٹ اور صادق و امین میں فرق ماپا جا سکتا ہے، سوشل لائف اتنی بوجھل ہو چکی ہے کہ اب عوام نہ صرف خود اپنے حال پر ہنس پڑے ہیں بلکہ اوروں کو بھی سوشل میڈیا پر ہنسا دیتے ہیں اور اس طرح مزاح کی نئی صنف سوشل میڈیا مزاح سامنے آ گئی ہے، سوشل میڈیا نے عام آدمی کو اظہار کا محفوظ راستہ دے دیا ہے اب کچھ بھی چھپا نہیں رہ سکتا ویسے بھی اب ستر سالہ میڈیا سے جواں سال سوشل میڈیا کی شادی زندگی کم کرنے کا سبب بن سکتی ہے کیونکہ جواں سال میڈیا کی ستر سالہ میڈیا کی آمدن پر نظر ہے، اس لئے بوڑھے میڈیا کو اپنی فکر کرنا چاہئے۔
٭٭٭٭
حُسن نادہندہ نہیں ہوتا
خبر گرم ہے کہ اداکارہ صبا قمر اور نور ٹیکس نادہندہ نکلیں۔ دونوں کی رہائش گاہیں سیل کر دی گئی ہیں، صبا ہو یا نور دونوں کو کسی مکان میں بند نہیں کیا جا سکتا، یقین نہ آئے تو شاعروں سے پوچھ لیں، حسن ایک ادا ماحول کو اتناکچھ ادا کر جاتی ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک مل کر اتنا قرضہ نہیں دے سکتے، پھر کہئے پاکستان، حسن کا مقروض ہے یا حسن اس کا نادہندہ؟ نور و صبا کو پابند نہیں کیا جا سکتا، ورنہ چمن اداس ہو جائے گا، اور زبان خلق پکار اٹھے گی؎
قفس اداس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو
کہیں تو بہر خدا آج ذکر یار چلے
دونوں ڈیفنس میں رہتی ہیں، ڈیفنس کو اس سے بڑا ڈیفنس کہاں سے ملے گا؟ بلکہ حکومت کو چاہئے کہ چمن کے ان پھولوں کی فریاد بھی سنے جن کے ہونٹوں پر ہے؎
دکھ میرا دولہا برہا میری ڈولی!
ہمیں ایک بول بہت پسند آیا کہ؎
پیالے سے کچھ غرض نہیں
عاشق ہوں میں شراب کا
حسن تو بڑوں بڑوں کے چھکے چھڑا دیتا ہے؎
بالا بلند، عشوہ گر سرو ناز من
کوتاہ کرد قصۂ زہد درازِ من
(اس کشیدہ قامت، صاحب عشوہ دادا اور سرو خراماں نے میرے زہد و تقویٰ کی طویل داستان مختصر کر دی)، اور مرزا اسد اللہ خان غالب پر بھی ایسا وقت آیا کہ وہ پکار اٹھا مجھے کیوں نکالا؟ ملاحظہ فرمائیں ان کی چیخ و پکار؎
میں نے کہا کہ بزمِ ناز چاہئے غیر سے تہی
سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اٹھا دیا کہ یوں
٭٭٭٭
کھری کھری!
....Oاحسن اقبال:عمران کی حکومت ہوتی تو ہمارا حال ڈینگی کے شکار افراد جیسا ہوتا۔
یہ بات تو وہ پہلے ہی مان چکے ہیں بس لفظ مختلف ہیں۔
....Oبرطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کور بن: پاکستان کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہئے۔
برطانوی حزب اقتدار اپنی ادائوں پر ذرا غور کرے!
....Oعمران خان:نیب ریفرنس کے بعد اسحاق ڈار کو مستعفی ہو جانا چاہئے۔
اسحاق ڈار؎
ہر ایک بات پہ کہتے ہو مستعفی ہو جائو
تمہی کہو کہ یہ اندازِ گفتگو کیا ہے
....Oپنجاب یونیورسٹی:بی اے، بی ایس سی نتائج کا اعلان، طالبات بازی لے گئیں۔
گویا طلبہ، طالبات ہو گئے ہیں۔

تازہ ترین